آرمی چیف نے کہا غلط فیصلے کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے ،راناثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امورراناثناء اللہ نے کہاہے کہ آرمی چیف نے اجلاس میں کہا غلط فیصلے کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی نے ٹرین واقعے کی ایسے مذمت نہیں کی جیسے کرنی چاہیے تھی ، دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیلئےاجازت کی ضرورت نہیں، آرمی چیف نے اجلاس میں کہا ہم دہشت گردی کیخلاف حالات جنگ میں ہیں، دہشتگردوں کو لاناپی ٹی آئی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے راناثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی ان قوتوں کے ساتھ کھڑی ہے جو قوتیں دہشت گردی کر رہی ہیں، جو قوتیں ریاست کیخلاف ہیں،پی ٹی آئی ان کے ساتھ کھڑی نظرآرہی ہے، پی ٹی آئی کو دہشتگردوں سے جوڑنا مناسب نہیں، ٹرین واقعے پر بھارتی میڈیا جو کہہ رہا تھا،پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس تائید کر رہے تھے۔
ان کاکہناتھاکہ ماہ رنگ بلوچ نے جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت نہیں کی، مبینہ طور پر کہا جا رہا ہے ہلاک دہشتگردوں کی باڈیز کیلئے ماہ رنگ بلوچ نے احتجاج کیا، کوئی اگر ماہ رنگ بلوچ کا دفاع کرنا بھی چاہے تو کیسے کرے؟
رانا ثناء اللہ نے کہاکہ پی ٹی آئی مقبول جماعت نہیں، بانی پی ٹی آئی بھی مقبول نہیں،مزاحمت کی مقبولیت ہے، ہم نے ساری زندگی مزاحمت کی سیاست کی، نواز شریف اور ن لیگ نے جتنی لمبی مزاحمت کی سیاست کی،کسی نےنہیں کی، ہم نے 2024میں اسٹیبلشمنٹ سے محبت نہیں کی، کسی کی بے وفائی ہمارے کام آگئی، اسٹیبلشمنٹ سے بانی کی محبت ہم نے ختم نہیں کی۔
انہوںنے کہاکہ شہبازشریف کوئی پروجیکٹ نہیں، ہم پی ٹی آئی حکومت میں بھی بانی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار تھے، دھاندلی سے پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیشن بنایا تھا،ہم بیٹھے تھے، پارلیمانی کمیشن کے حوالے سے صرف ایک میٹنگ ہوئی، 9مئی واقعات کی مدعی ریاست ہے،یہ کہہ لیں اسٹیبلشمنٹ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا اگر 9 مئی پر بات کرنی ہے تو صدق دل سے معافی مانگیں، 9مئی پر معافی مانگیں تو کوئی نہ کوئی گنجائش ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ فیض حمید کا نام قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں نہیں آیا، آرمی چیف نے اجلاس میں کہا غلط فیصلے کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے، بانی،پی ٹی آئی نے ٹرین واقعے کی ایسے مذمت نہیں کی جیسے کرنی چاہیے تھی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ علی امین کی آپریشن پر کوئی پوزیشن نہیں،وہ صرف سیاسی بیانات دیتے ہیں، علی امین نے قومی سلامتی اجلاس میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو باہر بیانات دیئے، علی امین نے کہاآپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن تو ہو رہا ہےآپ نے کون سی اجازت دینی ہے؟ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیلئےاجازت کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے اجلاس میں کہا ہم دہشت گردی کیخلاف حالات جنگ میں ہیں، دہشت گردوں کو لاناپی ٹی آئی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا، بلوچستان میں سیاسی عمل کوسیاسی جماعتوں کولیڈکرناچاہیے، ہم اس سیاسی عمل کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہیں، موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتوں کو بیٹھنا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا رمی چیف نے اجلاس میں کہا اللہ نے کہا پی ٹی ا ئی نہیں کی
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔