کینیڈین انٹیلیجنس سروس کا آئندہ انتخابات میں بھارت کی جانب سے مداخلت کا الزام کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
کینیڈا کی انٹیلیجنس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اور چین 28 اپریل کو ملک میں متوقع عام انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر سکتے ہیں، جبکہ روس اور پاکستان بھی ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس یعنی سی ایس آئی ایس نے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت دیے ہیں جب کینیڈا اور بھارت کے دوطرفہ تعلقات ہر لحاظ سے اپنی پست سطح پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کینیڈا کے نئے وزیراعظم کی طرف سے ملک میں اچانک عام انتخابات کا اعلان، وجہ کیا بنی؟
اس نوعیت کے خراب تعلقات کے پس پردہ کینیڈین شہریت کے حامل خالصتانی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات ہیں جو سابق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے عائد کیے گئے تھے۔
China and India will likely try to interfere in the Canadian general election on April 28, while Russia and Pakistan have the potential to do so, the country's spy service said.
— The Japan Times (@japantimes) March 25, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین سیکیورٹی انٹیلی جنس سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسا لائیڈ نے کہا کہ دشمن ریاستی عناصر انتخابات میں مداخلت کے لیے مصنوعی ذہانت کا تیزی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
وینیسا لائیڈ کے مطابق آئندہ انتخابات میں کینیڈا مخالف ریاستیں ملکی جمہوری عمل میں مداخلت کی کوششوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے ٹولز کا استعمال کریں گے۔ ’ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ بھارتی حکومت کینیڈین کمیونٹیز اور جمہوری عمل میں مداخلت کرنے کا ارادہ اور صلاحیت رکھتی ہے۔‘
مزید پڑھیں:بھارتی نژاد کینیڈین تاجر کے کینیڈا میں خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف
جنوری میں جاری ہونے والی ایک سرکاری تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کینیڈا 2019 اور 2021 کے انتخابات کے دوران چین اور بھارت کی مداخلت کی کوششوں کا جواب دینے میں سست تھا، حالانکہ اس مداخلت سے نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
کینیڈا اور بھارت کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں غیرمعمولی سفارتی تعطل کا شکار رہے ہیں، دونوں ممالک نے کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسندوں کیخلاف سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد بشمول مشن کے سربراہان متعدد سفارت کاروں کو ملک بدر کیا ہے۔
مزید پڑھیں:کینیڈا اور انڈیا کے سفارتی تنازع میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کا نام کیوں آیا؟
کینیڈین دارالحکومت اوٹوا میں چینی اور بھارتی سفارتی مشن نے ابھی تک کینیڈا کے الزامات کا جواب نہیں دیا ہے۔
کینیڈا میں آئندہ عام انتخابات 28 اپریل کو متوقع ہیں، کیونکہ نئے تعینات وزیر اعظم مارک کارنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکی صدر انتخابات اوٹوا بھارت چین خالصتان دارالحکومت ڈونلڈ ٹرمپ سکھ رہنما قبل از وقت کینیڈا مداخلت مصنوعی ذہانت مینڈیٹ وزیر اعظم مارک کارنیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس امریکی صدر انتخابات بھارت چین خالصتان دارالحکومت ڈونلڈ ٹرمپ سکھ رہنما کینیڈا مداخلت مصنوعی ذہانت مینڈیٹ وزیر اعظم مارک کارنی انتخابات میں میں مداخلت اور بھارت میں بھارت بھارت کے
پڑھیں:
بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
خواجہ آصف (فائل فوٹو)۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ پاکستان دہائی سے دہشتگردی کا سامنا کر رہا ہے، جو دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا ویکٹم ہے، ہم کیسے دہشتگردی کو سپورٹ کرسکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، مقبوضہ کشمیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، بھارتی فوج سے پوچھنا چاہیے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے، ہم بھارت کو بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا سب کو یاد ہے کہ ابھینندن کے ساتھ کیا ہوا تھا، پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واضح تانے بانے بھارت کے ساتھ ملتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے، ایک شخص ہفتہ دس دن پہلے پاکستانی سرحد پر پکڑا گیا تھا، یہ ویسے ہی سلسلہ ہے جیسا کلبھوشن والا تھا۔
انھوں نے کہا جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہے علیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب افغانستان میں بھارت کی بہت ساری قونصلیٹ ہوتی تھیں تو پاکستان میں دہشتگردی اور اس کی معاونت بھی کرتی تھیں، ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کے تانے بانے بھی بھارت کے ساتھ ملتے ہیں کئی ثبوت ہیں۔
انھوں نے کہا ریاست کے خلاف جنگ مسلط کرنے والوں کو بیرونی سپورٹ مل رہی ہے، دو سال پہلے کابل گیا تھا اس کے نتائج کوئی اتنے خوشگوار نہیں نکلے تھے، وزیرخارجہ اسحاق ڈار کابل سے ہوکر آئے ہیں دعا ہے کہ نتائج بہتر نکلیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کے ساتھ نواز شریف کی ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، سب اتفاق کرتے ہیں کہ نواز شریف بلوچستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا نواز شریف بلوچستان میں سیاسی عناصر کو قریب لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں، نواز شریف ایک دور روز میں وطن واپس آنے والے ہیں۔
خواجہ آصف کے مطابق 90 فیصد پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹلی رابطے میں ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی مضبوط سیاسی جماعت ہے، اس کی فالوونگ ہے، بجائے اس فالوونگ کو ملک کے حالات کی درستی کیلیے استعمال کرتے یہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر لگے ہیں۔
انھوں نے کہا جب وہ ڈاکے مار رہا تھا، لوگوں کی جیب کتر رہا تھا تب یہ لوگ کیوں نہیں بولے۔ ان کے تو انٹرویو ہو رہے ہیں ٹوئٹ ہو رہے ہیں ہمیں تو ایسی کوئی سہولت نہیں تھی، ہم نے اپنی ذاتی سیاست کو پس پشت ڈال کر ملک کو اول رکھا۔
خواجہ آصف نے کہا نواز شریف، شہباز شریف جیل میں تھے کتنی ملاقاتیں ہوتی تھیں، ہفتے میں صرف ایک، جیل میں مجھے بھی میری فیملی صرف جمعرات کو ملنے آتی تھی۔