پنجاب(نیوز ڈیسک) معمول سے کم بارشوں کے باعث تربیلا اور منگلا ڈیمز میں پانی کی شدید کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث محکمۂ موسمیات نے خشک سالی کا الرٹ جاری کر دیا۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشوں نے ملک کے وسطی اور بالائی حصوں میں خشک سالی کی حالت کو بہتر کیا ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصوں اور پنجاب کے زیریں مشرقی میدانوں میں خشک سالی کی حالت برقرار ہے۔

مجموعی طور پر پاکستان میں یکم ستمبر 2024ء سے 21 مارچ 2025ء تک بارش کا حجم معمول سے 40 فیصد کم رہا۔

بارش کی سب سے زیادہ کمی سندھ میں 62 فیصد، بلوچستان میں 52 فیصد اور پنجاب میں38 فیصد دیکھنے میں آئی۔

خیبر پختون خوا میں 35 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں 29 اور گلگت بلتستان میں 2 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں۔

تربیلا اور منگلا ڈیمز میں محفوظ پانی کی شدید کمی ہے جبکہ ملک کے مختلف دریاؤں میں پانی کا بہاؤ انتہائی کم سطح پر ہے۔

ملک کے جنوبی علاقوں کے کچھ حصے 200 سے زائد دن گزر جانے کے بعد بھی بارش سے محروم ہیں، متاثرہ علاقوں میں خشک سالی کی صورتِ حال مزید بگڑ سکتی ہے۔

آئندہ ماہ ملک میں بارشیں معمول سے کم ہونے کا امکان ہے، بڑھتے درجۂ حرارت کے پیش نظر خشک سالی کا خطرہ رہے گا۔

سابق پاکستانی کرکٹر کا بیٹا اپنے ہی ملک کیخلاف میدان میں اُترے گا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: معمول سے کم خشک سالی

پڑھیں:

کیا دو روز میں دریا کا بہاؤ معمول پر آجائے گا، پی ڈی ایم اے کا اندازہ،

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی تیزی سے نیچے کی جانب جا رہا ہے اور آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں دریاؤں کے بہاؤ کے معمول پر آنے کی توقع ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سال مجموعی طور پر غیر متوقع بارشیں ہوئیں اور ستمبر کے آخر تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ ان کے مطابق شجاع آباد اور جلال پور پیروالا میں دو بند ٹوٹنے کے باعث موٹروے کو بند کرکے مرمتی کام جاری ہے، جبکہ گوجرانوالا اور گجرات میں نکاسی آب کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں بڑی تعداد میں لوگ دریا کے کنارے موجود ہیں، وہاں 17 ہزار خاندانوں کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کیا گیا ہے۔ متاثرین کو راشن کے ساتھ ان کے مویشیوں کے لیے چارے کا بھی بندوبست کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلیف کیمپوں میں سب سے زیادہ جلدی امراض کی شکایات سامنے آئی ہیں، تاہم روزانہ ہزاروں مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب مکمل طور پر متحرک ہے، وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم فیلڈ میں موجود ہیں۔ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں اور متاثرین کے نقصانات کا ازالہ 30 روز میں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سوات میں موسلادھار بارش؛ دریا کے بہاؤ میں اضافے کا خدشہ، ہائی الرٹ جاری
  • مزید بارشوں کی پیشگوئی، پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل جاری
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
  • کیا دو روز میں دریا کا بہاؤ معمول پر آجائے گا، پی ڈی ایم اے کا اندازہ،
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے
  • محکمہ موسمیات  کا ڈینگی سے متعلق الرٹ جاری ،عوام سے محتاط رہنے کی اپیل  
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کن علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا