UrduPoint:
2025-09-18@17:15:07 GMT

بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

بچوں کی کم ہوتی شرح اموات کو وسائل کی کمی سے خطرہ، یونیسف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مارچ 2025ء) دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں شرح اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے لیکن امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث اس پیش رفت کو خطرات لاحق ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ 2023 کے دوران دنیا بھر میں پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جانے والے بچوں کی تعداد 48 لاکھ تھی جبکہ 19 لاکھ بچوں کی پیدائش مردہ حالت میں ہوئی اور یہ تعداد ماضی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

Tweet URL

یونیسف، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں میں شرح اموات کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے بین الاداری نیٹ ورک (آئی جی ایم ای) نے خبردار کیا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں آنے والی کمی، طبی نظام کو لاحق مسائل اور علاقائی عدم مساوات کے باعث یہ کامیابی ضائع ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ آج لاکھوں بچے ویکسین، غذائیت، صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا ہونے کی بدولت ہی زندہ ہیں۔ قابل انسداد اموات کی تعداد کو کم ترین سطح پر لانا بڑی کامیابی ہے لیکن پالیسی کے حوالے سے درست فیصلوں اور خاطرخواہ سرمایہ کاری کے بغیر اسے برقرار نہیں رکھا جا سکے گا۔

قابل انسداد اموات کے اسباب

یونیسف کے مطابق، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی نصف اموات پیدائش کے پہلے مہینے میں ہوتی ہیں۔

قبل از وقت پیدائش اور زچگی کی پیچیدگیاں ان کا بنیادی سبب ہیں۔

جو بچے پیدائش کے فوری بعد موت کے منہ میں جانے سے بچ جاتے ہیں انہیں پانچ سال کی عمر سے پہلے لاحق ہونے والے جان لیوا خطرات میں نمونیہ، ملیریا اور اسہال جیسی متعدی بیماریاں نمایاں ہیں۔ علاوہ ازیں، مردہ پیدا ہونے والے نصف بچوں کی اموات دوران زچگی ہوتی ہیں۔ ماؤں کے جسم میں انفیکشن، طویل یا پیچیدہ زچگی اور بروقت علاج میسر نہ آنا اس کے بڑے اسباب ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ زچہ بچہ کو معیاری طبی نگہداشت کی فراہمی سے ان اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

غریب ممالک کا مسئلہ

کسی بچے کی بقا کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کون سے علاقے میں پیدا ہوا ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں ضروری خدمات، حفاظتی ٹیکوں اور علاج معالجے تک رسائی محدود ہوتی ہے جس کے باعث وہاں پیدائش کے فوری بعد اور پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

یونیسف کے مطابق، ایسے علاقوں میں بچوں کو پانچ سال کی عمر سے پہلے موت کا شکار ہونے کے خطرات باوسائل ممالک کی نسبت 80 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ان ممالک میں دیہی آبادیوں اور ناخواندہ ماؤں کے بچوں کو مقابلتاً زیادہ خطرات درپیش رہتے ہیں۔

مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی یہی صورتحال ہے۔ کم آمدنی والے ممالک میں حاملہ خواتین کے لیے ایسی اموات کا خدشہ بلند آمدنی والے ممالک سے تقریباً آٹھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔

شرح اموات اور علاقائی تخمینے

ذیلی صحارا افریقہ کے بچوں میں پانچ سال کی عمر سے پہلے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے جہاں پیدا ہونے والے ہر 1,000 میں سے 69 بچے اس عمر کو پہنچنے سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ مجموعی طور پر براعظم افریقہ میں یہ شرح 63 ہے۔

یورپ میں ہر 1,000 بچوں میں چار، شمالی امریکہ میں 6، ایشیا میں 26، لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں 16 اور اوشیانا خطے میں 19 پانچ سال کی عمر سے پہلے انتقال کر جاتے ہیں۔

مردہ بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھی ذیلی صحارا افریقہ کے حالات دیگر خطوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہیں جہاں ہر 1,000 بچوں میں یہ شرح 22.

2 ہے۔ اس سے برعکس شمالی امریکہ میں یہ شرح 2.7 اور یورپ میں 2.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔

یونیسف نے بتایا ہے کہ براعظم ایشیا میں ہر 1,000 نومولود بچوں میں 12.3 پانچ سال کی عمر کو نہیں پہنچ پاتے جبکہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند میں یہ شرح 7.4، اوشیانا میں 9.5 اور افریقہ میں 21 ہے۔

بگڑتے طبی مسائل

بچوں کی بقا کے لیے چلائے جانے والے امدادی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی نے اس عدم مساوات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ وسائل کی کمی کے باعث طبی کارکنوں کی بھی کمی ہو گئی ہے، مراکز صحت بند ہو رہے ہیں، حفاظتی ٹیکوں کی مہمات میں خلل آ رہا ہے اور ملیریا کے علاج کی ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔

انسانی بحرانوں کا شکار، قرضوں کے بھاری بوجھ تلے دبے اور پہلے سے ہی بچوں میں بلند شرح اموات والے ممالک ان حالات سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بچوں کی زندگیوں اور صحت کو تحفظ دینے کے لیے عالمی برادری سے تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملیریا پر قابو پانے، بچوں کی مردہ حالت میں پیدائش کو روکنے اور ان کی بہتر نگہداشت کے اقدامات کی بدولت لاکھوں خاندانوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پانچ سال کی عمر سے پہلے والے ممالک میں یہ شرح شرح اموات پیدائش کے بچوں میں وسائل کی بچوں کی پیدا ہو کے باعث کے بچوں کے لیے گئی ہے

پڑھیں:

اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 نیویارک:۔ اقوام متحدہ کو شدید مالی دشواریوں کا سامنا ہے جس کے باعث عالمی ادارہ مجموعی وسائل میں15.1 اور ملازمین کی تعداد میں18.8 فیصد کمی کر رہا ہے، کرائے پر لی گئی عمارتیں خالی کی جارہی ہیں جبکہ جنیوا اور نیویارک کے ملازمین کی تنخواہوں کا مرکزی نظام قائم کیا جائے گا قیام امن کی کارروائیوں کا بجٹ بھی کم کیا جارہا ہے چند اہم ذمہ داریاں نیویارک اور جنیوا جیسے مہنگے مراکز سے کم لاگت والے مراکز میں منتقل کی جائیں گی۔

اقوام متحدہ کی مشاورتی کمیٹی برائے انتظامی و میزانیہ امور (اے سی اے بی کیو) کو پیش کیے نظرثانی شدہ تخمینوں میں رواں سال کے مقابلے میں اقوام متحدہ کے وسائل میں 15.1 فیصد اور اسامیوں میں 18.8 فیصد کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ 26-2025 میں قیام امن کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے فنڈ میں بھی کٹوتیاں کی جائیں گی۔ اس فنڈ کے ذریعے امن کاری سے متعلق مشن اور عملے کے لیے مالی وسائل مہیا کیے جاتے ہیں۔

اے سی اے بی کیو کی سفارشات جنرل اسمبلی کی پانچویں کمیٹی کو پیش کی جائیں گی جہاں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک انتظامی اور میزانیے (بجٹ) کے امور پر فیصلے کریں گے۔ مزید بچت املاک میں کمی کے ذریعے کی جائے گی اور ادارہ 2027ءتک نیویارک میں کرائے پر لی گئی دو عمارتوں کو خالی کر دے گا جس کی بدولت 2028 سے سالانہ سطح پر بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے کام کی تکرار کو کم کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک کے نام خط میں کہا ہے کہ یہ کٹوتیاں ان اقدامات کے بعد کی گئی ہیں جو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اٹھائے گئے تھے کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں کا نفاذ کیسے ہو رہا ہے اور ان کے لیے وسائل کس طرح مختص کیے جا رہے ہیں۔

ادارے کے چارٹر کے تین بنیادی ستونوں یعنی امن و سلامتی، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہوئے سیکرٹریٹ کی مختلف اکائیوں نے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے طریقے ڈھونڈے تاکہ وسائل کے استعمال کو موثر بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • گوجرانوالہ: مضرصحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات،کھانے میں زہر کی تصدیق ہوگئی
  • عالمی تنازعات میں اموات کا بڑا سبب کلسٹر بم، یو این رپورٹ
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • کراچی: بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے ملزم کے بارے میں علاقہ مکین کیا کہتے ہیں؟
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد شرمندگی اور خفت مٹانے کا طریقہ ہے: عطا تارڑ
  • وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان