لاہور ہائیکورٹ: مہنگائی کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں مہنگائی کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی۔
رمضان المبارک کے دوران چینی سمیت دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔
صوبائی حکومت نے عدالت میں جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ رمضان تقریباً گزر چکا ہے، حکومت رولز پر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہی۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ حکومت کے پاس سب کچھ موجود ہے پھر بھی قیمتوں کو کنٹرول نہیں کیا جا رہا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی۔
درخواست جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جواب جمع
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔