اسلام آباد(زبیر قصوری ) ایک بڑے مالی اسکینڈل نے باسٹن رابنز پاکستان کے آپریشنز کو منجمد کر دیا ہے، کیونکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کم انوائسنگ کی ایک وسیع اسکیم کا پردہ فاش کیا ہے جس کے ذریعے مبینہ طور پر قومی خزانے کو 81.45 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

نئی درج شدہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں تفصیلی تحقیقات، آئس کریم کی بڑی کمپنی کے مجاز درآمد کنندہ، ثالثی کمپنیوں اور ملوث کسٹم حکام سمیت بدعنوانی کے ایک پیچیدہ جال کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

ایف آئی اے کی تحقیقات، جو انکوائری نمبر 389/2024 سے شروع ہوئی، انکشاف کرتی ہے کہ ایم/ایس اے ایچ جی فلیورز (پرائیویٹ) لمیٹڈ، جو امریکہ سے باسٹن رابنز آئس کریم درآمد کرنے کا ذمہ دار ہے، مبینہ فراڈ کے مرکز میں ہے۔ کمپنی، جس کی قیادت سی ای او جبران مصطفیٰ اور چیئرمین حارث مصطفیٰ کر رہے ہیں، پر 2019 سے 2021 کے درمیان منظم کم انوائسنگ آپریشن کرنے کا الزام ہے۔

تفتیش کاروں کا الزام ہے کہ اے ایچ جی فلیورز نے عابد ریاض بھٹی اور صابر علی کی ملکیت ایم/ایس انٹرلنک کارپوریشن لاہور کے ساتھ مل کر درآمدی انوائسز میں ہیرا پھیری کی۔ ایف آئی اے کے تجزیے میں باسٹن رابنز یو ایس اے سے اصل انوائسز اور کسٹم کلیئرنس کے لیے جمع کرائے گئے جعلی دستاویزات کے درمیان نمایاں تضادات کا انکشاف ہوا۔ اگرچہ درآمد شدہ سامان کی اصل مقدار اور وزن مستقل رہا، لیکن اعلان کردہ قیمتوں میں ڈرامائی طور پر کمی کی گئی، جس سے مجرموں کو کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے بچنے کا موقع ملا۔

تحقیقات سے واقف ایف آئی اے کے ایک ذریعے نے بتایا، “یہ قومی خزانے کو دھوکہ دینے کی ایک سوچی سمجھی اور منظم کوشش تھی۔” “ہم نے جو شواہد اکٹھے کیے ہیں وہ متعدد فریقوں پر مشتمل ایک پیچیدہ اسکیم کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔”
ایف آئی آر میں کئی افراد کے نام شامل ہیں، جن میں:
* امداد علی بوزدار، پرنسپل اپریزر، کسٹمز کلیکٹوریٹ آف کسٹمز، کراچی، پر جعلی کلیئرنس میں سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے۔
* جبران مصطفیٰ، سی ای او، اے ایچ جی فلیورز۔
* حارث مصطفیٰ، چیئرمین، اے ایچ جی فلیورز۔
* صابر علی اور عابد ریاض بھٹی، مالکان، ایم/ایس انٹرلنک کارپوریشن۔
ان افراد پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی)، انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947، اور کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت الزامات عائد ہیں۔
ایف آئی اے نے یہ بھی اشارہ کیا ہے کہ تحقیقات دیگر کسٹم حکام کی جانچ پڑتال کے لیے بھی بڑھائی جا رہی ہیں، جن میں سابق ڈپٹی کلکٹر کسٹمز محب خان اور سابق کلکٹر کسٹمز پورٹ محمد بن قاسم کراچی، چوہدری جاوید شامل ہیں۔
تحقیقات کی قیادت کرنے والے ایف آئی اے انسپکٹر محمد توقیر نے کہا، “ہم اس بدعنوانی کی مکمل حد کو بے نقاب کرنے اور تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
اس اسکینڈل نے کاروباری برادری میں ہلچل مچا دی ہے اور کسٹم کلیئرنس کے عمل کی سالمیت کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کیے ہیں۔
حکومت نے بلاول کی ثالثی کی پیشکش مان لی، پی ٹی آئی سے بات کرنےکی ذمہ داری بھی انہی کو دیدی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایف آئی اے

پڑھیں:

پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پشاور میں میاں بیوی اور ماں کو انتہائی بے دردی سے قتل کرنے کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں مقتولین کو پہلے پھانسی دی گئی، پھر ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ ہفتے علاقے اول کلے، تھانہ فقیر آباد کی حدود میں پیش آیا۔ کئی دن گزرنے کے باوجود بھی پولیس تاحال ملزمان تک نہیں پہنچ سکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پشاور: 8 سالہ بچی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، لاش ہمسائے کے صندوق سے برآمد

ایس پی فقیر آباد ارشد خان نے وی نیوز کو بتایا کہ تہرے قتل کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ اُن کے مطابق، ‘یہ ایک انتہائی افسوسناک اور خوفناک واقعہ ہے جو رات کے آخری پہر میں پیش آیا۔’

ایس پی نے بتایا کہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے اور کسی بھی وقت گرفتاری ممکن ہے۔

‘پھانسی دی، ذبح کیا اور کلہاڑی سے وار کیا گیا’

تحقیقات سے وابستہ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 3 مختلف ٹیمیں اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں۔ اُن کے مطابق، ابتدائی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ مقتولین کو انتہائی بے دردی سے مارا گیا۔ مقتول عبد الرحمن محنت مزدور تھے، اُن کے ساتھ گھر میں والدہ، بیوی، اور دو کم سن بچے بھی رہتے تھے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ 4 سالہ بیٹے نے بیان دیا ہے کہ کچھ لوگ آئے، پہلے ابو کو مارا، پھر امی اور دادی کو، اور ہمیں کہا کہ تمہیں کچھ نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مردان، خواجہ سرا کو چھری کے وار سے قتل کردیا گیا

لاشوں کے معائنے سے پتا چلا کہ تینوں کو پہلے پھانسی دے کر مارا گیا، پھر تیز دھار آلے سے ذبح کیا گیا اور کلہاڑی سے وار کیے گئے۔ پولیس کے مطابق، ملزمان نے ماں کی لاش بوری میں بند کر کے قریب واقع نہر میں پھینک دی، جبکہ میاں بیوی کی لاشیں گھر کے اندر ہی پائی گئیں۔ شبہ ہے کہ ملزمان لاشوں کے ٹکڑے کرنے والے تھے لیکن روشنی ہونے کے باعث فرار ہو گئے۔

پولیس نے بتایا کہ مقتول عبد الرحمن کا بھائی جو چارسدہ میں رہائش پذیر ہے، کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ مدعی نے بتایا کہ ان کے بھائی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور وہ محنت مزدوری سے گزر بسر کرتے تھے۔ اُس نے مزید کہا کہ ‘ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے، دو معصوم بچے بچ گئے ہیں جن کی ذمہ داری اب ہم پر ہے۔ ہم صرف انصاف چاہتے ہیں۔’

تہرے قتل کے پیچھے کون؟

پولیس کے مطابق، تحقیقات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور جلد گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ایک تفتیشی افسر نے بتایا کہ شواہد سے لگتا ہے کہ اس واردات میں خاندان کا کوئی فرد ملوث ہو سکتا ہے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ معاملہ گھریلو تنازع یا ‘مستورات کے جھگڑے’ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی نوعیت سے لگتا ہے کہ یہ بدلے یا شدید غصے کا شاخسانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بچے پشاور پشاور پولیس تحقیقات جرم قتل ماں باپ

متعلقہ مضامین

  • پشاور: بچوں کے سامنے ماں باپ اور دادی کو پھانسی دینے اور ذبح کرنے کا واقعہ، تہرے قتل کے پیچھے کون؟
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
  • بلو اسکائی کے صارفین 40 ملین سے تجاوز، نیا فیچر ’ڈس لائک‘ متعارف
  • بھارتی طبی گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا