اپنے ایک تجزیے میں فارن پالیسی کا کہنا تھا کہ انصار الله کے پاس بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا حامل اسلحہ اور قابلیت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نیوز میگزین فارن پالیسی نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا کہ یمن ایسا ملک نہیں جس پر امریکہ، عسکری حملے کر کے کنٹرول کر لے یا اسے اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کرے۔ مذکورہ میگزین نے اعتراف کیا کہ مقاومتی گروہ "انصار الله" سیاسی لحاظ سے ایران کی طرح مستقل ہے۔ دونوں کے درمیان فلسطین کی حمایت میں امریکہ و اسرائیل سے مقابلے کے لئے ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کے خلاف حوثیوں کا چیلنج ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس تجزیے نے حوثیوں کی مضبوط سفارت کاری اور مذاکراتی سودے بازی کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے دنیا کے ممالک بالخصوص چین اور روس کے ساتھ یمن کے وسیع تعلقات کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بعید ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی صرف فوجی حملوں کے ذریعے یمن کو تسخیر کر لیں۔ قابل ذکر ہے کہ 2019ء میں حوثیوں نے سعودی عرب کی آئل ریفائنریز کو نشانہ بنایا اور اس ملک کی آدھی تیل کی پیداوار کو دو سے 3 ہفتوں کے لئے معطل کر دیا۔ اسی طرح انہوں نے UAE کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ کسی بھی بڑی عالمی طاقت کی سیاسی و عسکری حمایت کے بغیر یہ کامیابیاں قابل توجہ ہیں۔
  حوثیوں نے حکمت عملی کے اعتبار سے اپنی جغرافیائی حیثیت کا بھی خوب فائدہ اٹھایا اور عالمی سلامتی پر ایک بڑا اثر ڈالنے میں کامیاب رہے۔ آپریشن طوفان الاقصیٰ اور غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد انہوں نے صیہونی بندرگاہ ایلات سے آنے اور جانے والے بحری جہازوں کو "باب المندب" میں نشانہ بنایا۔ جہاں سے دنیا کے 30 فیصد تجارتی کینٹنرز گزرتے ہیں جس سے بین الاقوامی بحری حمل و نقل متاثر ہوئی۔ فارن پالیسی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انصار الله کے پاس بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا حامل اسلحہ اور قابلیت ہے۔ فلسطین کے حامی اس گروہ کے پاس سفارتی قابلیت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ عسکری صلاحیت بھی ہے جس کے ذریعے وہ آسانی سے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انصار الله نے تقریباََ ایک دہائی تک سعودی عرب کی قیادت میں عالمی اتحاد کے خلاف مقاومت کی۔ اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ انہیں دباؤ ڈالنے اور صہیونیوں کی دشمنی میں اپنے موقف سے اُس وقت تک پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتا جب تک یہ گروہ امریکہ و اسرائیل سے مقابلے کے جنگی نظریے پر ثابت قدم ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انصار الله کو نشانہ

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • برطانیہ کے ٹائیفون جنگی طیارے ناٹو کی سرحدی دفاعی کارروائی میں شامل
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو