دریائے جہلم بھی ریت کے میدان میں تبدیل، دریائے چناب بھی خشک
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
منگلا ڈیم سے سستی بجلی کی سپلائی بند ، پانی کی عدم فراہمی سے لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر
منگلا ڈیم سے فراہم 1050 میگا واٹ بجلی کی سپلائی بھی گزشتہ ہفتے سے بند ہوچکی
پنجاب کے باقی دریاؤں کی طرح دریائے جہلم بھی خشک سالی سے بری طرح متاثر ہے۔ دریائے جہلم ریت کے میدان میں تبدیل ہوگیا ہے۔ منگلا ڈیم سے سستی بجلی کی سپلائی بھی بند ہوچکی ہے۔ دریائے چناب بھی خشک ہوگیا، پانی کی عدم فراہمی کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہونے لگی۔ملک بھر میں مون سون سون بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے جہاں پہ خشک سالی کا سامنا ہے تو وہیں دریائے جہلم بھی اس وقت ریت کے میدان کا منظر پیش کر رہا ہے، منگلا ڈیم سے سستی بجلی کی سپلائی پچھلے ہفتے سے بند ہوچکی ہے، جبکہ منگلا ڈیم کا پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔بارشیں نہ ہونے سے جس طرح دوسرے ڈیموں کی طرح منگلا ڈیم میں بھی اس وقت پانی کی شدید کمی ہے، منگلا ڈیم اب ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے۔ ارسا کی گائیڈ لائن کے مطابق ڈیم سے پانی کا اخراج بند کیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال بارشوں میں کمی ہونے کی وجہ سے دریائے جہلم کی صورتحال بھی خطرناک نوعیت پر پہنچ چکی ہے۔ 70 فیصد بارشوں اور 30 فیصد گلیشیرز کے پگھلنے پر انحصار کرنیوالا دریائے جہلم اسوقت خشک ہوچکا ہے۔ جبکہ منگلا ڈیم سے پاکستان کو فراہم کی جانے والی 1050 میگا واٹ بجلی کی سپلائی بھی گذشتہ ہفتے سے بند ہوچکی ہے۔ایک طرف خشک سالی اور دوسری طرف بھارتی آبی جارحیت، دریائے چناب خشک ہوگیا، پانی کی عدم فراہمی کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی متاثر ہونے لگی.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مالی سال 2025-26 میں بجلی مہنگی ہونے کا امکان
اسلام آباد:ملک بھر کے بجلی صارفین کو مالی سال 2025-26میں بجلی کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ تمام سرکاری بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے نیپرا سے اربوں روپے کی اضافی رقوم صارفین سے وصول کرنے کی اجازت مانگ لی ہے۔
یہ درخواستیں نیپرا کو ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) کے تحت جمع کرائی گئی ہیں جو مالی سال 2025-26سے 2029-30تک کے عرصے پر محیط ہے۔ نیپرا نے ان درخواستوں پر سماعت 13 جون کو مقرر کر دی ہے اور تمام فریقین کو اپنی رائے دینے کی دعوت دی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری
آٹھوں سرکاری ڈسکوز گیپکو، میپکو، کیسکو، سیپکو، حیسکو، پیسکو، ٹیسکو اور ہزیکو نے مالی سال 2025-26کے لیے عبوری ریونیو تقاضے پیش کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت کھربوں روپے تک پہنچتی ہے۔
میپکو نے سب سے زیادہ 139.1 ارب روپے مانگے ہیں۔پیسکو، 81.4 ارب روپے،گیپکو، 67.8 ارب روپے،سیپکو 58 ارب روپے،کیسکو 50.1 ارب روپے،حیسکو: 39.4 ارب روپے،ہزیکو، 12.3 ارب روپے اور
ٹیسکونے 7.3 ارب روپے مانگے ہیں،ڈسکوز کی درخواستوں میں آپریشن و مرمت کے اخراجات بھی نمایاں ہیں، جن میں ملازمین کی تنخواہیں، پنشن مراعات اور مرمت کے اخراجات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے فی یونٹ 7.41روپے کمی کا اسپیشل ریلیف اب بھی برقرار
کمپنیوں نے سرمایہ کاری پر واپسی اور اثاثوں کی قدر میں کمی کی مد میں بھی خطیر رقوم مانگی ہیں،میپکو 8.9 ارب ڈیپریسی ایشن، 16.3 ارب RORB،گیپکو 4.8 ارب، 8.8 ارب،پیسکو، 5.6 ارب، 12.3 ارب،کیسکونے 297 کروڑ ڈیپریسی ایشن، 15.7 ارب RORB مانگیں کئی۔
کمپنیوں نے گزشتہ سالوں کے بقایاجات بھی شامل کیے ہیں،میپکو نے 59.5 ارب،پیسکو، 29.3 ارب،گیپکو، 24.4 ارب،سیپکو 25.6 ارب،کیسکو 16.3 ارب،حیسکو، 5.8 ارب، نیپرا کا کہنا ہے کہ عوامی سماعت کے دوران تمام فریقین کو اظہارِ خیال کا مکمل موقع دیا جائے گا تاکہ صارفین پر پڑنے والے مالی بوجھ پر شفاف طریقے سے غور کیا جا سکے۔