ملکی تاریخ میں پہلی بار تینوں مسلح افواج کے جوانوں کی مشترکہ ٹریننگ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تینوں مسلح افواج کے جوان مشترکہ ٹریننگ میں حصہ لے رہے ہیں۔
مشترکہ تربیتی ٹریننگ کیڈٹس کی جنگی مہارتوں کو مزید نکھارنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ یہ مشترکہ تربیتی ٹریننگ پی ایم اے کاکول میں ہو رہی ہے، جہاں فوج، بحریہ اور فضائیہ کے کیڈٹس ایک ساتھ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
اس ٹریننگ کا مقصد نوجوان فوجیوں کو جسمانی طور پر مضبوط بنانا اور مشکل حالات میں فوری اور درست فیصلے لینے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔
دورانِ جنگ وقت کی کمی اور دباؤ میں فوری ردِعمل دینے کے لیے یہ ٹریننگ نہایت اہم ثابت ہوتی ہے۔ تینوں مسلح افواج کے جوانوں کی یہ مشترکہ تربیت باہمی اتحاد اور اخوت کی بہترین مثال پیش کرتی ہے۔
مشترکہ تربیتی ٹریننگ تمام فورسز کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے، جو کسی بھی ممکنہ جنگ یا ہنگامی صورتحال میں فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ ٹریننگ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرتی ہے اور دشمن کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی بنانے میں مدد دیتی ہے۔
تینوں افواج کا مل کر تربیت حاصل کرنا قومی سلامتی کے لیے ایک مثبت قدم ہے، جو پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
1948 میں گلگت بلتستان کے غازیوں نے اپنی جرات و قربانی سے بھارت کو شکست دیکر آزادی حاصل کی تھی جس کی ایک داستان غازی حوالدار بیکو کی بھی ہے۔
1948 میں محدود ساز و سامان مگر بلند حوصلے اور ایمان کی طاقت سے گلگت بلتستان کے غازیوں نے دشمن کی ہر چال کو ناکام بنایا۔
ناردرن سکاؤٹس گلگت کے معرکہ 1948 کے غازی حولدار بیکو نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریننگ کے بعد مجھے بونجی بھیج دیا گیا جہاں ملحقہ گاؤں سے حملہ کر کے دشمن کو خوب نقصان پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن نے بونجی پل سے بھاگنے کی کوشش کی مگر ہمارے بہادر جوانوں نے دشمن کو گھیر کر مارا اور ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا۔ ہمارے جوانوں نے استور کی طرف بھاگنے والے دشمن کا بھی پیچھا کر کے خاتمہ کیا۔
غازی حوالدار بیکو نے بتایا کہ ہم قلیل راشن اور پانی لیکرپیدل محوِ سفر تھے مگر جوانوں کے حوصلے بلند تھے۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے میجر مرزا حسن اور دیگر افسران جوانوں کے حوصلے بڑھاتے تھے۔