سڈنی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )یونیورسٹی آف سڈنی نے سیارہ زحل کو 128 نئے چاند ملنے کا انکشاف کیا ہے انٹرنیشنل ایسٹرونومیکل یونین نے تائیوان کی اکیڈیمیا سینیکا میں ایڈورڈ ایشٹن کی سربراہی میں فلکیات دانوں کی ایک ٹیم کی ان دریافتوں کو تسلیم کر تے ہوئے کہا ہے کہ سورج سے چھٹے نمبر پر موجود اس سیارے کے چاندوں کی کل تعداد اب 274 ہو گئی ہے جو نظام شمسی کے کسی بھی سیارے کے مقابلے میں زیادہ ہے.

(جاری ہے)

یونیورسٹی کی شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دریافت کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے چاندوں کو دیکھا کیسے جاتا ہے اور یہ پہلے کسی کو نظر کیوں نہیں آئے؟ کیا مشتری کے سب سے زیادہ چاند نہیں تھے؟ ان سب چاندوں کے نام کیا رکھے جائیں گے؟ کیا مزید چاند بھی باہر کہیں موجود ہیں؟ اور آخر کسی چیز کو چاند کہنے کا معیار کیا ہے؟ یہ نئی دریافتیں زحل کو نظام شمسی میں چاندوں کی دوڑ کا واضح فاتح بنا دیتی ہیں کیوں کہ اس کے تصدیق شدہ چاندوں کی تعداد باقی تمام سیاروں کے چاندوں سے بھی زیادہ ہو چکی ہے لیکن ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشتری کے چار بڑے چاند یعنی آئیو، یوروپا، گینی میڈ اور کیلسٹو، وہ پہلے چاند تھے جو کسی اور سیارے کے گرد گردش کرتے ہوئے دریافت کیے گئے یہ چاند اطالوی ماہر فلکیات گیلیلیو گیلیلی نے 1610 میں یعنی 400 سال سے بھی پہلے دریافت کیے زحل کا پہلا معلوم چاند ٹائٹن 45 سال بعد ڈچ ماہر فلکیات کرسچین ہائیگنز نے دریافت کیا زحل کے نئے 128 چاندوں کی دریافت ’کینیڈا، فرانس، ہوائی‘ دوربین سے حاصل شدہ تصاویر کے ذریعے کی گئی زحل کے کچھ دیگر چاند خلائی مہمات کے دوران دریافت ہوئے جب کہ کچھ اس وقت دریافت ہوئے جب زحل کے حلقوں کو زمین سے اس زاویے پر دیکھا جا سکتا ہے جسے رنگ پلین کراسنگ کہا جاتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب خلائی جہاز وائجر ون زحل کے قریب سے گزرا تو اس نے جو تصاویر لیں ان کی مدد سے چاند کا اٹلس دریافت کیا گیا بعد میں کاسینی مشن کے دوران زحل کے سات مزید نئے چاند دریافت ہوئے رنگ کراسنگ وہ لمحہ ہوتا ہے جب زمین سے دیکھنے پر زحل کے حلقے تقریباً غائب ہو جاتے ہیں یعنی جب زحل ایسا زاویہ اختیار کرتا ہے کہ ہم اس کے حلقوں کو بالکل کنارے سے دیکھ رہے ہوتے ہیں اس موقعے پر حلقے ایک باریک لکیر کی طرح نظر آتے ہیں ٹائٹن نامی اسی طرح کی ایک رنگ پلین کراسنگ کے دوران دریافت ہوئی اس کے علاوہ زحل کے 12 اور چاند بھی زحل کے حلقے 2025 میں دو بار یعنی مارچ اور نومبر میں زمین سے ایک بار پھر پتلی لکیر جیسے نظر آئیں گے 2019 سے 2023 تک مشتری اور زحل چاندوں کی دوڑ میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کی کوشش کرتے رہے 2019 میں زحل نے 20 نئے چاندوں کی دریافت کے ساتھ مشتری کو پیچھے چھوڑ دیاتھا اس وقت زحل کے چاندوں کی تعداد 82 اور مشتری کے چاند 79 ہو گئی.

نظام شمسی کے دوسرے سیاروں میں زمین کا ایک چاند ہے، مریخ کے دو، مشتری کے 95، یورینس کے 28 اور نیپچون کے 16 چاند ہیں، جو سب ملا کر 142 بنتے ہیں اگر زحل کے گرد صرف 10 مزید چاند دریافت ہو جائیں تو اس کے چاندوں کی تعداد باقی تمام سیاروں کے مجموعے سے دگنی ہو جائے گی نئے دریافت شدہ تمام چاند بہت چھوٹے ہیں ہر ایک کی چوڑائی صرف چند کلومیٹر ہے اگر اتنا چھوٹا وجود بھی چاند کہلا سکتا ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر چاند کہلانے کے لیے معیار کیا ہے؟.

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق قدرتی طور پر بننے والے وہ اجرام فلکی جو سیاروں کے گرد گردش کرتے ہیں چاند کہلاتے ہیں لیکن یہاں تک کہ کچھ سیارچوں کے بھی چاند ہو سکتے ہیں 2022 میں ہم نے ایک سیارچے کے چاند سے ایک خلائی جہاز کو ٹکرا دیا زمین کے بھی کچھ چھوٹے مون رہ چکے ہیں جن کی جسامت صرف چند میٹر تھی یوں کون سا چاند اور کون سا نہیں اس کے درمیان لکیر کچھ دھندلی سی ہو جاتی ہے.

نئے چاند دریافت کرنے والے ماہرین کو ان کے نام تجویز کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے اور ان کے تجویز کردہ ناموں کو آئی اے یو کی جانب سے ترجیح دی جاتی ہے ماضی میں مشتری اور زحل کے نئے چاندوں کے لیے نام رکھنے کی مقابلے بازی بھی ہو چکی ہے اب جب کہ زحل کو ایک ساتھ 128 نئے چاند ملے ہیں تو آئی اے یو کے اصولوں کے مطابق ان کے لیے نام تلاش کرنے میں شاید کچھ وقت لگے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چاندوں کی تعداد کے چاندوں کی دریافت ہو مشتری کے سیارے کے نئے چاند کے چاند زحل کے زحل کو

پڑھیں:

پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل

پاکستان میں جاری شدید مون سون بارشوں کے باعث ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 266  تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے تقریباً 126  ہلاکتیں بچوں کی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بچے قومی تعطیلات کے دوران اسکول بند ہونے کے سبب زیادہ خطرے میں رہے۔

مون سون کی اس غیر معمولی شدت نے ملک کے بیشتر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، تاہم سب سے زیادہ جانی نقصان پنجاب میں ہوا ہے، جہاں بارشوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ پنجاب پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان مظہر حسین نے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، جو پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں بارشوں کا نیا سلسلہ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

مظہر حسین کا کہنا تھا کہ بچے اس صورتحال میں بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ وہ بارش کے پانی میں کھیلتے ہیں، نہاتے ہیں اور اس دوران کرنٹ لگنے جیسے حادثات پیش آ سکتے ہیں۔ چھٹیاں ہونے کی وجہ سے اسکول اور کالج بند ہیں، اسی لیے بچوں کی ہلاکتوں کا تناسب دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔‘‘

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون بارشوں کا آغاز 26 جون سے ہوا، جس کے بعد سے اب تک 266 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں کرنٹ لگنے، عمارتیں گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور پانی میں ڈوبنے کے واقعات شامل ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ادارے کی ترجمان نے بتایا کہ عام طور پر مون سون کی سب سے شدید بارشیں اگست میں شروع ہوتی ہیں، تاہم اس سال صورتحال مختلف ہے اور جولائی میں ہی غیر معمولی نقصان سامنے آ رہا ہے۔ این ڈی ایم اے  نے خبردار کیا ہے کہ اگست میں بارشوں کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی 25 جولائی تک مزید بارشوں کی پیشگوئی، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

اسی ہفتے گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے میں شدید بارشوں کے باعث ایک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس میں کئی گاڑیاں بہہ گئیں۔ یہ علاقہ سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، جہاں بلند و بالا پہاڑ، گہری وادیاں اور وسیع دریا موجود ہیں۔ جون کے آخر میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کم از کم 13 سیاح اچانک آنے والے سیلاب کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ مون سون سیزن پاکستان میں جون کے آخر سے لے کر ستمبر تک جاری رہتا ہے اور جنوبی ایشیا کی 70 فیصد سے 80 فیصد سالانہ بارشیں اسی دوران ہوتی ہیں۔ یہ بارشیں زرعی شعبے اور کسانوں کی روزی روٹی کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ تباہی کا پیش خیمہ بھی بن جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ 2022 میں مون سون کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیرِ آب کر دیا تھا اور ایک ہزار 1700  سے زائد افراد کی جانیں لے لی تھیں۔ اس سال ایک بار پھر ملک قدرتی آفات کے خطرناک چکر میں پھنسا ہوا نظر آرہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news الرٹ جاری این ڈی ایم اے پاکستان پی ڈی ایم اے مون سون

متعلقہ مضامین

  • قصور: کھیت سے گلا کٹی ہوئی ملنے والی لڑکی دم توڑ گئی، مقدمہ درج
  • راولپنڈی: شادی شدہ خاتون کا قتل، اہم شواہد ملنے کے بعد قبر کی رسیدیں اور بیلچہ بھی برآمد کرلیا گیا
  • دودھ نہ ملنے پر غزہ میں 40 ہزار بچوں کی اموات کا خدشہ
  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل
  • حماد اظہر کا سرینڈر کرنے کا فیصلہ، ضمانت نہ ملنے کی صورت میں جیل جانے کا امکان
  • دوسروں کے اے سی اتارنے والا سہولیات نہ ملنے کا پروپیگنڈا کررہا :عظمیٰ بخاری
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • بارشوں کے باعث مزید 10 افراد جاں بحق، 13 زخمی
  • حمیرا اصغر کی لاش ملنے سے متعلق کیس میں اہم پیشرفت