گریٹر اسرائیل کے قیام پر عالمی برادری کو فوری عملی اقدامات کرنے چاہئیں: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام سے متعلق اسرائیلی حکومت کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے قابض اسرائیلی حکومت کے حالیہ بیانات کو مسترد کیا ہے جن میں نام نہاد ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام اور غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے منصوبوں کا اشارہ دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا ایسے اشتعال انگیز اور غیر قانونی عزائم کو یکسر مسترد کرے، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں یہ بیانات قابض طاقت کے ارادے کو ظاہر کرتے ہیں، اسرائیلی قیادت اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مضبوط بنانا چاہتی ہے اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے عالمی کوششوں کی مکمل توہین کر رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری اور عملی اقدامات کرنے چاہئیں، قابض قوت کو خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے اور فلسطینی عوام پر مظالم ڈھانے سے روکا جا سکے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بالخصوص حقِ خودارادیت اور 1967ء سے قبل کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے قیام
پڑھیں:
عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو
وزیر اعظم نیتن یاہو نے گریٹر اسرائیل کو تاریخی اور روحانی مشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماضی کے خوابوں کی تعبیر اور مستقبل کی رہنمائی ہے۔
یہ دعویٰ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک حالیہ انٹرویو میں کیا جس میں انھوں نے خود کو ایک "تاریخی اور روحانی مشن" پر مامور قرار دیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نسلوں کا مشن ہے۔ نسلوں نے یہاں آنے کا خواب دیکھا اور نسلیں آئندہ بھی یہاں آئیں گی۔ اگر آپ پوچھیں کہ کیا میں ایک تاریخی و روحانی مشن پر ہوں، تو جواب ہے: بالکل ہاں۔
نیتن یاہو کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے کیونکہ "گریٹر اسرائیل" کا تصور مشرقِ وسطیٰ میں سیاسی عدم استحکام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
"گریٹر اسرائیل" کا مطلب صرف موجودہ اسرائیل نہیں بلکہ وہ تمام علاقے ہیں جنہیں اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ میں فتح کیا تھا۔
ان علاقوں میں مشرقی یروشلم، مغربی کنارے، غزہ، گولان کی پہاڑیاں، جزیرہ نما سینا بھی شامل ہیں اور یہ تصور بعض انتہا پسند صیہونی رہنماؤں اور لیکود پارٹی کے نظریاتی بانی زئیف جابوٹنسکی کے خیالات سے جڑا ہے۔
اس انٹرویو کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ اینکر شارون گل نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایک "تعویذ" بھی پیش کیا، جس پر مبینہ طور پر وعدہ شدہ زمین (Promised Land) کا نقشہ بنا ہوا تھا۔
انھوں نے مذاقاً کہا کہ وہ نیتن یاہو کو مزید تحائف میں الجھانا نہیں چاہتے، اس بات کا اشارہ نیتن یاہو کے خلاف زیر سماعت تحائف کے مقدمات کی جانب تھا۔
مصر، اردن اور سعودی عرب نے گریٹر اسرائیل کے بیان پر کہا کہ یہ نظریہ خطے میں امن کی کوششوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریہ دو ریاستی حل کی مخالفت کے مترادف ہے۔
اسی طرح یورپی یونین نے بھی گریٹر اسرائیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی مشن جیسے الفاظ سیاسی توسیع پسندی کو جواز فراہم کر سکتے ہیں۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن بیک ڈور ڈپلومیسی میں نیتن یاہو پر دباؤ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔