پاکستان، افغانستان کیلئے جنگ مفید نہیں، ہم آگے بڑھ رہے تو قدم روک لینے چاہئیں: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد‘کوئٹہ (این این آئی‘نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جنگ افغانستان اور پاکستان کے لیے مفید نہیں‘ اگر ہم جنگ کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں تو قدم روک لینا چاہیے جامع حکمت عملی کی طرف جانا چاہیے۔ پاکستان سے افغانستان جا کر 20 سال تک لڑنیوالوں سے بندوقیں واپس لینے میں افغان طالبان کو بھی مشکلات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے وقت چاہیے، اس پراتفاق رائے ہوا تھا، معلوم نہیں آج ہم نے معاملہ کیوں بگاڑ دیا۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کوئٹہ میں حافظ حسین احمد کے انتقال پر ان کے بیٹوں اور اہلخانہ سے تعزیت کی اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حافظ حسین احمد ہمارے دیرینہ دوست اور ساتھی تھے۔ حافظ حسین احمد کے انتقال سے ان کے خاندان، جماعت یہاں بسنے والوں کا نقصان ہوا۔ مولانا فضل الرحمن نے حافظ حسین احمد کی مغفرت کی دعا کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل فضل الرحمن
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔