الیکشن کمیشن نے 24 اراکین اسمبلی کو نااہل قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مالی سال 2022-2023ء کے اثاثے اور گوشواروں کی تفصیلات نہ جمع کرانے والے 24 اراکین کو نااہل قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اثاثوں اور گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کا معاملہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 10 سابق ارکان، سندھ اسمبلی کے 7 اور بلوچستان اسمبلی کے 7 سابق ممبران کو ناہل قرار دے دیا۔
سابق ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی تفصیلات جمع کرانے تک عام انتخابات، ضمنی انتخابات اور سینٹ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ مالی سال 2022 23 کے اثاثوں کی تفصیلات کے فارم بی جمع نہ کرانے تک یہ ارکان نااہل رہیں گے۔
الیکشن کمیشن نے تحلیل قومی اسمبلی کے سابق ارکان خرم دستگیر خان، محسن نواز رانجھا اور محمد عادل کو نااہل قرار دیا الیکشن کمیشن نے سابق ارکان قومی اسمبلی رانا محمد اسحاق خان، کمال الدین اور عصمت اللہ کو بھی ناہل قرار دیا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے سابق اراکین ثمینہ مطلوب، نصیبہ ، شمیم آرا پنور اور روبینہ عرفان کو بھی ناہل قرار دیا۔
الیکشن کمیشن نے تحلیل صوبائی اسمبلی سندھ کے سابق رکن عدیل احمد ، حزب اللہ بھگیو کو بھی ناہل قرار دیا الیکشن کمیشن نے سابق ارکان سندھ اسمبلی ارسلان تاج حسین، عارف مصطفی جتوئی اور عمران علی شاہ کو بھی نااہل قرار دیا الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کے سابق ارکان علی غلام اور طاہرہ کو بھی نااہل قرار دیا ۔
بلوچستان اسمبلی کے سابق رکن میر سکندر علی، میر محمد اکبر اور سردار یار محمد رند، عبدالرشید، عبدالواحد صدیقی، میر جمال اور بی بی شاہینہ کو بھی ناہل قرار دے دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو بھی ناہل قرار الیکشن کمیشن نے اسمبلی کے سابق قومی اسمبلی قرار دے دیا نااہل قرار سابق ارکان قرار دیا
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔