تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کی کمی، خشک سالی کے باعث فصلیں متاثر ہونے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پانی کے بحران کے باعث فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا) کے مطابق ملک کے سب سے بڑے تربیلا ڈیم میں ڈیڈ لیول برقرار ہے۔
تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ پرہے جبکہ ڈیم میں پانی کی آمد 15 ہزار کیوسک ہے۔
ارسا کے مطابق تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 15 ہزار کیوسک ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1068 فٹ پر ہے۔
منگلا ڈیم سے پانی کی آمد 17 ہزار کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج 14 ہزار کیوسک ہے۔ پانی کے بحران کے باعث فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ارسا ذرائع نے کہا تھا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح صرف 3 فٹ رہ گئی، تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول پر پہنچنے پر پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔
ارسا نے کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی 1402 فٹ تک زراعت کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ ملک کے شمالی علاقوں کا درجہ حرارت کم ہونے کے باعث برف پگھلنے کا عمل انتہائی سست ہے، اسکردو سمیت شمالی علاقوں میں درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیم میں پانی کی تربیلا ڈیم میں ہزار کیوسک ہے کے باعث پانی کا
پڑھیں:
گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
سندھ کے مختلف علاقوں میں24 گھنٹوں میں 3,522 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سندھ کے ے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاو چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاو پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔سینیئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریبا 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔