امریکہ تائیوان کو مسلح کرنا بند کر دے، چینی ریاستی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
امریکہ تائیوان کو مسلح کرنا بند کر دے، چینی ریاستی کونسل WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ:امریکہ میں ” تائیوان کے نمائندے” نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہےکہ مین لینڈ کے دفاعی امور پر تائیوان اور امریکہ مسلسل اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ تائیوان کون سے امریکی ساختہ ہتھیار خریدے ، اور یہ کہ تائیوان اپنے فوجی ذخائر اور خوراک کی فراہمی کو بہتر بنا رہا ہے۔
بدھ کے روز چینی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان چھن بین ہوا نے ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ اور تائیوان کے درمیان کسی بھی قسم کے فوجی تعلقات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور امریکہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے۔
ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی حکومت سختی سے “تائیوان کی علیحدگی ” کے موقف پر قائم ہے، اور بیرونی ممالک پر انحصار اور طاقت کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عوام کی محنت کی کمائی کو برباد کرتے ہوئے امریکہ سے ہتھیار خریدنے کے ساتھ ساتھ تباہی بھی لائی جا رہی ہے۔ ہم ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ چاہے وہ بیرونی طاقتوں سے کتنے ہی ہتھیار خرید لیں، وہ تائیوان کے معاملے کو حل کرنے اور قومی وحدت کے حصول کے لیے ہمارے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ نہ ہی وہ “تائیوان کی علیحدگی ” کے منصوبے کو مکمل کر سکتے ہیں، اور نہ ہی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کی ہماری طاقتور صلاحیت کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تائیوان کو
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔