اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نمائندہ خصوصی نے 22 مارچ کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران فریقین نے باہمی دلچسپی کے تمام امور بشمول امن و سلامتی، تجارتی اور اقتصادی تعاون کے علاوہ عوامی رابطوں پر تبادلہ خیال کیا۔ محمد صادق نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے تمام تشویش کے مسائل بالخصوص سکیورٹی سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے اعلیٰ سطحی روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دیرپا علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ تعلقات کے عزم کو بھی تقویت دی۔ نمائندہ خصوصی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی۔ فریقین نے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ راہداری اور رابطوں کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ افغانستان سے واپسی پر خصوصی نمائندے نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو افغان قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

اسلام آباد  (خبر نگار خصوصی)  وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ وزرات خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاک افغان تعلقات پر اجلاس ہوا۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اجلاس کی صدارت کی۔ ترجمان نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان نے دورہ افغانستان کے بارے میں بریفنگ دی اور افغان حکام کے ساتھ اہم مصروفیات اور ملاقاتوں پر آگاہ کیا۔  اسحاق ڈار نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ بات چیت جبکہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔  ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔  علاوہ ازیں سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اہم اشیاء  کی مارکیٹ سپلائی سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ معاشی استحکام کے فوائد عام آدمی تک پہنچانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: افغانستان کے ساتھ اسحاق ڈار کے لئے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات کا نیا دور

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ چند برسوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کی بنیادی وجہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ہیں جو افغان سرزمین سے آنے والے خوارج کی فتنہ گری کا نتیجہ ہیں۔

پاکستان کی جانب سے اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر افغانستان میں برسر اقتدار طالبان قیادت کو بارہا یاد دہانی کرائی جاتی رہی کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ اس کے جواب میں طالبان حکومت وعدوں اور زبانی کلامی یقین دہانیوں سے آگے عملی طور پر دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہی۔ ادھر پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو، جو روسی مداخلت کے بعد کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں واپس بھیجنا شروع کر دیا تو طالبان قیادت نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ کو کابل دورے کی دعوت دی تاکہ دو طرفہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی کو کم کرتے ہوئے خوشگوار تعلقات کے قیام کی راہیں تلاش کی جا سکیں۔

 اس پس منظر میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار پہلے ایک روزہ سرکاری دورے پرکابل گئے جہاں انھوں نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی سے تفصیلی مذاکرات کیے۔ اسحاق ڈار نے پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث شرپسندوں کے افغانستان سے تعلق کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو افغان حکومت کے سامنے رکھا۔ باہمی گفت و شنید کے بعد اس بات پر دونوں جانب سے اتفاق کیا گیا کہ ہر دو جانب سے اعلیٰ سطح پر روابط برقرار رکھے جائیں گے۔

علاوہ ازیں مختلف شعبوں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھانے کے حوالے سے متعدد فیصلے کیے گئے۔ سب سے اہم بات یہ طے ہوئی کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اگر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تو دونوں ممالک مشترکہ طور پر فوری کارروائی کریں گے۔ افغان حکومت اس سے قبل بھی وعدہ وعید سے کام لیتی رہی ہے۔ حکومتی سطح پر باقاعدہ معاہدے کے بعد یہ توقع کی جانی چاہیے کہ طالبان حکومت اس پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے گی۔

پاکستان اور افغانستان دونوں برادر اسلامی ملک ہیں جو اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث خطے کے اہم ملک شمار ہوتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان گہرے اور دیرینہ تاریخی، تہذیبی اور مذہبی روابط بھی قائم ہیں۔ محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی اور ظہیرالدین بابر دونوں کے مشترکہ ہیروز ہیں۔ اس قدر طویل اور مضبوط تاریخی و تہذیبی مشترکہ اقدار کے باوجود گزشتہ چند دہائیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان دوستی و تعاون کے جذبوں کے فروغ پانے کی بجائے تعلقات میں سردمہری، عدم تعاون،کشیدگی، نفرت، عداوت اور دشمنی جیسے رویوں کا پروان چڑھنا نہ صرف افسوس ناک بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرناک ہے۔

تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کی دشمنی کا پہلا اظہار اقوام متحدہ میں 30 ستمبر 1947 کے اجلاس میں کیا گیا۔ جب افغان مندوب حسین عزیز نے پاکستان کی اقوام متحدہ کی رکنیت کے ضمن میں واحد مخالف ووٹ ڈالا۔ تاہم پاکستان تلخیوں کو پس پشت ڈال کر افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی اپنی پالیسی پر اخلاص نیت کے ساتھ کاربند رہا۔ اسی باعث جب دسمبر 1979 میں اس وقت کی سوویت یونین (روس) نے افغانستان میں فوجی مداخلت کی تو وہاں برسر اقتدار حفیظ اللہ امین حکومت کا خاتمہ کر کے کابل کے تخت پر ماسکو کی پسند کا آدمی حکمران بنا دیا گیا۔ روسی ہوائی حملوں کے نتیجے میں لاکھوں افغان باشندے ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔

برادر اسلامی ملک اور دیرینہ رشتوں کے احترام میں پاکستان نے کشادہ دلی کے ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کو صدق دل سے قبول کیا۔ آج بھی جو افغان باشندے قانونی طریقے سے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں انھیں حکومت تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کے طول و عرض میں سماجی، معاشرتی اور معاشی سطح پر جو نقصانات ہو رہے ہیں، حکومت انھیں خوش دلی سے برداشت کر رہی ہے۔ تاہم دہشت گردی کے حوالے سے افغان سرزمین کا استعمال کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ پاکستان کی سلامتی و بقا ہر شے پر مقدم ہے۔

افغانستان کی طالبان حکومت سے توقع کی جانی چاہیے کہ وہ پاک افغان تازہ معاہدے پر اخلاص نیت اور سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بناتے ہوئے اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے ہر صورت روکے گی، تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ماضی جیسے خوشگوار و برادرانہ تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • پی آئی اے کی نجکاری: دوبارہ آغاز، اہم بریفنگ مخصوص میڈیا تک محدود
  • بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار
  • دفترخارجہ کے ترجمان کل اہم میڈیا بریفنگ دیں گے
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • کئی  سمجھوتے : سرمایہ کاری بڑھانا چاہتے ہیں : امارتی وزیر خارجہ : شہباز شریف ‘ جنرلعاصم منیر اسحاق سے ڈار ملاقاتیں 
  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق