اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) ایرانی کرنسی کی قدر میں آج بروز منگل اس وقت ریکارڈ حد تک گراوٹ دیکھنے میں آئی، جب ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال ایک ملین کی نفسیاتی سطح سے بھی نیچے گر گیا۔ اس کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تہران پر ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ قائم رکھنے کی مہم کے اعادے کے بعد سے ایران پر لگی سخت پابندیوں کا برقرار رہنا ہے۔

صدر ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے مذاکرات کے ذریعے یا پھر فوجی طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ خامنہ ای نے مذاکرات کی اس امریکی پیشکش کو ''دھوکہ‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جب تک واشنگٹن کی پالیسی تبدیل نہیں ہوتی، اس کے ساتھ مذاکرات ناممکن ہیں۔

واضح سفارتی تعطل نے ممکنہ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے، حالانکہ ایرانی حکام نے اس طرح کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کوششیں بھی کی ہیں۔

عراقچی نے پیر کے روز ایرانی ہلال احمر کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا، ''مجھے یقین ہے کہ کوئی جنگ نہیں ہو گی کیونکہ ہم ایسی حالت کے لیے پوری طرح تیار ہیں.

.. تاکہ کوئی بھی ایران پر حملہ کرنے کے بارے میں نہ سوچے۔

‘‘

ایرانی کرنسی کے ساتھ دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے تبادلے کی شرح پر براہ راست ڈیٹا اکٹھا کرنے والی ایک ویب سائٹ Bonbast.com کے مطابق منگل کو ایرانی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں 1,039,000 ریال کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گئی۔

گزشتہ سال صدر مسعود پزشکیان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایرانی کرنسی کی قدر مسلسل گراوٹ کے نتیجے میں اب نصف سے بھی کم رہ گئی ہے۔

افراط زر کی تقریباً 40 فیصد سالانہ شرح کا مقابلہ کرتے ہوئے ایرانی باشندے اپنی بچت کے لیے غیر ملکی کرنسیوں یا سونے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور یہ صورت حال ایرانی ریال کے لیے مزید گراوٹ کا سبب بن سکتی ہے۔

پہلی ٹرمپ انتظامیہ نے جب 2018ء میں تہران کی تیل کی برآمدات اور غیر ملکی کرنسی تک رسائی محدود کرنے کے لیے پابندیاں عائد کی تھیں، تو اس وقت ایرانی ریال کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ 55,000 کے قریب تھی۔ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سے امریکہ ایرانی تیل کی فروخت پر چار مختلف مرحلوں میں کئی طرح کی نئی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

ش ر⁄ م م (روئٹرز)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی ایرانی ریال کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کراچی: فلیٹ سے 80 لاکھ کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی چوری
  • انٹربینک میں ڈالر مزید سستا، اوپن کرنسی مارکیٹ میں قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • لاٹری ٹکٹ گھر بھولنے والے امریکی شہری نے 5 لاکھ ڈالر کیسے جیت لیے؟
  • ایمباپے رونالڈو کے بعد گولڈن بوٹ حاصل کرنے والے ریال میڈرڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • بہاولپور، بچی سے زیادتی و قتل کا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک