کیا نے مزید 2 گاڑیوں کا رعایتی قسطوں پر حصول کیسے ممکن بنادیا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کورین کار مینوفیکچررکمپنی کیا نے اپنی 2 گاڑیوں اسٹونک اور پیکینٹو کے لیے بینک اسلامی کی جانب سے شریعت کے مطابق فائنانسنگ کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
کار فائنانسنگ کا یہ سیٹ اپ ماہانہ ادائیگیوں کا انتظام کرنے اور اعتماد کے ساتھ گاڑی چلانا آسان بناتا ہے۔
کیا اسٹونک ایک ٹھوس اسپورٹس یوٹیلیٹی وہیکل یعنی ایس یو وی ہے، جو جدید طرز، آرام دہ گنجائش اور جدید خصوصیات کو یکجا کرتی ہے، اس کی ایکس فیکٹری قیمت 55 لاکھ روپے ہے اور سب سے کم ماہانہ قسط 80,515 روپے سے شروع ہوتی ہے۔
بینک اسلامی کے ذریعے فائنانسنگ کا انتظام شریعت کے مطابق ہےجبکہ اسٹونک کی جدید ٹیکنالوجی اور ہموار ہینڈلنگ بھی ایک پرلطف ڈرائیو بناتی ہے۔
ان لوگوں کے لیے جو ایک عملی سٹی کار کو ترجیح دیتے ہیں، کیا پیکینٹو ایک پرکشش آپشن ہے، اس کی ایکس فیکٹری قیمت ساڑھے 38 لاکھ روپے ہے اور سب سے کم ماہانہ قسط 56,780 روپے ہے۔
اس ماڈل کی مالی اعانت بینک اسلامی کے شریعہ کمپلائنٹ پروگرام کے تحت بھی کی جاتی ہے اور یہ فوری ڈیلیوری کے ساتھ دستیاب ہے، پیکینٹو کی کمپیکٹ شکل اور بجٹ کے موافق فطرت اسے روزمرہ کے استعمال کے لیے خاص طور پر آسان بناتی ہے، جبکہ اب بھی اسٹائل اور آرام فراہم کرتی ہے۔
بینک اسلامی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر فائنانسنگ آپشن اسلامی اصولوں کی پیروی کرتا ہے، جس سے آپ ایک درست مالیاتی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ’منصوبے لچکدار ہیں، مختلف بجٹ کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، اور درخواست کا عمل سیدھا ہے۔‘
کیا اسٹونک اور زیادہ ٹھوس کیا پیکینٹو کے درمیان انتخاب کرنا زیادہ تر آپ کی ڈرائیونگ کی ضروریات پر منحصر ہے، لیکن دونوں گاڑیاں بینک اسلامی کی جانب سے شریعت کے مطابق فائنانسنگ کے ساتھ دستیاب ہیں۔
کار فائنانسنگ کی اس پیشکشں کے بارے میں مزید تفصیلات کے لیے قریبی کیا ڈیلرشپ جائیں یا بینک اسلامی سے رابطہ کریں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پرائمری اور سیکنڈری اسکول ٹیچنگ کی نوکریوں کے لیے 2 لاکھ 18 ہزار سے زائد پی ایچ ڈی ہولڈرز کی درخواستیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بینک اسلامی کے لیے
پڑھیں:
شفافیت ہمارا عزم، مشترکہ جدوجہد سے عوام دوست عدالتی نظام ممکن: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپو رٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت عدالتی شعبے میں اصلاحات کے تسلسل کے فروغ کے لئے پشاور میں اجلاس ہوا جس کا مقصد بار ایسوسی ایشنز اور لاء اینڈ جسٹس کمشن آف پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لینا اور انہیں بہتر بنانا تھا۔ اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو بہتر اور قانونی برادری کی قانون سازی اور پالیسی سازی میں جامع نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک کے دور دراز اضلاع کے اپنے حالیہ دوروں کے مشاہدات شیئر کئے جہاں انہوں نے عدالتی انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا اور اہم چیلنجز کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ترقیاتی فنڈز دستیاب ہیں لیکن اداروں کے مابین ناقص روابط کے باعث مؤثر نفاذ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے بار ایسوسی ایشنز کو عدالتی ترقیاتی منصوبوں بالخصوص عدالتی کمپلیکسز سے متعلق منصوبوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رابطہ کے اس خلا کو دور کرنے کے لئے کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر صوبے میں سینئر سطح کے نمائندے تعینات کئے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں تعینات ہوں گے اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطہ کار کا کردار ادا کریں گے، ان افسروں کی ذمہ داریاں عدالتی اصلاحات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا، مقامی ترجیحات کی نشاندہی کرنا اور نچلی سطح پر اصلاحات کی نگرانی کرنا شامل ہوں گی۔ بار ایسوسی ایشنز کو بھی دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ترقیاتی تجاویز متعلقہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو جمع کرائیں جن کی صدارت متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کریں گے۔ اب وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس عمل کا حصہ ہیں تاکہ منصوبوں پر تیز تر عملدرآمد کیا جا سکے اور وسائل کی تکرار سے بچا جا سکے۔ باہمی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے بار نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ارکان کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں متواتر شریک رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بار ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی سرکاری امداد کو منظم اور موثر انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو اور اخراجات میں شفافیت برقرار رہے۔ انہوں نے صوبائی محکموں پر بھی زور دیا کہ وہ نامزد افسروں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی کمیٹیوں کی طرف سے تجویز کردہ منصوبوں پر بروقت عملدرآمد ممکن ہو۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع میں ناقص بنیادی ڈھانچے، غیر مستحکم بجلی کی فراہمی اور محدود ڈیجیٹل رسائی جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ان علاقوں کے لئے واضح اہداف پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ صوبائی حکومتیں ان منصوبوں کو اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کریں گی اور انہیں ترجیح دیں گی۔ مزید برآں خواتین سائلین کے لئے سایہ دار جگہوں اور بنیادی صنفی سہولیات کو دور دراز علاقوں کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے فراہم کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای) پروگرامز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تربیتی کیلنڈر کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے اور ہر بار میں فوکل پرسن تعینات کئے جائیں تاکہ اکیڈمی سے مؤثر رابطہ قائم رکھا جا سکے۔ چیف جسٹس نے شرکاء کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں سے آگاہ کیا۔ بار نمائندوں نے عدلیہ کے شراکتی نقطہ نظر کو سراہا اور سائلین و وکلاء کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرنے پر چیئرمین کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی و صوبائی سٹیک ہولڈرز نے انصاف کی مؤثر، قابل رسائی اور عوامی مرکزیت پر مبنی فراہمی کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس نے کہا مشترکہ جدوجہد سے شفاف، عوام دوست عدالتی نظام مملکن ہے۔ چیف جسٹس نے پشاور میں وکلاء نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سائل وکیل کے بغیر نہ رہے گا۔ ریاست مفت قانونی معاونت فراہم کرے گی۔ بار نمائندوں کو پہلی بار لاء اینڈ جسٹس کمشن کا حصہ بنایا گیا ہے۔ عدالتوں میں مقدمات کے جلد فیصلے کیلئے ماڈل فوجداری عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ عدالتی نظام میں شفافیت رسائی اور اصلاح ہمارا عزم ہے۔ پسماندہ اطلاع میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان ہے۔ پسماندہ اضلاع میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان قابل تشویش ہے۔ مالی طور پر کمزور افراد کو تمام عدالتوں میں وکیل فراہم کیا جائے گا۔ عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کیلئے ہائی کورٹس کو اقدامات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تیرہ اقسام کے مقدمات کی مدت مقرر کر دی گئی ہے۔ عدلیہ کی اصلاحات میں وکلاء کی شراکت اہم اور قابل تحسین ہے۔ ویڈیو لنک حاضری، بائیو میٹرک تصدیق اور اے آئی کے اصولی استعمال کے اقدامات متعارف کرائے۔ عدالتی افسران کی فلاح و بہبود بھی ہماری اصلاحات کا حصہ ہے۔