ایسی گورنری کا فائدہ نہیں، بچے اور لوگ کچلے جارہے ہوں، کامران ٹیسوری ٹریفک حادثات پر جذباتی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
تقریب میں گورنر سندھ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مئیر صاحب میں تمھیں اب کوئی جواب نہیں دوں گا، لیکن تمھیں اللہ کو جواب دینا ہے، تمھیں منصب اللہ نے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹسوری نے کہا ہے کہ مجھے اگر گورنر شپ سے ہٹانا ہے تو ہٹا دو، کیونکہ ایسے شہر میں گورنر رہنا کا کیا فائدہ جہاں روزانہ لوگ اور شیرخوار بچے ٹینکروں اور ڈمپروں کے نیچے کچلے جا رہے ہوں، یہ بات انہوں نے بدھ کو گورنر ہاوس میں کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس (سیج) کے اراکین کے اعزاز میں افطار ڈنر کے بعد عوامی افطار پارٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ گورنر سندھ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مئیر صاحب میں تمھیں اب کوئی جواب نہیں دوں گا، لیکن تمھیں اللہ کو جواب دینا ہے، تمھیں منصب اللہ نے دیا ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ میئر کراچی اب تم جانو اور تمھارا رب جانے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ ملیر میں پیش آئے اندوہناک ٹریفک حادثے کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے، جس پر پنڈال میں شریک مرد و خواتین بھی آبدیدہ ہوگئے۔ تقریب میں گورنر سندھ کے جذباتی خطاب کے بعد خواتین کی ایک بڑی تعداد نے سیکیورٹی حصار سے نکل کر درخواستیں لیکر گورنر تک پہنچ گئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے عباسی شہید اسپتال میں گائنی وارڈ کا افتتاح کیا اورتقریب کی تصاویر اپنے آفیشل اکاو¿نٹ سے شیئر کی جن میں ایک حیران کن مگر افسوسناک صورت نظر آئی کہ گائنی وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض لیٹے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے نئے ہیموفیلیا وارڈ برائے خواتین کے بارے میں کہا گیا کہ اس وارڈ میں صرف خواتین عملہ خدمات انجام دیں گے مگر میئر کے آفیشل سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے پوسٹ تصاویر میں وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض بھی بستر پر لیٹے ہوئے نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز و تنقید کا سلسلہ شروع کردیا۔سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر وارڈ خواتین کا مخصوص تھا تو مرد مریض وہاں کیسے پہنچ گئے؟ کچھ نے اسے نمائش بازی قرار دیا ہے ۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی عباسی شہید اسپتال کے فیمیل ہیموفیلیا وارڈ سے متعلق ڈائریکٹر نےوضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین مریضوں کے سماجی تحفظ اور پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تصاویر جاری نہیں کی گئی تھیں۔فیمیل وارڈ نہ صرف موجود ہے بلکہ مکمل طور پر فعال بھی ہے۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے تقریب میں کہا تھا کہ وارڈ چھ بستروں پر مشتمل ہے اور مریضہ خواتین کے لیے خصوصی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ علاج کے اخراجات، خاص طور پر ہیموفیلیا جیسے مہنگے علاج کی صورت میں، لاکھوں روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کچھ مہینے قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔
دوسری جانب کراچی کے شہریوں نے عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان کو تنقید کا نشانا بنایا ہے،
سوشل میڈیا صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ وضاحت مسخرے مینجر کو اپنی آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کرتے وقت کرنا چائیے تھا۔
اب بات کوسنبھالنے اور کہانی سنانے سب پہنچ گئے ہیں خواتین کا چہرہ blurr کر کے لگائی جاتی ہیں اور اپنے بیان کے الٹ یہ جو خود اپنی ویڈیو میں وارڈ میں موجود خواتین کے چہرہ دکھا رہے ہو تو اب کیوں دکھا رہے ہوعوام کو بے وقوف مت بنائیں اور لفٹ کی سنائیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہاب تو پانی سر سے گزر گیا اب جو مرضی بیان دے دو جوجعلی کام تم لوگوں نے کرنا تھا کر لیا وضاحت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وضاحتی بیان دینے والوں تم لوگ خواتین وارڈ میں کیا کررہے ہو اور کیوں ویڈ یو ان کے ساتھ بنا رہے ہو،