WE News:
2025-11-03@16:54:38 GMT

مصر، اہرام گیزا کے نیچے پراسرار وسیع و اریض شہر دریافت

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

مصر، اہرام گیزا کے نیچے پراسرار وسیع و اریض شہر دریافت

اطالوی اور اسکاٹش محققین نے مصر کے اہرامِ گیزا، جسے اہرام خوفو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے نیچے (زیر زمین) وسیع شہر دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

محققین کے مطابق یاہرام گیزا کے نیچے یہ شہر 6 ہزار ,500 فٹ سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اوپر موجود اہرام سے 10 گنا بڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا

محققین کی جانب سے ریڈار پلسز کی مدد سے اہرام کے نیچے کی گہرائی میں اعلیٰ معیار کی کھینچی گئی تصاویر کے مطابق اہرام کی بنیاد سے 2 ہزار 100 فٹ نیچے 8 بڑے بیلن نما ڈھانچے موجود ہیں،اس کے علاوہ، 4 ہزار فٹ کی گہرائی پر مزید نامعلوم ڈھانچوں کے ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب آزاد ماہرین نے اس تحقیق پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ریڈار ٹیکنالوجی اتنی گہرائی تک زمین کے اندر جھانکنے کے قابل نہیں ہے۔

یونیورسٹی آف ڈینور کے ریڈار ماہر پروفیسر لارنس کونیرز نے کہا کہ زیرِ زمین شہر کا تصور ’بہت بڑا مبالغہ‘ ہے۔ ’ اہرام کے نیچے چھوٹے ڈھانچے، جیسے کہ سرنگیں اور کمرے، موجود ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ جگہ قدیم لوگوں کے لیے خاص تھی۔ ‘

یہ بھی پڑھیں: اہرام مصر کا ایک اور پوشیدہ راز دریافت

اہرامِ گیزا میں 3 قدیم اہرام شامل ہیں: خوفو، خفرع اور منکورے۔ یہ اہرام 4,500 سال پہلے تعمیر کیے گئے تھے اور ہر ایک ایک فرعون کی یادگار ہے۔ سب سے بڑا اہرام، خوفو کا عظیم اہرام، 480 فٹ اونچا اور 750 فٹ چوڑا ہے۔

اہرامِ گیزا کی بنیاد میں 5 یکساں کثیر المنزلہ انفرااسٹرکچرز دریافت ہوئے ہیں جو ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں، یہ 8 انتہائی لمبے کنویں ہیں جن کے ارد گرد سیڑھیاں لپٹی ہوئی ہیں، یہ سیڑھیاں سطح سے 648 میٹر نیچے جاتی ہیں۔

یہ کنویں آخر میں 2 بڑے مکعب نما کمروں میں مل جاتے ہیں، ہر کمرے کا سائز 80 بائی 80 میٹر ہے، یہ دریافت اُس روایتی تصور کو چیلنج کرتی ہے کہ اہرامِ مصر صرف شاہی مقبرے ہیں۔

ماضی میں محققین کا خیال رہا ہے کہ ہوسکتا ہے یہ اہرام توانائی پیدا کرنے کے لیے بنائے گئے ہوں، یہ نظریہ مشہور سائنسدان نکولا ٹیسلا اور انجینئر کرسٹوفر Dunn کے خیالات سے ملتا جلتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی ہمارا قدیم مجسمہ واپس کرے، مصریوں کا اصرار

نکولا ٹیسلا کا ماننا تھا کہ اہرامِ مصر زمین کی قدرتی توانائی کو جمع اور استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے عظیم عجوبے کو اس طرح ڈیزائن اور بنایا گیا تھا کہ یہ توانائی کو ذخیرہ کرسکے۔

ریٹائرڈ ایرو اسپیس انجینئر کرسٹوفر ڈن نے جوروگن نے کہ گیزا پاور پلانٹ میں 2 کیمیکلز ہیں جو چیمبر میں آپس میں ملائے جاتے تھے اور وہ ہائیڈروجن (توانائی پیدا کرتے تھے) مجھے نہیں لگتا کہ اس اہرام کا کوئی حصہ ایسا ہے جس نے عملی کام نہ کیا ہو۔

اس خیال کی وضاحت کے لیے، توانائی پیدا یا تباہ نہیں کی جا سکتی، اس لیے جب ہم کوئلہ جلاتے ہیں یا اپنی چھتوں پر سولر پینل لگاتے ہیں، یا دیوہیکل ونڈ ٹربائنز بناتے ہیں تو اس سے ہمیں توانائی ملتی ہے، یہ وہی ہے جو کرسٹوفر کا خیال ہے کہ مصری اہرام کے ساتھ کر رہے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اہرام خوفو اہرام گیزا توانائی مصر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اہرام خوفو اہرام گیزا توانائی کے نیچے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک
  • اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
  • سندھ میں وزیراعلیٰ ہاؤس سے لے کر نیچے تک لوٹ مار جاری،حافظ نعیم
  • پاکستان کے سمندر سے توانائی کی نئی اْمید
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • اجنبی مہمان A11pl3Z اور 2025 PN7
  • موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت