پی ٹی آئی میں کس نے گروپ بنا رکھے ہیں؟ شاندانہ گلزار کے بیان میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پشاور:
پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی میں الگ گروپ بنے ہوئے ہیں۔
عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شاندانہ گلزار نے کہا کہ صرف بانی پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ اراکین اسمبلی کو وکلا سے لڑایا جارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آج پتا چلا کہ عاطف خان اور وزیر اعلیٰ کا بھی گروپ ہے۔ مخالفین اپنے ہتھکنڈوں میں ناکام ہوں گے۔ اسٹبلشمنٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی کو توڑا تو ان کو پھانسی لگی۔یہ سب پرانے ہتھکنڈے ہیں۔
شاندانہ گلزار کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے۔ پاکستان کے دشمن ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔
شاندانہ گلزار کو 15 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی مقدمات تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے شاندانہ گلزار کی حفاظتی ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے انہیں درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا اور نیب سے رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاندانہ گلزار پی ٹی آئی
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔