چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کو آسانیاں فراہم کرنے اور ٹیکس کے عمل کو بہتر بنانے پر توجہ دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں وزیرمملکت بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ابھی ابھی ہم بجٹ کے پراسیس سے گزرے ہیں، بجٹ پر بڑی بحث ہوئی، یہ بات کلیئر کرنا چاہتا ہوں کہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس دہندگان بہت اہم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ جو آدمی ٹیکس دیتا ہے وہی ملک کے نظام کو چلانے کے لیے اپنا حصہ ڈال رہا ہے، ٹیکس دہندہ معاشرے کا ایک نمائندہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے سال ایف بی آر میں بہت سی اصلاحات کیں، جس کا مقصد ادارے کے اندر شفافیت لانا ہے، مقصد یہ ہے کہ ٹیکس دینے والے شہری کو تنگ نہ کیا جائے، نئے مالی سال کو ٹیکس پیئر کے نام کریں گے اور اس سال کو ٹیکس دہندہ کو سہولیات دینے کے لیے سیلیبریٹ بھی کریں گے۔
اس موقع پر بلال کیانی نے کہا کہ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح کم ترین رہی، نئے مالی سال میں مہنگائی کی شرح کا امکان ساڑھے 7 فیصد ہے، معاشی شرح نمو میں بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ منظور: یکم جولائی سے کن پر ٹیکس بڑھے گا اور کسے ملے گا ریلیف؟
بلال کیانی نے کہا کہ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے، بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے فنڈز 592 ارب روپے سے بڑھا کے 716 ارب کردیے گئے ہیں، جس سے ایک کروڑ مستحق خاندانوں کو براہ راست مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، ان اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح ساڑھے 4 فیصد تھی اور آئندہ مالی سال میں بھی مہنگائی کی شرح ساڑھے 7 فیصد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایف بی آر بلال کیانی پاکستان ٹیکس دہندگان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر بلال کیانی پاکستان ٹیکس دہندگان مہنگائی کی شرح ٹیکس دہندگان نئے مالی سال سال کو ٹیکس بلال کیانی ایف بی ا ر نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
فنانس ایکٹ 2025 آج سے نافذ،312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے
وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت آج(منگل) سے 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے بجٹ 26-2025 کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ 2025-26 منگل سے سے باضابطہ طور پر لاگو کردیا گیا ہے۔
فنانس ایکٹ کے تحت کی جانے والی ترامیم اور متعارف کروائی جانے والی نئی شقوں کے تحت انففورسمنٹ بھی بڑھائی جائے گی۔
نئے اقدامات کے تحت ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جب کہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب حکومت کو پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کیساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی، سولرپینلز کی درآمد پر 10 فیصد سیلز ٹیکس، ہائی برڈ گاڑیوں کے پرزوں پر 4 فیصد اور زرعی ٹریکٹرز پر15 فیصد ڈیوٹی، آئی ڈراپس سمیت آنکھوں کی ادویات اور گلوکوز پر 10فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے۔
تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں کمی کا بھی اطلاق ہو گیا ہے اور ساتھ ہی 109اداروں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔
ایک لاکھ روپے تک آمدن والے ملازمین کو ایک فیصد انکم ٹیکس دینا ہو گا جب کہ ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پینشن پر اب انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
پانچ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد اور 70 لاکھ سے مہنگی گاڑی خریدنے کیلئے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔
اس کے علاوہ سیکڑوں اشیاء کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی،ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بھی کمی کا اطلاق کردیا گیا ہے جس سے صنعتی خام مال کی درآمد سستی ہوگی اور کاروباری لاگت و پیداواری لاگت میں کمی اور مینفویکچرنگ کو فروغ ملنے کے امکانات ہیں۔
نئے اقدامات کے تحت ٹیکس نیٹ سے باہر شہری اب صرف سادہ اکاوٴنٹ ہی رکھ سکیں گے بینک اکاوٴنٹ سے محدود رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔
سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی، سیلز ٹیکس کے غیررجسٹرڈ افراد کا کاروبار سیل یا پراپرٹی ضبط ہو سکتی ہے۔
پانچ کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر کمیٹی کی اجازت سے گرفتاری بھی ہو سکے گی اسی طرح ٹیکس نیٹ سے باہر شہریوں کے سیونگ یا کرنٹ اکاونٹ کھولنے پر پابندی ہوگی وہ اب صرف سادہ بینک اکاونٹ ہی رکھ سکیں گے اور انہیں اکاوٴنٹ سے خاص حد تک ہی رقم نکالنے کی اجازت ہو گی۔
اس کے علاوہ مشترکہ بارڈر مارکیٹ میں فروخت ہونے والی 122 اشیا ء کو بھی تین کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا۔
جن میں پہلی کٹیگری میں شامل اشیا پر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی گئی ہے اور دوسری کٹیگری پر 10 فیصد اور تیسری پر 20فیصد کسٹمز ڈیوٹی لی جائے گی۔
اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے آلات اور مشنیری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی زیرو، کینسر ، ہیپاٹائٹس بی کی ادویات اور ویکسینز جبکہ ادویات میں استعمال ہونے والے 380 اقسام کے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔