روسی صدر جنگ بندی کے بجائے مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں: ٹرمپ کا زیلنسکی کو فون
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
روسی صدر جنگ بندی کے بجائے مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں: ٹرمپ کا زیلنسکی کو فون WhatsAppFacebookTwitter 0 16 August, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: (آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا سے واپسی پر اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو کی ہے جس میں کہا کہ روسی صدر پیوٹن جنگ بندی نہیں بلکہ مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق صدر نے 6 گھنٹے کی پرواز کا زیادہ تر وقت فون پر گزارا، زیلنسکی سے گفتگو کے بعد ٹرمپ نے نیٹو ارکان سے بھی بات کی۔
زیلنسکی کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہوں نے ہفتہ کی صبح ٹرمپ سے بات کی۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، ٹرمپ کے ساتھ طویل اور بامعنی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روسی رہنما سے ملاقات اور ان کی گفتگو کے اہم نکات سے آگاہ کیا، یہ اہم ہے کہ امریکا کی طاقت صورتِ حال پر اثرانداز ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیر کو میں صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کروں گا تاکہ قتل و غارت اور جنگ کو ختم کرنے کے تمام پہلوؤں پر بات ہو سکے، میں اس دعوت پر شکر گزار ہوں۔
زیلنسکی نے امریکی صدر کی جانب سے سہ فریقی ملاقات پیوٹن، زیلنسکی اور ٹرمپ کی تجویز کی حمایت بھی کی۔
ادھر فرانسیسی حکومت کے مطابق یورپی رہنماؤں نے الاسکا اجلاس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک کال میں شمولیت اختیار کی، جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
ایلیزے پیلس کے مطابق اس کال میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب اور پولینڈ کے صدر کیرول ناوروکی شامل تھے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی کال میں شرکت کی۔
سہ فریقی ملاقات زیر غور نہیں آئی: روس
دوسری طرف کریملن کے اعلیٰ معاون یوری اوشاکوف (جو پیوٹن کے وفد کا حصہ تھے) نے کہا کہ الاسکا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے دوران زیلنسکی کو شامل کرنے کا خیال زیرِ غور نہیں آیا۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں چاہتے ہیں کہ وہ مستقبل میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں شامل ہوں تاکہ امن کی راہ پر بات چیت ہو سکے۔
اوشاکوف نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اگلی ملاقات کب ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمالاکنڈ میں فائرنگ سے رہنما جے یو آئی مفتی کفایت اللہ اور اہلیہ زخمی، بیٹا، بیٹی جاں بحق طالبان کی افغانستان پر قبضے کی چوتھی سالگرہ، خواتین پر پابندی لگا کر مردوں کا بھرپور جشن الاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یوکرین میں جنگ بندی معاہدے کے بغیر ختم فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ، او آئی سی کا بیان سامنے آگیا کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سرحدی تنازعہ کو طول نہیں دینا چاہتے ، چینی وزیر خارجہ رافیل طیاروں کی ناکامی کے باوجود مودی سرکار کی فرانس سے معاہدے کی کوششCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چاہتے ہیں
پڑھیں:
حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں، جے یو آئی ملتان
ملتان میں امریکہ مخالف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا سازشی منصوبہ مظلوم فلسطینیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ امریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ کے نتیجے میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جانے والے صمود فلوٹیلا کو روک دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کی ہدایت پر جے یو آئی ملتان کے زیراہتمام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی فارمولے کو مسترد کیے جانے کے حوالے سے یوم احتجاج منایا گیا، مساجد، مدارس میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے موقع پر مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی گئی اور مذمتی قراردادیں پیش کی گئی۔ ملتان میں جے یو آئی ملتان کے زیراہتمام جمعہ کے روز مدرسہ جلال باقری کے سامنے احتجاج کیا گیا، احتجاجی مظاہرے کی قیادت جے یو آئی کے سٹی امیر قاری محمد یاسین، جنرل سیکریٹری مولانا محمد یوسف مدنی، ضلعی سرپرست حافظ محمد عمر شیخ، ضلعی سیکریٹری اطلاعات رانا محمد سعید، خواجہ زاہد حبیب، مولانا طیب فرید، خواجہ عبدالمالک، جے ٹی آئی کے صدر معین الدین سمیت دیگر نے کی۔ اس موقع پر امریکی صدر کے 20 نکاتی فارمولے کی شدید مذمت کی گئی اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20نکاتی فارمولے کو مکمل طور پر مسترد کر دیں کیونکہ امریکی صدر کا سازشی منصوبہ مظلوم فلسطینیوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ہے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو گی کہ امریکہ اور اسرائیل گٹھ جوڑ کے نتیجے میں غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جانے والے صمود فلوٹیلا بحری بیڑے کو اسرائیلی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے صمود فلوٹیلا بحری بیڑے کو قابو کر لیا اور بحری بیڑے میں شامل ساڑھے چار سو افراد کو گرفتار کر لیا حالانکہ بحری بیڑے میں مظلوم فلسطینیوں کے لیے خشک راشن ادویات خیمے وغیرہ تھے۔ اسرائیل نے صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے اپنا گھناونا اور شیطانی چہرہ پوری دنیا کو دکھا دیا ہے۔