سندھ پارلیمانی کمیٹی نے گیارہویں جماعت کے طلبا کو گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
سندھ پارلیمانی کمیٹی نے گیارہویں جماعت کے طلبا کو گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی۔
گیارہویں جماعت کے نتائج کا تناسب کم آنے کے معاملے پر سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ نتائج کی شرح کم آنے پر سوشل میڈیا پر یہ مسئلہ اجاگر ہوا تھا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فزکس اور ریاضی میں طلبا کو 15 نمبرز اور کیمسٹری میں طلبا کو 20 نمبرز اضافی مارکس دیے جائیں گے۔ گریس مارکس طے شدہ فارمولے کے مطابق دیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں نے عوامی توجہ حاصل کرنے کےلیے اس معاملے کو استعمال کیا، 10 سالوں سے طلبا کی کامیابی کا تناسب 47 فیصد سے کم ہی رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انکوائری کمیٹی نے متاثرہ طلبا سے والدین کے ہمراہ ملاقات کی، کمیٹی نے امتحانی ریکارڈ مارکنگ نظام کا جائزہ لیا۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق فزکس اور اسلامیات کی کتابیں تاخیر سے طلبا کو فراہم کی گئی، طلبا کے لیے فزکس کی کتاب مشکل ثابت ہوئی۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق طلبا کےلیے کیمسٹری، فزکس اور ریاضی کے پرچے مشکل تھے، اساتذہ نے خلاف قواعد کاپیاں گھر لے جا کر چیک کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق کاپی چیک کرنے والے اساتذہ کو اجرت نہ دینا حوصلہ شکنی ہے، مشاہدے میں آیا کہ آئی ٹی سیکشن میں غلط ڈیٹا فیڈ ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق پری میڈیکل میں 35 فیصد کیسز ڈیٹا انٹری کی وجہ سے متاثر ہوئے، جبکہ تقریباً 64 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل تھے۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پری انجینئرنگ میں 25 فیصد کیسز ہیڈ ایگزامنر کو بھیجے تھے، پری انجینئرنگ میں 74 فیصد کیسز میں ری ٹوٹلنگ کے مسائل تھے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ٹی سیکشن کے سوفٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو اپڈیٹ کرنے اور امتحانات کے لئے اساتذہ و عملے کی تربیت کی ضرورت ہے۔ بورڈ کے اہم خالی عہدوں پر جلد تعیناتی کی جائیں۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے دیگر بورڈز کے نتائج کا بھی موازنہ کیا جائے، کمیٹی نے اکیڈمک مسائل کو بھی حل کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بورڈ کے انسپکٹر آف انسٹیٹیوشنز سیکشن کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق فیصد کیسز کمیٹی نے طلبا کو
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔