متحدہ عرب امارات میں کون سے غیر ملکیوں کو ڈرائیونگ کی اجازت ہوگی ؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ابوظہبی(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں ٹریفک پولیس نے ڈرائیونگ لائسنس کے حوالے سے فیڈریشن کے قانون 2024 کی شق 14 پر 29 مارچ سے عمل درآمد کرانے کا اعلان کردیا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قانون کے مطابق تین زمروں کو لائسنس سے استثنیٰ دیتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی ہے۔
قانون کے مطابق وہ غیرملکی جن کے لائسنس امارات میں رجسٹرڈ ہوں انہیں قانون کی رو سے دوبارہ رجسٹر کرانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
وہ افراد جن کے لائسنس عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہوں ان لائسنس پر امارات میں ڈرائیونگ کا این او سی ہونا شرط ہے۔
اس کے علاوہ وہ ڈرائیونگ لائسنس ہولڈرز امارات میں قیام کے دوران یا ٹرانزٹ کی صورت میں اپنے لائسنس پر ڈرائیونگ کرسکتے ہیں انہیں امارات کا لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اماراتی ٹریفک قوانین میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے کم از کم عمر 17 برس ہونا اور میڈیکل فٹ ہونا بھی ضروری ہے۔
دوسری جانب امارات (یو اے ای) میں گزشتہ سال منظور ہونے والے نئے ٹریفک قوانین پر رواں برس 20 مارچ سے عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں نئے ٹریفک قوانین میں 10 شقوں کی وضاحت کی گئی ہے جن میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا کے لیے بنیادی طورپر 4 شرائط رکھی گئی ہیں۔
متعلقہ ادارے کو قانون کی شق نمبر 12 کے مطابق یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ڈرائیونگ لائسنس کو اس وقت معطل کردے جب یہ ثابت ہو کہ لائسنس ہولڈر جسمانی طورپر فٹ نہیں رہا اس صورت میں لائسنس کی تجدید کو بھی روکا جاسکتا ہے۔
شق نمبر31 کے مطابق اگر لائسنس ہولڈر سے مختلف نوعیت کے جرائم جن میں غفلت کی وجہ سے ٹریفک حادثے میں فریق مخالف کی موت ہونا یا سنگین نقصان پہنچنا،نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنا، حادثے کی صورت میں اپنی شناخت کو چھپانے کے لیے غلط بیانی کرنا، خطرناک انداز میں گاڑی چلانااور حادثے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کرنا شامل ہے۔
شق نمبر 32 کے مطابق 7 حالتوں میں متعلقہ ادارے گاڑی کو اپنی تحویل میں لے سکتے ہیں جن میں گاڑی میں بنیادی ضروریات کا فقدان ہونے کے باوجود شاہراہ عام پر ڈرائیونگ کرنا جن میں نمبر پلیٹ کا نہ ہونا، ہیڈ لائٹس یا بریکس خراب ہونے کی صورت میں گاڑی کو لوڈنگ وینچ پر ورکشاپ پہنچانا ہوگا۔
گاڑی کی ساخت میں بغیر اجازت کے تبدیلی کرنا بھی قانون شکنی ہو گی جس پرگاڑی کو پولیس اپنی تحویل میں لے سکتی ہے۔ گاڑی کسی واردات میں استعمال کی گئی ہو۔ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے کی صورت میں بھی گاڑی پولیس کی تحویل میں لی جاسکتی ہے۔
ڈرائیونگ لائسنس کے حوالے سے قانون کی شق نمبر37 کے مطابق شاہراہ پر بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنا یا کوئی ایسا لائسنس رکھنا جو امارات میں قابل قبول نہ ہو اس صورت میں پہلی بار 2 ہزار سے 10 ہزار درھم جرمانہ ہو گا۔
یہی جرم دبارہ ہونے کی صورت میں جرمانہ 5 ہزار سے 50 ہزار درھم ہو گا علاوہ ازیں تین ماہ تک قید کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:پنجاب میں عید کے موقع پرخواتین کے تحفظ کے لیے لیڈی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات میں ڈرائیونگ لائسنس کے میں ڈرائیونگ کی صورت میں کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں مقصد عمران خان کو آئسولیٹ کرنا ہے، علیمہ خان
راولپنڈی:علیمہ خان نے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کے وڈیو لنک ٹرائل سے پنجاب حکومت اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران خان کو آئسولیٹ کرنا چاہتے ہیں، وڈیو لنک ٹرائل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفت گو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گولیاں لگی تھیں اور گولی لگنے کے باوجود کہتے تھے وڈیو لنک نہیں ہوگا عمران خان پیش ہوں تو ٹرائل ہوگا عمران خان کی زندگی خطرے میں تھی مگر ہماری استدعا کے باوجود وڈیو لنک ٹرائل نہیں کیا گیا، اب کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے، عمران خان کو جیل سے عدالت پیش کیا جائے ویڈیو لنک قبول نہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں مگر ہم عمران خان کو جلدی ریلیز کرائیں گے، عمران خان پر مقدمات بنائے گئے عمران خان کے وکیل یہاں ہوں گے اور وہ جیل میں ہوں گے تو وہ وکیل سے کیسے مشاورت کریں گے؟ ویڈیو لنک کا مقصد عمران خان کو آئسولیشن میں ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے، وکلاء کو اکٹھا ہوکر چھبیسویں ترمیم کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، آج چھبیسویں ترمیم کا عمران خان فوکس ہے کل جو بندہ عدالت میں آئے گا اسے اس کا سامنا کرنا پڑے گا، عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا مقصد یہ ہے کہ وہ فیملی اور وکلاء سے نہ مل سکیں، توشہ خانہ ٹرائل کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طویل آئسولیشن میں ڈال دیا جائے گا، جیل ٹرائل سے ہم اہل خانہ کو عمران خان سے ملاقات کا موقع مل جاتا ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر انڈہ پھینکنے والی خواتین کو کارکنوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا، انڈہ پھینکنے والی دونوں خواتین پکڑی گئیں، خواتین کو اوپر کے حکم سے چھوڑ دیا گیا، اڈیالہ میں کچھ لوگ آکر میڈیا کو بدنام کرتے ہیں، اگر کسی عورت پر انڈہ پھینکتے وقت اس کا بیٹا بھی وہاں ہو تو بتاوٴ بیٹے کا رد عمل کیا ہوگا؟ انڈہ پھینکنے والی عورت کل پھر آئی جسے ہماری کارکن نے پہچان کر پکڑ لیا مگر اسے پولیس نے پھر بھگا دیا، کل اس خاتون نے پتھر مارا آئندہ وہ گولی بھی مار سکتی ہے۔