اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے  اور عام آدمی نے   بوجھ برداشت کیا۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 کھرب روپے اضافی وصول کئے جاچکے ہیں۔ ملک کو معاشی  استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک طویل جدوجہد ہے۔ ہمیں قرضوں کو ختم کرکے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔ رمضان پیکج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، پیکج کے تحت 20ارب روپے میں سے 60فیصد رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیراعظم  نے وفاقی کابینہ کی طرف سے  چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے معاونین خصوصی سمیت وفاقی کابینہ کے تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کابینہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ شب سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ نائب وزیراعظم، وزیر خزانہ، دیگر متعلقہ وزراء اور حکام کے شکرگزار ہیں جنہوں نے دن رات کام کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا۔ دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ڈھنڈورے پیٹے تھے کہ منی بجٹ کے بغیر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھے گا۔ موجودہ حکومت نے ایک مشکل اور چیلنجنگ صورتحال جبکہ دو صوبوں میں دہشتگردی جاری اور مہنگائی عروج پر تھی، ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کیا اور حکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا۔ دہشتگردی  اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں  دی ہیں۔ کامیابی سے معاہدے کے طے ہونے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں بڑھنا تھا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.

3ارب ڈالر کا آر ایس ایف بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے حوالے سے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کنٹری ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کا بھی بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ آئی ایم ایف نے جو ریونیوہدف دیا تھا ہم نے اس میں اضافہ کیا۔ اس حوالے سے تنخواہ دار طبقے کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔ ٹیکس کولیکشن ٹو جی ڈی پی 10.8 پر آگئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 10.2 کا ہدف مقرر کیا تھا۔ اسی طرح ٹیکس کولیکشن کا ہدف 10.9 کھرب روپے مقرر کیا تھا۔ آئی ایم ایف نے پیش کش کی کہ وہ اس میں کمی کردیتے ہیں لیکن میں نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں۔ جس پر آئی ایم ایف حیران رہ گیا۔ ٹیم ور ک کے نتیجہ میں ہم اسے 10.3پر لے آئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔ ٹریبیونلز سے لے کر سپریم کورٹ تک کھربوں کے مقدمات عدالتوں میں ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ چینی کے سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت اس سال شوگر ملز سیکٹر سے اب تک 12 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں۔ شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے سے زائد محصولات کا ہدف ہے۔  سیمنٹ، تمباکو سمیت ہر سیکٹر کو اب ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہونا ہوگا۔ ٹیکس دینے سے ہی ملک چلتے ہیں۔ قرضے ختم کرکے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ امن  اور ترقی لازم و ملزوم ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا دہشتگردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز، دہشتگردی کی روک تھام کیلئے جو لازوال قربانیاں دی جارہی ہیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے صدر پاکستان کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو شاندار خدمات پر نشان پاکستان عطاکرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ تاریخ میں جو زیادتی ہوئی اس کا ازالہ تو نہیں کیا جاسکتا لیکن ان کی خدمات کی اعتراف سے ان کی روح کو تسکین پہنچی ہوگی۔
 اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)  وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حجم بجلی صارفین کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے ) کو بیگاس پر چلنے والے پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں کو نظرثانی شدہ شرائط کے مطابق دستخط کرنے کی منظوری بھی دے دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر وسل بلوئر پروٹیکشن اینڈ وجیلینس کمیشن ایکٹ، 2025 کی اصولی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی حدود میں انکم ٹیکس، سروسز پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹیز میں مزید ترامیم کی بھی منظوری دے دی۔ یہ ترامیم ریسورس موبلائزیشن اور یوٹیلائزیشن ریفارم پروگرام کے  حوالے سے پالیسی ایکشنز کے طور پر کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے کچھ ترامیم 2023 اور 2024 میں کی جا چکی ہیں۔ وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر کل وقتی اساتذہ اور محققین کی آمدنی پر ٹیکس ریبیٹ کی بحالی کے حوالے سے انکم ٹیکس (سیکنڈ امنڈمینٹ) بل  2025 کی بھی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 11 مارچ 2025 کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔  وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 مارچ 2025 اور 21 مارچ 2025 کو ہوئے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی تاہم وفاقی کابینہ نے ای سی سی کی منظور شدہ سولر نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز سے متعلق مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مزید رائے لینے کے بعد سفارشات کو کابینہ کو دوبارہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ اجلاس میںپیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی صارفین تک پہنچانے ، سولر نیٹ میٹرنگ ریگولیشنزمشاورت کے بعد سفارشات دوبارہ پیش کرنے کا فیصلہ  کیا گیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری

اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔

طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان  اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • بھارت کو بھرپورجواب دینے کیلئےقومی سلامتی کمیٹی کااجلاس کل طلب
  • وزیراعظم کی تشکیل کردہ ’کارکردگی کمیٹی‘ کیا کارنامہ انجام دے گی؟
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
  • ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی
  • اے آئی نے چاہت اور بابراعظم کا مقابلہ کرواڈالا؛ ویڈیو پر مداح حیران