کراچی:

پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی میں انٹرنیٹ کنکٹیویٹی اور آئی ٹی کے شعبے میں افرادی قوت کی بہتری کو بنیادی اہمیت حاصل ہے تاہم اس مقصد کے لیے بنائے گئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کی کارکردگی پر خود ٹیلی کام انڈسٹری نے سوالات اٹھادیے ہیں۔

یونیورسل سروسز فنڈ کے بورڈ میں بھی سیلولر کمپنیوں کی دو سالوں سے کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ اگنائٹ میں بھی اور یونیورسل سروس فنڈ میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے۔

بیوروکریٹس کی ناقص پالیسیوں کے باعث اہم منصوبے رُک چکے ہیں، جبکہ پاکستان کا ڈیجیٹل مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔

ٹیلی کام اور آئی ٹی انڈسٹری نے یونیورسل سروس فنڈ میں گزشتہ دو سال کے دوران کسی قابل ذکر پراجیکٹ کا آغاز نہ ہونے، پرانے پراجیکٹس منسوخ کیے جانے اور آئی ٹی میں افرادی قوت کی بہتری اور تخلیقی رجحانات کے فروغ کے لیے قائم کردہ ادارے اگنائٹ میں ٹیلی کام انڈسٹری کی نمائندگی نہ ہونے پر تحٖظات کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ جیسے اہم اداروں میں ٹیلی کام انڈسٹری کے ریونیو سے اربوں روپے کے فنڈز جمع کیے گئے تاہم ترقی کا عمل دو سال سے جمود کا شکار ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے یہ فنڈز کسی بڑے ترقیاتی منصوبے پر خرچ نہیں کیے گئے۔

حکومت کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کو USF اور Ignite کے بورڈز سے باہر رکھنے کے فیصلے نے نہ صرف شفافیت پر سوالات کھڑے کیے ہیں بلکہ ڈیجیٹل ترقی کے سفر کو بھی متاثر کیا ہے۔  

ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ کے کسی بھی نئے منصوبے کا آغاز نہیں ہوا جبکہ تقریباً  50 ارب روپے کے فنڈز غیر استعمال شدہ پڑے ہیں۔ پہلے سے طے شدہ منصوبے ختم کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث دیہی اور دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی بہتری مزید تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ فنڈنگ کی کمی کے باعث متعدد منصوبے بند ہو چکے ہیں، جس سے مالی بے ضابطگیوں کے خدشات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔  

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ٹیلی کام انڈسٹری کے نامزد کردہ افراد USF اور Ignite کے بورڈز میں شامل تھے، تب یہ ادارے بہترین کارکردگی دکھا رہے تھے تاہم، گزشتہ دو سالوں سے حکومت نے ٹیلی کام کمپنیوں کے موبائل فون کمپنیوں کے نمائندوں (CMO) کی نامزدگی کو مسترد کیا ہے، جس کے نتیجے میں فیصلے ایسے افراد کے ہاتھ میں چلے گئے ہیں جو ٹیلی کام انڈسٹری کی تجارتی حقیقتوں سے واقف نہیں۔  

یونیورسل سروس فنڈ کے ترقیاتی منصوبے منجمند ہونے سے ملک کے دور دراز علاقے زیادہ متاثر ہورہے ہیں جن میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سرفہرست ہیں ان علاقوں میں نیٹ ورک کوریج اور انٹرنیٹ ایکسپینشن نہ ہونے کے برابر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مشکل جغرافیہ، کم آبادی، اور مہنگے انفراسٹرکچر کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری تبھی ممکن ہے جب USF سپورٹ فراہم کرے، مگر منصوبوں میں تاخیر نے ان علاقوں کو مزید ڈیجیٹل پسماندگی میں دھکیل دیا ہے۔  

اسی طرح Ignite  کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل مہارتوں کی ترقی اور نوجوانوں کو عالمی فری لانسنگ مارکیٹ کے لیے تیار کرنا ہے، لیکن حالیہ جمود کی وجہ سے اہم IT ترقیاتی منصوبے سست روی کا شکار ہو گئے ہیں۔  

فائیو جی، مصنوعی ذہانت اور انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) سمیت  سائبر سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں مواقع ضائع ہو رہے ہیں اور ڈیجیٹل مہارتوں میں کمیسے پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت کم ہو رہی ہے۔

اس ضمن میں ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن کو متعدد مراسلے بھیجے جاچکے ہیں جن میں یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے  ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کے لیے خطرہ قرار دیا ہے 

ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ کے بورڈز میں ٹیلی کام کمپینیوں کے نمائندوں کی فوری تقرری کی جائے تاکہ صنعت کی نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔  اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور IT ترقی میں مزید پیچھے رہ جائے گا، لاکھوں لوگ تنہا ہو جائیں گے، اور اہم اقتصادی مواقع ضائع ہو نے کا خدشہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یونیورسل سروس فنڈ اور اگنائٹ ٹیلی کام انڈسٹری کے کا کہنا ہے کہ میں ٹیلی کام کا شکار ہو کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم، نکاح کے آن لائن اندراج کا آغاز
  • بھارتی بیٹر شریاس ائیر کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • امن و امان کی صورتحال ،کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل