پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال 2022 سے ٹی20 فارمیٹ میں 10 دو طرفہ سیریز کھیلیں اور ان میں سے صرف 2 میں کامیابی ملی، اور مزے کی بات یہ کہ ان میں سے ایک آئرلینڈ کے خلاف اور دوسری زمبابوے کے خلاف ملی ہے۔

ہم نے یہ تو سنا تھا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے مگر اب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ جناب ہار، ہار بھی کھیل کا ہی حصہ ہے اور اس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا۔

جب چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو بدترین شکست ہوئی تو ہر بار کی طرح اس بار بھی ہم نے ایک ’نئے آپریشن‘ کی بات سنی۔ چونکہ مریض کے اس سے پہلے بھی متعدد آپریشن ہوچکے ہیں مگر مجال ہے کہ صحت میں کوئی فرق آیا ہو، اس لیے یہ سمجھ نہیں آرہا کہ مریض کی حالت کچھ زیادہ خراب ہوگئی ہے یا اب تک ٹھیک ڈاکٹر یا سرجن سے رابطہ نہیں ہورہا۔

بہرحال چیمپیئنز ٹرافی کے فوری بعد دورہ نیوزی لیںڈ کا امتحان سر پر تھا تو اس بار سرجری کچھ زیادہ ہی جلدی میں کرنی پڑی اور جن ادویات (کھلاڑیوں) کو آزمانے کا فیصلہ ہوا، ان کی ٹھیک انداز میں ٹیسٹنگ نہ ہوسکی کہ وہ اس بیماری میں کارآمد رہیں گے یا نہیں۔

لیکن جیسے ہی سیریز کا آغاز ہو اتو فوری طور پر سمجھ آگیا ہے کہ ادویات کی ٹیسٹنگ ضروری تھی کیونکہ مریض کو لاحق پریشانی کا ان کے پاس کوئی حل نہیں۔

یہ بات یاد رہے کہ اب سیریز ہارنا پاکستانی ٹیم اور ان کے چاہنے والوں کے لیے زیادہ بڑی نہیں بات نہیں رہی اور نہ زیادہ حیرانی ہوتی ہے، شاید یہی بات قومی ٹیم کو زیادہ پریشان کررہی ہے کہ یار ہم بار بار ہار رہے ہیں تو شور کیوں نہیں مچ رہا، لہٰذا انہوں نے اس بار مزید ذلت سے ہارنے کی نئی ترکیب سوچی۔

اس بار قومی ٹیم ایسی رسوائی کا شکار ہوئی کہ نا چاہتے ہوئے بھی جذبات بھڑک اٹھے ہیں۔ 5 میچوں میں سے 4 میں شکست ہوئی اور وہ بھی ایسی کہ ایک میچ کے سوا کسی میچ میں 150 رنز نہیں بن سکے، بلکہ ایک میں 91 رنز بنائے تو ایک میں 105۔

دوسری طرف نیوزی لینڈ کی ٹیم نے 5 میچوں میں سے 2 مرتبہ پہلے بیٹنگ کی اور دونوں ہی مرتبہ 200 سے زیادہ رنز بنائے، یعنی نہ ہمارے بلے بازوں کی کوئی عزت رہی اور نہ بولرز کی۔

چلیں بلے بازوں سے اب کس کو امید ہے کہ اس کا زیادہ ذکر کریں، لیکن بولنگ میں تو بڑے نام تھے ہمارے پاس، مگر انہوں نے بھی بتایا کہ ’جاگتے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا‘۔

شاہین شاہ آفریدی نے 4 میچ کھیلے اور صرف 2 وکٹیں لیں جبکہ رنز کتنے دیے اس کے لیے الگ سے حساب کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف کم بیک کرنے والے شاداب خان ہیں۔ وہ خود کو آل راؤنڈر اور لیگ اسپنر کہتے ہیں، کہنے میں کیا ہے، میں بھی خود کو برائن لارا کہہ سکتا ہوں، مگر حقیقت نہ میری بات میں ہے نا شاداب خان کی۔

پوری سیریز میں شاداب خان نے ہر میچ میں بولنگ کی اور پوری ایک وکٹ حاصل کی، اور انہوں نے کتنے رنز دیے اس کا تو اب حساب بھی مشکل ہے۔ اگر بیٹنگ کی بات کریں تو 4 اننگز میں انہوں نے 58 رنز بنائے تھے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ انہوں نے اس ادا سے قومی ٹیم میں واپسی کی ہے کہ بطور نائب کپتان ٹیم کو جوائن کیا ہے، مگر سرکار اس پرفارمنس پر تو کپتانی بنتی ہے، ممکن ہے یہ کام بھی جلد ہوجائے۔

باقی جن نوجوانوں کو موقع دیا ان پر تنقید زیادہ بنتی نہیں کہ محض ایک سیریز کے بعد کوئی بھی رائے قائم کرنا مناسب نہیں اور سیریز بھی غیر ملکی اور وہ بھی نیوزی لیںڈ میں۔ اس لیے بہتر تو یہ ہے کہ جن کو ٹیم کا حصہ بنا لیا ہے انہیں پورا موقع دیا جائے، باقی شاہین آفریدی، شاداب خان اور حارث رؤف کے بارے میں کیا بات کریں، وہ اگر پرفارمنس کی بنیاد پر کھیل رہے ہوتے تو ابھی ٹیم کا حصہ نہیں ہوتے، لہٰذا جن کا وہ انتخاب ہیں، وہ تب تک چاہیں گے یہ ٹیم کا حصہ رہیں گے، اس لیے ٹیم کی بہتری کا خیال دل سے نکال کر عید کو انجوائے کریں اور اگر عید بھی خراب کرنی ہے کہ تو ایک روزہ سیریز کا انتظار کریں جس کا پہلا میچ 29 مارچ کو کھیلا جائے گا، یعنی غالباً عید کے پہلے ہی دن۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انہوں نے کا حصہ ٹیم کا

پڑھیں:

ون ڈے سیریز، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر کلین سوئپ کرلیا

نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو تیسرے ون ڈے میں شکست دے کر 3 میچز کی سیریز میں کلین سوئپ کرلیا ہے۔

ویلنگٹن میں کھیلے گئے آخری ون ڈے میں انگلینڈ کی پوری ٹیم 41ویں اوور میں 222 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ جواب میں نیوزی لینڈ نے ہدف 45ویں اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ نے کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ کا منفرد ترین ریکارڈ بنالیا

انگلینڈ کی ابتدائی بیٹنگ بری طرح ناکام رہی اور ٹیم کے 5 کھلاڑی صرف 44 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔ بعد ازاں جوش بٹلر نے 38، جیمی اوورٹن نے 68 اور بریڈن کرس نے 36 رنز بناکر ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا۔ ٹاپ آرڈر میں جیمی اسمتھ 5، بین ڈکٹ 8، جو روٹ 2، کپتان ہیری بروکس 6 اور جیکب بیتھل 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے بلیئر ٹکنر نے 4، جیکب ڈفی نے 3، زیک فولکس نے 2 اور مچل سینٹنر نے ایک وکٹ حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف حاصل کرلیا، انگلینڈ کو شکست

ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے رچن روندرا 46 اور ڈیرل مچل 44 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ ڈیوڈ کونوے نے 34 اور کپتان مچل سینٹنر نے 27 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے جیمی اوورٹن اور سیم کرن نے 2،2 جبکہ عادل رشید اور بریڈن کرس نے ایک ایک وکٹ حاصل کی، 3 میچز کی سیریز میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو کلین سوئپ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انگلینڈ کرکٹ کلین سوئپ نیوزی لینڈ ون ڈے سیریز

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد:سرکاری اسپتال میں آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی سے متاثرہ مریض زیر علاج ہیں
  • بابر اعظم کا ٹی20 کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ، روہت کے بعد کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • پاکستان تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقا کو شکست دے کر سیریز بھی جیت لی
  • ویلڈن گرین شرٹس! ٹی20 سیریز جیتنے پر محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • جنوبی افریقہ کو شکست,تیسراT-20،پاکستان نے سیریز 2-1سے جیت لی
  • ون ڈے سیریز، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر کلین سوئپ کرلیا
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • بابر اعظم نے روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا، ٹی20 میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بن گئے
  •  بابراعظم کا ٹی20 کرکٹ میں اعزاز، روہت شرما کا ریکارڈ توڑ دیا
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: دوسرا ٹی20 آج لاہور میں، مہمان ٹیم کو سیریز میں برتری