UrduPoint:
2025-07-26@13:48:43 GMT

یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

یوکرین جنگ: ماسکو اور کییف بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) سعودی عرب میں تین روزہ امن مذاکرات کے بعد روس اور یوکرین نے امریکہ کے ساتھ الگ الگ معاہدوں کے تحت بحیرہ اسود میں بحری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔

واشنگٹن نے معاہدوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریق ایک "پائیدار اور دیرپا امن" کے لیے کام جاری رکھیں گے، جس کی وجہ سے ایک اہم تجارتی راستہ دوبارہ کھل سکے گا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ نہ کرنے کی جو جزوی جنگ بندی ہوئی تھی، اس کے نفاذ کے لیے بھی وہ "اقدامات تیار کرنے" کا پابند ہے۔

البتہ روس نے کہا ہے کہ یہ بحری جنگ بندی صرف اسی وقت عمل میں آئے گی، جب اس کی خوراک اور کھاد کی تجارت پر عائد متعدد پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔

(جاری ہے)

بحیرہ اسود میں جنگ بندی میں پیش رفت اس وقت سامنے آئی، جب سعودی عرب میں منگل کے روز ختم ہونے والے طویل مذاکرات میں امریکہ نے حصہ لیا۔

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں ممالک نے "محفوظ بحری سفر کو یقینی بنانے، طاقت کے استعمال کو ختم کرنے اور بحیرہ اسود میں فوجی مقاصد کے لیے تجارتی جہازوں کے استعمال کو روکنے پر اتفاق کیا ہے۔"

یوکرین جنگ بندی مذاکرات: امریکہ اور روس کی توقعات مختلف

روس نے اس حوالے سے کیا کہا؟

روس کے ایک اہم مذاکرات کار نے کہا کہ یوکرین میں جزوی جنگ بندی پر روسی اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت مددگار رہی ہے اور وہ اس کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

گریگوری کاراسین نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا، "ہم نے ہر چیز کے بارے میں بات کی، یہ ایک شدید مکالمہ تھا، آسان نہیں تھا، لیکن ہمارے اور امریکیوں کے لیے بہت مفید تھا۔"

لیکن واشنگٹن کے اعلان کے فوری بعد کریملن نے ایک بیان میں اس بات کی وضاحت بھی کی کہ بحیرہ اسود کی جنگ بندی اس وقت تک عمل میں نہیں آئے گی، جب تک کہ بین الاقوامی خوراک اور کھاد کی تجارت میں شامل روسی بینکوں، پیداور میں شامل یونٹوں اور برآمد کنندگان پر عائد پابندیوں کو ختم نہیں کیا جاتا۔

روس کی جانب سے جن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے اس میں متعلقہ بینکوں کو سوئفٹ پے والے ادائیگی کے نظام سے دوبارہ جوڑنا، خوراک کی تجارت میں ملوث روسی بحری جہازوں کی سروس پر عائد پابندیوں کو ہٹانا اور خوراک کی پیداوار کے لیے درکار زرعی مشینری اور دیگر سامان کی فراہمی پر عائد پابندیوں کو ختم کرنا شامل ہے۔

یوکرین بھی جزوی جنگ بندی پر راضی

روسی مذاکرات کار کاراسین نے یہ بھی کہا کہ روس چاہے گا کہ دوسرے ممالک اور اقوام متحدہ بھی ان مذاکرات میں شرکت کریں۔

انہوں نے کہا، "ہم مذاکرات جاری رکھیں گے۔ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ اور بعض دیگر ممالک کو اس میں شامل کر کے۔"

وائٹ ہاؤس کے بیان سے یہ واضح نہیں تھا کہ آخر یہ معاہدہ کب سے نافذ العمل ہو گا۔ جب پابندیاں ہٹانے کے بارے میں پوچھا گیا، تو ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا، "ہم ابھی ان سب کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

ہم ان کو دیکھ رہے ہیں۔"

امریکہ-روس مذاکرات کے بارے میں واشنگٹن کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ "زرعی اور کھاد کی برآمدات کے لیے عالمی منڈی تک روس کی رسائی بحال کرنے میں مدد کرے گا"۔

یوکرین کا رد عمل

یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے سوشل میڈیا ایکس پر اس نئے معاہدے کی خبر کی تصدیق کی۔

عمروف نے کہا کہ تمام فریقوں نے محفوظ نیویگیشن کو یقینی بنانے، طاقت کے استعمال کو ختم کرنے اور بحیرہ اسود میں فوجی مقاصد کے لیے تجارتی جہازوں کے استعمال کو روکنے پر اتفاق کیا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے بحیرہ اسود میں بحری جنگ کا احاطہ کرنے والے جزوی جنگ بندی معاہدے اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف فضائی حملوں کو عارضی طور پر روکنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ البتہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گیند اب ماسکو کے کورٹ میں ہے۔

’پوٹن ایک کھیل کھیل رہے ہیں‘، جرمن وزیر دفاع

انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے روزانہ شام کے خطاب میں کہا، "آنے والے دنوں میں روس کیسا برتاؤ کرتا ہے، اس سے بہت کچھ ظاہر ہو جائے گا۔

اگر دوبارہ فضائی حملوں کے انتباہات ہوتے ہیں، اگر بحیرہ اسود میں نئے سرے سے فوجی سرگرمیاں ہوتی ہیں، اگر روسی جوڑ توڑ اور دھمکیاں جاری رہتی ہیں، تو پھر، خاص طور پر ماسکو کے خلاف، نئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گی۔"

زیلنسکی نے مزید کہا کہ "روس سے نتائج کی ضرورت ہے۔" تاہم انہوں نے خبردار کیا، "ہمیں ان پر بھروسہ نہیں ہے۔

اور سچ کہوں تو دنیا روس پر بھروسہ نہیں کرتی ہے۔ انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ وہ واقعی جنگ کے خاتمے کے لیے تیار ہیں، وہ دنیا سے اور امریکہ سے جھوٹ بولنا بند کرنے کے لیے تیار ہیں۔"

یوکرین: ٹرمپ سے بات چیت میں پوٹن محدود جنگ بندی پر راضی

یوکرین نے خبردار کیا کہ بحیرہ اسود کے مشرقی حصے سے باہر روسی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت امریکی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔

عمروف نے فیس بک پر کہا کہ اگر روسی جنگی جہاز بحیرہ اسود کے مشرقی حصے سے منتقل ہوتے ہیں تو "یوکرین کو اپنے حق دفاع کے استعمال کا پورا حق حاصل ہو گا۔

یوکرین اور روس دونوں اناج کے بڑے برآمد کنندگان میں سے ہیں اور جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی اناج کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔

یوکرین جانے اور آنے والے مال بردار بحری جہازوں کو روس کے حملے کے بغیر بحفاظت نیویگیشن کرنے کی اجازت دینے کے لیے "بحیرہ اسود میں اناج کا معاہدہ" بھی کیا گیا تھا۔

اس معاہدے کے سبب بحیرہ اسود کے ذریعے اناج، سورج مکھی کے تیل اور خوراک کی پیداوار کے لیے درکار دیگر مصنوعات، جیسے کھاد کی نقل و حمل میں سہولت فراہم ہوئی تھی۔

تدوین: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جزوی جنگ بندی کے استعمال کو کے بارے میں انہوں نے کھاد کی کو ختم نے کہا روس کی کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے

نئی دہلی: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کرانے کے بیانات پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے۔
بھارت میں کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا بولیں گے؟ ٹرمپ نے اس کا اعلان کیا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ سچ ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان “جنگ بندی” کا اعلان کیا ، یہ حقیقت ہے اور اس سے چھپایا نہیں جاسکتا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، کئی اہم مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دفاع، دفاعی مینوفیکچرنگ اور آپریشن سندور سب پر بات ہونی چاہیے، حالات اچھے نہیں ہیں، پوری قوم جانتی ہے، وزیر اعظم نے ٹرمپ کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود کو دیش بھگت کہتے ہیں وہ بھاگ گئے ہیں، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، ٹرمپ کون ہوتا ہے یہ کام اس کا نہیں ہے مگر وزیراعظم نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا ، یہی سچائی ہے جو چھپ نہیں سکتی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کو الزام تراشی بند کرنی چاہیے اور یوکرین امن مذاکرات کو فروغ دینا چاہیے ، چین
  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • مصری شہریوں نے بحیرہ روم سے غزہ تک امداد بھیجنے کا انوکھا طریقہ اپنالیا
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش