چینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
چینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 1 July, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی پٹی میں فوری اور دیرپا فائر بندی کا پرزور مطالبہ کیا۔
منگل کے روز چینی مندوب فو چھونگ نے کہا کہ چین اسرائیل کو زور دیتاہے کہ غزہ میں تمام فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کرے۔متعلقہ فریقوں میں اہم اثرات کے حامل ملک کو بھی منصفانہ اور ذمہ دارانہ رائے سے فائر بندی کے لیے ٹھوس عمل کرنا ہے۔غزہ میں انسانیت انتہائی خطرے کا شکار ہے۔اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق قابض طاقت کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے، غزہ میں ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنی چاہیے،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سازوسامان کی رسائی بحال کرنی چا ہیے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی ہمدردی کے اداروں کی حمایت کرنی چاہیے۔ اسرائیل دریائے اردن کے مغربی کنارے پر آباد کاری کی پالیسی کو آگے بڑھا رہا ہے،
جو بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہیں اور فلسطین کی آزادی کی بنیادی کے لیے نقصان دہ ہیں۔چین اسرائیل سے مغربی کنارے پر حملے اور آباد کاری کی سرگرمیاں بند کرنے، آباد کاروں کے تشدد کو روکنے اور فلسطینی بینکوں پر عائد پابندیاں اٹھانے کی اپیل کرتا ہے۔چینی مندوب نے زور دیا کہ ” دو ریاستی منصوبہ ” فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے واحد راستہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخود انقلاب ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی کامیابی کا ایک کوڈ بن گیا چین نے فلپائن کے سابق سینیٹر ٹولنٹینو پر پابندیاں عائد کر دیں ٹرمپ کا ایلون مسک پر طنز: ’’سبسڈی ختم کریں تو واپس جنوبی افریقہ چلا جائے گا‘‘ تھائی لینڈ: آئینی عدالت نے وزیراعظم کو معطل کردیا ایلون مسک کی ’پاگل پن والے اخراجات کا بل‘ منظور کرنے پر ’امریکا پارٹی‘ بنانے کی دھمکی ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر: شام پر اقتصادی پابندیاں ختم، کیوبا پر دوبارہ لاگو دریا میں پانی کا بہاؤ کتنا تھا اور الرٹ کب جاری کیا گیا؟ سوات واقعے پر محکمہ آبپاشی کی رپورٹ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی مندوب
پڑھیں:
7 جولائی کو نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات، غزہ جنگ بندی کا فیصلہ کن موقع؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو مشترکہ مشرق وسطیٰ پالیسی، ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور غزہ کی تباہ حال صورتحال سمیت دیگر امور پر گفتگو کے لیے 7 جولائی کو اہم سفارتی مشن پر امریکا روانہ ہوں گے، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق نیتن یاہو کی رواں سال کے دوران امریکا کی یہ تیسری سرکاری سطح کی مصروفیت ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی قیادت ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ روابط کو غیر معمولی اہمیت دے رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ میں جاری لڑائی انسانی بحران میں تبدیل ہو چکی ہے اور دوسری جانب ایران سے بھی اسرائیل کو شدید خطرات ہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ایک حراستی مرکز کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی میری ترجیحات میں شامل ہے۔ اب نیتن یاہو کے ساتھ براہ راست ملاقات کے ذریعے ان نکات پر پیش رفت چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ آئندہ ہفتے تک طے پا سکتا ہے، جس سے یہ ملاقات اور بھی اہم بن گئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اس ملاقات کا دائرہ صرف غزہ تک محدود نہیں ہوگا۔ ایران کی کے حالیہ جوابی حملے اسرائیلی سلامتی کے لیے بڑے خطرے کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو اس حوالے سے ممکنہ مشترکہ حکمت عملی، اقتصادی پابندیوں اور دفاعی تعاون پر بھی بات کریں گے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکی قیادت کی جانب سے شام پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا عندیہ بھی دیا جا چکا ہے۔ ٹرمپ پہلے ہی ایک صدارتی حکم نامے کے تحت ان پابندیوں میں نرمی کی منظوری دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسرائیل اور شام کے درمیان سرد مہری ختم ہو اور سفارتی تعلقات کی بحالی ممکن بنائی جائے۔
اس حوالے سے اسرائیل کے وزیر برائے اسٹریٹیجک امور رون ڈرمر اس وقت واشنگٹن میں امریکی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ نیتن یاہو کے دورے کی راہ ہموار کی جا سکے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس ملاقات کے نتیجے میں غزہ جنگ بندی اور ایران سے متعلق پالیسی میں کوئی واضح پیش رفت ہوتی ہے تو مشرق وسطیٰ میں تناؤ میں کمی آئے گی ۔ اس موقع پر سفارتی حلقے اس امکان کو بھی خارج از امکان نہیں سمجھتے کہ یہ ملاقات خفیہ سیکورٹی تعاون اور ٹیکنالوجی شیئرنگ جیسے معاملات کو بھی زیر بحث لا سکتی ہے، جس سے اسرائیل کی دفاعی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔