اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔ اسلام ٹائمز۔ یونسکو سے امریکہ کے آنے جانے کا سلسلہ برقرار ہے اور اسی ضمن میں صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے ایک بار پھر اس عالمی ادارے سے امریکہ کو الگ کر لیا ہے۔ اپنی صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرامپ نے اکثر یونسکو کے اسرائیل مخالف موقف اور زیادہ امریکی مالی امداد دینے پر تنقید کی تھی۔ جس سے آخرکار امریکہ نے یونسکو چھوڑ دیا۔ لیکن سابق صدر "جو بائیڈن" کی حکومت میں، واشنگٹن دوبارہ یونسکو میں شامل ہو گیا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو کے امریکا و اسرائیل مخالف رجحانات اور اس کے ایجنڈے کا حوالہ دیتے ہوئے واشنگٹن کو اس ادارے سے نکال لیا۔ اس رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرامپ نے فروری میں 90 دن تک امریکہ کی یونسکو میں رکنیت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔
خاص طور پر انہوں نے اس ادارے میں یہود یا اسرائیل مخالف جذبات کی تحقیقات پر زور دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد، امریکی حکومت کو یونسکو کی پالیسیوں اور فلسطین کی طرفداری پر اعتراض ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری "اینا کلی" نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے یونسکو سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونسکو ایسے ثقافتی و سماجی ایجنڈے کی حمایت کرتا ہے جو فلسطین اور چین کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی پہلی ترجیح ہمیشہ سے امریکہ ہے۔ اسلئے وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں میں ہمارے ملک کی رکنیت ہمارے قومی مفادات کے مطابق ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ سے امریکہ کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
اپنے ایک ٹویٹ میں کایا کیلس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کیلس" نے کہا کہ بھوکے لوگوں کا قتل کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ کایا کیلس نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نہتے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی نہیں کرتا تو تمام آپشز ہمارے زیر غور ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل، غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کایا کیلس نے کہا کہ اس پٹی میں حالات سنگین ہیں اور انسانی صورت حال المناک ہے۔
جب تک یہ صورتحال حقیقی طور پر بہتر نہیں ہوتی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے کچھ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ ابھی تک جنگ بندی نہیں ہوئی اور یہی امر انسان دوست امداد کی ترسیل کو مشکل بنا رہا ہے۔ لیکن ہمیں واقعی عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ جنگ بندی کب تک عمل میں آئے گی۔ کایا کیلس نے واضح کیا کہ یورپی یونین، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں کچھ واضح تفاہم تک پہنچی ہے۔ جس پر عمل درآمد کے کچھ مثبت اشارے نظر آ رہے ہیں، جیسے بجلی کی لائنیں بحال کرنا، زیادہ تعداد میں امدادی ٹرکوں کی ترسیل اور بارڈر کراسنگز پر ابتدائی اقدامات۔ تاہم یہ اقدامات کافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین توقع کرتی ہے کہ اس مسئلے پر مزید پیش رفت ہو گی۔