اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ہفتے میں دو دن کی جیل ملاقات بحال کر دی، میڈیا ٹاک پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتوں کے لیے منگل اور جمعرات کے دن مختص کر دیے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ جیل مینوئل کے مطابق بانیٔ پی ٹی آئی کی منگل کے روز ملاقاتیں کرا رہے ہیں، دسمبر تک اسی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کرائی جا رہی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نے حکم دیا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو میڈیا سے گفتگو نہیں کریں گیں، جو بھی عمران خان سے ملے گا اسے میڈیا پر کسی قسم کا بیان دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے کہا ہے کہ ملاقات کرنے والوں کی فہرست عمران خان کے کوآرڈینیٹر خود فراہم کریں گے، ملاقات کے دوران سیکیورٹی اہلکار ملاقاتیوں سے کچھ فاصلے پر رہیں گے تاکہ گفتگو کی رازداری برقرار رہے۔ اس اقدام کا مقصد ملاقاتوں کے دوران سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے سکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع کرادی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے قرارداد جمع کرائی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، موجودہ دور میں موبائل اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنےکا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
بنگلہ دیش کا پاکستان کو جیت کیلئے 134 رنز کا ہدف
متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔
مزید :