وفاقی بیورو کریسی کے افسران کے گریڈ 22میں ترقی کے بعد بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے ، تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وفاقی بیورو کریسی کے افسران کے گریڈ 22میں ترقی کے بعد بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے ، تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی بیوروکریسی میں اعلی افسران کے بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد عائشہ حمیرا چوہدری کو سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی تعینات کر دیا گیا،عائشہ حمیرا چوہدری اس سے قبل ایڈیشنل سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی تعینات تھیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خزانہ محمد اسلم غوری کو گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد اسپیشل سیکریٹری وزارت خزانہ تعینات کر دیا گیا،ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈاکٹر نواز احمد گریڈ 22میں ترقی کے بعد ممبر وزیر اعظم معائنہ کمیشن تعینات ،ایڈیشنل سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی حماد ثمیمی گریڈ 22میں ترقی کے بعد سیکریٹری نجکاری ڈویژن تعینات ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد سیکریٹری انچارج وزارت بین الصوبائی رابطہ ظہور احمد سیکریٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ تعینات کر دیئے گئے ۔
گریڈ 22میں ترقی پانے والے اعلی پولیس افسران کے بھی تقرر وتبادلے کر دیئے گئے ۔ ایڈیشنل سیکریٹری وزارت مواصلات بی اے ناصر گریڈ 22سے ترقی پانے کے بعد سیکریٹری وزارت انسانی حقوق تعینات ،پولیس سروس گروپ کے غلام نبی میمن گریڈ بائیس میں ترقی پانے کے بعد آئی جی سندھ تعینات رہیں گے ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد پولیس سروس کے محمد فاروق مظہر ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینیجمنٹ تعینات ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد عبدالخالق شیخ ڈی جی نیشنل پولیس بیورو تعینات، موٹروے پولیس میں تعینات پولیس سروس کے زبیر ہاشمی گریڈ 22میں ترقی ملتے ہیں سول سروس سے ریٹائر ہو گئے ۔
ایڈمنسٹریٹو سروس کے وسیم اجمل چوہدری گریڈ بائیس میں ترقی پانے کے بعد سیکریٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی تعینات ،ایڈمنسٹریٹو سروس کی عنبرین رضا گریڈ بائیس میں ترقی پانے کے بعد اسپیشل سیکریٹری کابینہ ڈویژن تعینات ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد عثمان اختر باجوہ سیکریٹر ی پرائیوٹائیزیشن کمیشن تعینات ،گریڈ 22میں ترقی پانے کے بعد محمد عمیر کریم اسپیشل سیکریٹری وزارت اقتصادی امور تعینات، گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد سید عطا الرحمان سیکریٹری وزارت مذہبی امور تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد راشد محمود لنگڑیال چیئرمین ایف بی آر تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد مومن آغا سیکریٹری وزارت پٹرولیم تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد ندیم محبوب سیکریٹری وزات نیشنل ہیلتھ سروسز تعینات، معین الدین وانی گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد سیکریٹری وزارت تعلیم تعینات، داود محمد بریج گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد ڈی جی نیشنل انسٹیوٹ آف مینیجمنٹ تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد شکیل احمد مگنیجو اسپیشل سیکریٹری وزارت کامرس تعینات کر دیئے گئے ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد سعدیہ ثروت جاوید اسپیشل سیکریٹری وزارت پٹرولیم تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد اسد رحمان گیلانی سیکریٹری وزارت قومی ورثہ تعینات ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد علی سرفراز حسین جنیوا میں پاکستانی مندوب کے فرائض انجام دینگے ،گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد زاہد اختر زمان بطور چیف سیکریٹری پنجاب تعینات رہیں گے، گریڈ22 میں ترقی پانے کے بعد نبیل احمد اعوان کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد رہیںگی، گریڈ22میں ترقی پانے کے بعد احمد رضا ثرور کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد رہینگی ۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تقرر و تبادلوں کے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیئے۔
. (1)Download
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گریڈ 22میں ترقی کے بعد افسران کے سب نیوز
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1