صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فوٹو: سوشل میڈیا
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کو عدالت میں پیش کردیا۔
ایف آئی اے نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر صحافی وحید مراد کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
وحید مراد نے بتایا کہ انھیں 20 منٹ پہلے ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا موقف ہے کہ وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
دوسری جانب ایچ آر سی پی کی صحافی وحید مراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وحید مراد کو اغوا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی وحید مراد وحید مراد کو ایف ا ئی اے کے حوالے
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔