31مارچ تک کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کی مالی اعانت کی جائے گی،سیکرٹری زراعت
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2025ء)سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کی زیرِ صدارت کپاس کی اگیتی کاشت کے ہدف کے جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) چوہدری عبدالحمید نے اگیتی کپاس کی کاشت سے متعلق پیشرفت بارے آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ10لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کی اگیتی کاشت کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔
صوبہ پنجاب میں پہلی مرتبہ کپاس کی اگیتی کاشت بارے باقاعدہ مہم چلائی جارہی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ 31مارچ تک کپاس کی اگیتی کاشت کرنے والے کاشتکاروں کی مالی اعانت کی جائے گی۔اس ضمن میں 5ایکڑ یا اس سے زائد رقبہ پر اگیتی کپاس کی کاشت پر 25ہزار روپے نقد دئیے جائیں گے۔(جاری ہے)
اگیتی کپاس کاشت کرنے والے کاشتکاروں کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔اگیتی کپاس کی کاشت کی پڑتال کیلئے تصدیقی فارم تیار کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ اگیتی کاشت کی جاری مہم کی کامیابی میں فیلڈ فارمیشنز کا کردار قابل ستائش ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب نے کپاس کی اگیتی کاشت کیلئے جاری مہم تسلی بخش قرار دیا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس پنجاب شبیر احمد خان، ڈائریکٹر جنرلز زراعت پنجاب چوہدری عبدالحمید،نوید عصمت کاہلوں، عبدالقیوم، ڈاکٹر عامر رسول کی شرکت۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری زراعت
پڑھیں:
پنجاب میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں غیر رجسٹرڈ ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا اور متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے اقدامات کی ہدایت دی گئی۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوزکےمطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ عوام پر بلاوجہ مالی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس نیٹ ورک کو مضبوط کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں۔
مہر ایکسپریس کا انجن فیل، مسافر گرمی میں بے حال
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ جو لوگ رجسٹریشن کرانے سے گریز کریں گے، ان کے خلاف کارروائی ہوگی ۔
مریم نواز نے کہا کہ عام آدمی پر مالی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، دو لاکھ روپے تنخواہ لینے والا ٹیکس دیتا ہے جبکہ کروڑوں کی آمدن والے ٹیکس سے بچ رہے ہیں۔ انہوں نے دیگر ڈیپارٹمنٹ کو بھی ہدایت دی کہ وہ ریونیو کے نئے مواقع تلاش کریں تاکہ مالی نظام کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
مزید :