پاک بھارت جنگ کی صورت میں امریکا پاکستان کا ساتھ دے گا، 17فیصد پاکستانیوں کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان میں 37 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں امریکا بھارت کا ساتھ دے گا۔ جبکہ صرف 17 فیصد کو توقع ہے کہ امریکا پاکستان کا ساتھ دے گا۔
گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے تحت رائے عامہ سروے کے مطابق پاکستانیوں سے پوچھا گیا کہ اگر بھارت اور پاکستان میں جنگ ہو تو آپ کے خیال میں امریکا کس کا ساتھ دے گا؟ اس جائزے میں دلچسپ اعدادوشمار سامنے آئے۔ 37 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ میں امریکا بھارت کا ساتھ دے گا جبکہ صرف 17 فیصد پاکستانی توقع رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کا ساتھ دے گا۔ 9 فیصد کا کہنا ہے کہ امریکا غیرجانبدار رہے گا، وہ کسی ایک ملک کا ساتھ نہیں دے گا۔ 36 فیصد پاکستانیوں نے اس سوال کے جواب میں بغلیں جھانکتے رہے۔
جن پاکستانیوں کا خیال ہے کہ امریکا بھارت کا ساتھ دے گا، ان میں مردوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ خواتین کی کم۔ جبکہ پاکستان کا ساتھ دینے کی توقع رکھنے والوں میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے اور مردوں کی کم۔ خواتین کی نسبت زیادہ تر مردوں کا کہنا ہے کہ وہ غیر جانبدار رہے گا۔ بغلیں جھانکنے والوں میں مردوں کی تعداد خواتین کی نسبت کم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پاک بھارت جنگ گیلپ سروے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پاک بھارت جنگ گیلپ سروے پاکستان کا ساتھ کا ساتھ دے گا میں امریکا خواتین کی
پڑھیں:
ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( میاں منیر احمد) کیا امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل ممکن ہے؟ جسارت کے سوال کے جواب میں سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا ہے‘ پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ایران نے سفارتکاری سے کبھی انکار نہیں کیا،مذاکرات کے ذریعے امریکا کو مناسب حل دے سکتا ہے‘ایران نے یورپی ممالک کو منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے‘ ایران کی لیڈر شپ کہہ چکی ہے امریکا کے ساتھ ہونے والے آئندہ مذاکرات باہمی احترام کے ساتھ کیے جاسکتے ہیں جس میں کوئی ملک کم یا زیادہ اہمیت پر نہیں شامل ہوگا۔ ایرانی قوم کے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا‘ قومی اسمبلی کے سابق دائریکٹر جنرل طارق بھٹی نے کہا کہ آج کل دونوں کے درمیان کوئی ڈیل ہونا مشکل ہے۔ میرے خیال میں 1980 سے ان کے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اگر ایران لبنان میں حزب اللہ کی حمایت بند کر دے تو اسرائیل کے لیے یہ واحد خطرہ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے سعودی سمیت عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔مستقبل میں کچھ بھی ہوا۔ تو دیکھتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ اس میں کہاں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔اسرائیل کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آیا وہ فلسطین میں خاص طور پر غزہ میں امن قائم کرنے اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو موقع مل سکتا ہے۔تو آئیے انتظار کریں اور دیکھیں۔ تجزیہ کار رضا عباس نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں باالکل بھی ایسا نظر نہیں آرہا مگر یہ کہ ایران کا ولایت فقیہ کا نظام تبدیل کردیا جائے‘ تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو ایک منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز ناصرف حقیقی خدشات کو دور کرے گی بلکہ فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند بھی ثابت ہوگی۔ بزنس کمیونیٹی کے ممبر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ایران نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی غیر قانونی بمباری کے باوجود انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی IAEA کے ساتھ نیا معاہدہ کیا ہے جو تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔