عالمی سطح پر انسداد تپ دق کے شعبے میں قابل ذکر نتائج حاصل ہوئے، اہلیہ چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ کی اہلیہ اور ڈبلیو ایچ او کی خیر سگالی سفیر برائے انسداد تپ دق اور ایڈز ، محترمہ پھنگ لی یوان نے تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر ڈبلیو ایچ او کی ورچول کانفرنس کو ایک تحریری پیغام بھیجا۔ منگل کے روز پھنگ لی یوان نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مضبوط اقدامات اور بین الاقوامی برادری کی طویل مدتی کوششوں سے عالمی سطح پر انسداد تپ دق کے شعبے میں قابل ذکر نتائج حاصل ہوئے اور سال 2000 سے اب تک کامیابی کے ساتھ 79 ملین مریضوں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں جو ایک حیرت انگیز کامیابی ہے۔پھنگ لی یوان نے کہا کہ چینی حکومت تپ دق کی روک تھام اور علاج کو بہت اہمیت دیتی ہے۔ اسے چین کی صحت مند حکمت عملی میں شامل کیا گیا ہے، اور قومی منصوبے کے تحت انسداد کے اقدامات کو مسلسل بہتر بنایا گیا ہے، اور اس کی روک تھام کی سطح کو بھرپور طریقے سے بلند کیا گیا ہے۔ تپ دق کی روک تھام اور کنٹرول کے کارکنوں کی انتھک کوششوں کی بدولت چین میں تپ دق کے مریضوں کی صحت یابی کی شرح 90 فیصد سے اوپر رہی ہے۔پھنگ لی یوان نےمزید کہا کہ انسداد تپ دق کے لیے اب بھی بہت سی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے اور تپ دق کے خاتمے کے لیے ابھی ایک طویل سفر طے کرنا ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنے، سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرنے اور فعال اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوب ایشیائی امور کے ماہرین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک خطرناک حل طلب تنازعہ ہے جس کے علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین مضمرات ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماہرین نے رواں سال مئی میں ہونے والے تصادم کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری کی بے حسی کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال بگڑتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے اقوام متحدہ سے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور دیرپا حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خاموشی اب کوئی آپشن نہیں ہے اور کشمیر کے بحران کو نظر انداز کرنے سے عالمی سطح پر عدم استحکام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔