سکھوں نے بھارت سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا، امریکا میں کامیاب ریفرنڈم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
LOS ANGELES:
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں خالصتان کے قیام کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں ووٹنگ کا سلسلہ کامیابی سے اختتام پذیر ہوگیا۔
اس موقع پر امریکا بھر سے سکھ کمیونٹی بڑی تعداد میں ووٹ دینے کے لیے لاس اینجلس پہنچی، اور سوک سینٹر میں صبح نو بجے سے شروع ہونے والی ووٹنگ میں بھرپور شرکت کی۔
مزید پڑھیں: بھارت کے 76ویں یوم جمہوریہ پر لندن میں خالصتان کے حامیوں کا عوامی شو، صورت حال کشیدہ
ریفرنڈم کے دوران سکھ رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ سکھ اپنی آزاد ریاست قائم کریں۔
انہوں نے بھارتی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سکھوں پر قاتلانہ حملوں میں ملوث ہے، لیکن ان حملوں کے باوجود خالصتان کی تحریک کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔
سکھ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب کو خالصتان بنانے کے لئے 35 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا ہے، جو اس تحریک کی طاقت کا غماز ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے حلف اٹھانے کی تقریب میں شریک سکھ رہنما کے خالصتان زندہ باد کے نعرے
ووٹنگ کے اختتام پر سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے خطاب میں اگلے خالصتان ریفرنڈم کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ ریفرنڈم 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں کرایا جائے گا۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس ریفرنڈم کے انعقاد کی اجازت دی۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے سکھ اپنے ووٹوں کے ذریعے بھارت کو ایک واضح پیغام دے رہے ہیں کہ وہ بھارت کے زیر تسلط نہیں رہنا چاہتے اور بھارت کی گولیوں کا جواب اب ووٹوں سے دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
امریکا نے پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک محصولات عائد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد اس شعبے میں مبینہ چینی سبسڈی اور ڈمپنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر محصولات کی جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن کے اجلاس میں توثیق کی ضرورت ہوگی۔
یہ فیصلہ تقریباً ایک سال قبل متعدد امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ان کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ طریقوں‘ کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مقامی سولر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے باہر کام کرنے والی چینی ہیڈکوارٹر والی کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو یہ اقدام ایک سال کی طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے لیکن یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے ذریعے شدید تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر سیلز پر نئے تجویز کردہ محصولات کی خاص وجہ ’بین الاقوامی سبسڈیز‘ ہے۔
بیان میں کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمبوڈیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام سے متعلق سی وی ڈی تحقیقات میں محکمہ تجارت نے پایا کہ ہر ملک کی کمپنیاں چین کی حکومت سے سبسڈی وصول کر رہی تھیں۔
محصولات کو حتمی شکل دینے کے لیے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل تک کا وقت ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی مصنوعات پر 3521 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
جنکو سولر کو ملائیشیا سے برآمدات پر 40 فیصد اور ویتنام سے مصنوعات پر 245 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑے گا، تھائی لینڈ میں ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زیادہ اور ویتنام کی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی ہوگی۔ 2023 میں امریکا نے ان ممالک سے 11.9 ارب ڈالر کے شمسی سیل درآمد کیے۔
Post Views: 1