WE News:
2025-06-09@13:11:08 GMT

برطانیہ نے پی آئی سے پابندی ہٹا لی یا اب بھی برقرار ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر برطانیہ کی پابندی کل سے   موضوع بحث ہے، اور اس پابندی کے خاتمے کے حوالے سے کچھ  سنجیدہ ابہام آچکے ہیں۔

حالیہ اطلاعات کے مطابق 20 مارچ 2025 کو یوکے ایئر سیفٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 2020 میں جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت پاکستانی ایئر لائنز پر لگائی گئی پابندی کا از سر نو جائزہ لیا گیا۔ 25 مارچ کو با ضابطہ اعلان متوقع تھا، تاہم برطانوی حکام کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے حوالے سے کوئی باضابطہ تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ایک آؤٹ سورسنگ ٹیم UKSAFTY COMMITTEE  نے سیفٹی آڈٹ کرنے کے لیے پاکستان کا  گزشتہ ماہ دورہ کیا، اور بعد میں  رپورٹ مرتب کرکے برطانیہ کی ایوی ایشن میں جمع کر وادی ہے، تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں آیا، جس سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ اب بھی پاکستانی ایئر لائنز کے حفاظتی معیارات کا جائزہ لے رہا ہے، جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اور ایئر بلو کی درخواستیں ابھی تک ان کی pending list میں موجود ہیں۔

یا د رہے کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) نے نومبر 2024 میں پی آئی اے پر سے پابندی ہٹا دی تھی، جس سے ایئر لائن کو جنوری 2025 میں پیرس کے لیے براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

برطانیہ کی خاموشی:

برطانیہ کا پابندی ہٹانے کا فیصلہ ابھی تک غیر یقینی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ہوا بازی کی صنعت میں شدید الجھن پائی جا رہی ہے۔

اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ آیا پابندی ہٹا دی گئی ہے یا نہیں، برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری اعلان ہی الجھن کو رفع کر سکتا ہے، مگر ادھر سے صرف خاموشی ہے۔

میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد:

پاکستانی ایئرلائنز پر برطانیہ جانے والی پابندی کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد نے ہوا بازی کی صنعت میں بھی الجھن پیدا کردی ہے۔ اس الجھن نے مبینہ طور پر وزیراعظم شہباز شریف کو بھی مجبور کردیا کہ وہ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے براہِ راست بات کرکے اصل صورت حال سے آگاہی حاصل کریں اور مکمل رپورٹ مانگیں، شاید انہی کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے نے علیحدہ علیحدہ پریس ریلیز جاری کیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ترجمان کے مطابق برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے نا کوئی اعلامیہ جاری ہوا ہے، نا ہی کوئی مراسلہ آیا یے۔ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا، پاکستان کے ہوابازی سے منسلک تمام ادارے ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اپنا کام یکسوئی سے سرانجام دے رہے ہیں اس سلسلے میں چہ مگوئیوں اور قیاس آرائی سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نادر شفیع ڈار  نے میڈیا کو بتایا کہ برطانیہ میں پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز کے متعلق تاحال برطانوی حکام نے کچھ تحریری طور نہیں بتایا، سی اے اے کو برطانوی حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

قارئین کرام کی یاد دہانی کے لیے عرض ہے کہ 2020 میں برطانیہ نے جعلی پائلٹ لائسنسوں کے خدشات کے باعث پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سمیت دیگر پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہ پابندی پی آئی اے کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا، جو اپنی بین الاقوامی ساکھ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہی تھی، جبکہ لاکھوں تارکین وطن کو بھی سخت پریشانی لاحق ہوگئی۔

یہ بات انتہائی اہم ہے کے برطانیہ کے فیصلے پر وضاحت کی کمی نے ہوا بازی کی صنعت میں الجھن پیدا کردی ہے۔ ایئرلائنز، ٹریول ایجنٹس اور مسافر سبھی اس بارے میں پریشان ہیں، اور رہنمائی حاصل کررہے ہیں کہ آیا پاکستانی ایئر لائنز کو برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

ایوی ایشن امور کے ماہر عباد الرحمان کہتے ہیں کہ میڈیا رپورٹس میں اس  پابندی کا اشارہ دیا گیا ہے، مگر برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری بیانات ابھی تک خاموش ہیں۔ یو کے ایئر سیفٹی کمیٹی نے 20 اور 25 مارچ 2025 کو پابندی کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے میٹنگزکیں، لیکن اس کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا جس سے کنفیوژن بڑھ رہی ہے۔

اسی طرح برطانیہ کے فیصلے کے ارد گرد مسلسل غیر یقینی صورتحال پاکستانی ایئر لائنز کے لیے اہم مضمرات رکھتی ہے، پی آئی اے خاص طور پر اپنی بین الاقوامی شہرت کو دوبارہ حاصل کرنے اور برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔ اسی طرح ایئر بلو بھی اپنے جہازوں کو سب سے زیادہ منافع بخش راستوں پر بھیجنے کے لیے بے چین ہے۔

ایئر بلو کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پی آئی اے پرائیوٹائزیشن کی طرف گامزن ہے اور میدان میں صرف ہم ہوں گے لہٰذا ہمارے لیے پابندی کا اٹھنا انتہائی اہم ہے۔

آخر میں پاکستانی ایئر لائنز پر سے برطانیہ جانے والی پابندی کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس اور سرکاری بیانات میں تضاد نے ہوا بازی کی صنعت میں ابہام پیدا کردیا ہے۔ اس بات کی تصدیق کے لیے کہ پابندی ہٹا دی گئی ہے یا نہیں، برطانیہ کے حکام کی جانب سے سرکاری اعلان کا انتظار کرنا ضروری ہے۔

اگر یو کے سیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئر لائنز پر سے پابندی نہیں ہٹاتی تو اس فیصلے کے پیچھے کئی وجوہات ہوسکتی ہیں:

حفاظتی خدشات: یو کے سیفٹی کمیٹی کو اب بھی پاکستانی ایئر لائنز کے حفاظتی معیارات کے بارے میں خدشات لاحق ہوسکتے ہیں، بشمول پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) اور Airblue ۔

ریگولیٹری نگرانی میں اعتماد کا فقدان: کمیٹی کو شاید اس بات پر یقین نہ ہو کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) کے پاس پروازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی کی مناسب صلاحیتیں ہیں۔

جعلی پائلٹ لائسنسوں سے نمٹنے میں ناکافی پیش رفت: برطانیہ کی حفاظتی کمیٹی محسوس کر سکتی ہے کہ پاکستان نے جعلی پائلٹ لائسنسوں کے مسئلے کو حل کرنے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے پہلے پابندی عائد کی گئی ہے۔

ای اے ایس اے سے کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے دن رات کام کرنے والے سول ایوی ایشن کے ایک اعلیٰ ذرائع نے اس مصنف کو بتایا کہ اگر سابق ڈی جی سی اے اے نے پاکستان میں آپریشن شروع کرنے والی دو برطانوی ایئرلائنز کے لیے کافی مسائل پیدا کیے اور اپنے عملے کو حکم دیا گیا کہ ان ایئر لائنز کی پاکستان آنے والی ہر پرواز کی لینڈنگ کے بعد ریمپ انسپکشن کے لیے سختی سے کام لیا جائے۔ اس ذرائع کے مطابق اگر پابندی نہیں ہٹی تو یقین کریں یہ ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ وہ اس کو as a revenge کریں گے جو نا مناسب ہوگا۔

ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر پابندی برقرار رہتی ہے تو یہ پاکستان سول ایوی ایشن اور رجسٹرڈ ایئر لائنز کے لیے کئی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

معاشی نقصان: پابندی کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز کو نمایاں معاشی نقصان ہوتا رہے گا، صرف پی آئی اے کو سالانہ 40 ارب روپے ($144 ملین) کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

کم ہوائی رابطہ: پاکستان اور برطانیہ کے درمیان براہِ راست پروازوں کی کمی سے مسافروں کو تکلیف ہوتی رہے گی، جنہیں دوسرے ممالک کے ذریعے کنیکٹنگ پروازوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ کیونکہ  اس وقت صرف ایک انٹرنیشنل ایئر لائنز، برٹش انٹرنیشنل ایئر لائنز برطانیہ سے براہِ راست اسلام آباد آرہی ہیں، اور اس پر سیٹ لینا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔

ساکھ کو نقصان: مسلسل پابندی پاکستانی ایئر لائنز اور ملک کی ہوابازی کی صنعت کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گی، جس سے مسافروں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنا مشکل ہو جائے گا۔

سیاحت اور تجارت پر اثر: فضائی رابطے میں کمی سے پاکستان کے سیاحت اور تجارتی شعبوں پر بھی اثر پڑے گا، جو ہوائی سفر پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔

ہوا بازی کے مبصرین اور ماہرین پاکستانی ایئر لائنز کے حوالے سے برطانیہ کے فیصلے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں مگر محتاط طور پر  پُرامید  بھی ہیں، وہ حفاظتی خدشات اور ریگولیٹری تعمیل کے مسائل کو حل کرنے میں پاکستان کی طرف سے پیش رفت کا اعتراف کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پابندی ابتدائی طور پر جعلی پائلٹ لائسنسوں کے خدشات کی وجہ سے لگائی گئی تھی، لیکن اس کے بعد پاکستان نے اس مسئلے کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) پہلے ہی پاکستانی ایئر لائنز پر سے پابندی ہٹا چکی ہے، اور ماہرین اسے برطانیہ کے فیصلے کے لیے ایک مثبت علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کچھ  ماہرین جن میں معید الرحمان عباسی سرے فہرست ہیں، پابندی کے معاشی مضمرات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ ان کے مطابق اس پابندی کے نتیجے میں پاکستانی ایئرلائنز، خاص طور پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کو نمایاں معاشی نقصان ہوگا۔ ان کا مؤقف ہے کہ پابندی اٹھانے سے برطانیہ اور پاکستان کے درمیان اہم فضائی رابطہ بحال کرنے میں مشکلات برقرار رہیں گی جس سے دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔

تاہم دوسروں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کا فیصلہ اس کے اس جائزے پر منحصر ہوگا کہ آیا پاکستانی ہوا بازی کے حکام نے حفاظت اور ریگولیٹری تعمیل کو یقینی بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔  وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ UK حفاظت کو سب سے بڑھ کر ترجیح دے گا۔

مجموعی طور پر جب کہ ہوا بازی کے ماہرین پُرامید ہیں، وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ برطانیہ کا فیصلہ اس کے سخت حفاظتی معیارات اور ریگولیٹری تقاضوں اور EASA کے  حالیہ فیصلے کے مطابق ہو سکتا ہے۔

کچھ بھی حتمی فیصلہ آنے تک نہیں کہا جاسکتا، بہرحال برطانیہ ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلامیہ کا انتظار کرنا پڑے گا، یہ مجبوری ہے اور وقت کا تقاضا بھی ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

برطانیہ کی خاموشی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پی آئی اے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ کی خاموشی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پی ا ئی اے شہباز شریف وزیراعظم پاکستان پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پابندی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر پاکستانی ایئر لائنز پر پاکستانی ایئر لائنز کے سول ایوی ایشن اتھارٹی انٹرنیشنل ایئر لائنز جعلی پائلٹ لائسنسوں ہوا بازی کی صنعت میں پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ کے فیصلے حکام کی جانب سے سرکاری بیانات میڈیا رپورٹس میں پاکستان سیفٹی کمیٹی کرنے کے لیے کہ برطانیہ برطانیہ کی پابندی ہٹا سے برطانیہ سے پابندی پابندی کا پی آئی اے کے مطابق فیصلے کے کے حکام ابھی تک پیش رفت ہیں کہ اس بات

پڑھیں:

ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ کو امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو چاہیے کہ غزہ کو اپنی تحویل میں لے کر وہاں فریڈم زون بنادے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کو خرید کر اسے امریکی ملکیت میں لینے کے منصوبے پر قائم ہیں، صدر ٹرمپ

دوحا میں امریکی فوجی اڈے پر تعینات فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے پاس غزہ کے لیے بہت اچھے منصوبے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ پہلے بھی غزہ کو امریکی تحویل میں لینے کی بات کرچکے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہماری ترجیحات کا خاتمہ ہے انہیں شروع کرنا نہیں ہے۔

مزید پڑھیے: ترک صدر اردوان نے غزہ سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو ’فضول‘ قرار دے دیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کا تنازعہ حل ہوگیا ہے اور انہوں نے دونوں ممالک سے کہا ہے کہ جنگ کی بجائے تجارت کریں۔

انہوں نے کہا کہ تجارت بڑھانے پر پاکستان اور بھارت دونوں خوش ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی تحویل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کی غزہ پر نظر غزہ

متعلقہ مضامین

  •  بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی لندن میں چیٹم ہاؤس تھنک ٹینک سے ملاقات
  • پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا دہشتگردی کا، جنگ ان مسائل کا حل نہیں ہے؛ بلاول بھٹو
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان
  • امریکا کا دورہ مکمل، پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  • پاکستانی سفارتی وفد امریکا سے برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور