پاک افغان حکام کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایات پر 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا اور افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے بھی اتوار کو تبادلہ خیال کیا۔
’پاکستان تمام افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا چاہتا ہے‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات، سیاسی اور اقتصادی تعاون، راہداری اور عوام سے عوام کے رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمد صادق نے افغان وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کہا کہ دونوں ممالک نے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
(جاری ہے)
اس سے قبل ہفتے کو انہوں نے افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی تھی۔افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک مختصر بیان میں محمد صادق نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان کے ساتھ باہمی فائدے مند تعلقات کو جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
محمد صادق نے مزید کہا، ''فریقین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں اور بات چیت کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
‘‘ افغانستان نے کیا کہا؟افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات، سیاسی و اقتصادی تعاون، ٹرانزٹ ٹریڈ اور دونوں ممالک کے درمیان عوامی آمد و رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا، ''ٹرانزٹ روٹس اور تجارت میں رکاوٹیں کسی کے مفاد میں نہیں اور معاملات کو ایک ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔
‘‘پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔
پاکستانی فورسز نے 'دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی‘پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلے کے جنرل علاقے میں پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے 16 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پاکستان: افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش ناکام، پانچ 'دہشت گرد' ہلاک
ایسوسی ایٹد پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کو مؤثر طریقے سے روکا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح 'خوارج‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ''ہمارے فوجیوں نے مؤثر طریقے سے دراندازی کی ان کی کوشش کو ناکام بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران تمام سولہ خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پاکستان مسلسل افغان حکومت سے سرحد پر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے کہتا چلا آ رہا ہے۔
اسلام آباد کابل میں طالبان کی قیادت والی افغان حکومت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے، جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں معاونت کر رہے ہیں۔ لیکن کابل نے ان الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔
ج ا ⁄ م م (خبر رساں ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان کے میں کہا دراندازی کی تبادلہ خیال پاکستان کے کے درمیان کی کوشش کہا گیا کے لیے
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔