چین میں 2025زونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس شروع ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
چین میں 2025زونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس شروع ہو گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :2025 زونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ موجودہ کانفرنس کا موضوع ” نئے معیار کی پیداواری قوت اور عالمی سائنسی و تکنیکی تعاون ” ہے۔ کانفرنس میں پانچ بڑے سیکشن قائم کیے گئے ہیں جو فورم کے اجلاس، ٹیکنالوجی ٹرانزیکشنز، نتائج کے اجراء، جدید ترین مقابلے اور معاون سرگرمیوں پر مشتمل ہوں گے، جن میں 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کو احاطہ کرنے والی 128 سرگرمیاں شامل ہیں۔
اس سال فورم کی سالانہ کانفرنس میں مصنوعی ذہانت کے بڑے ماڈلز، مجسم انٹیلی جنس، کوانٹم ٹیکنالوجی، بائیو میڈیسن، 6 جی، برین کمپیوٹر انٹرفیس وغیرہ سمیت جدید ترین شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی پیش رفت اور صنعتی ترقی کے رجحانات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے 10 برانڈ فورمز اور 50 جدت طرازی فورمز قائم کیے گئے ہیں۔ “جدت طرازی اور ترقی” کے مستقل موضوع کے ساتھ زونگ گوان چھون فورم 2007 ء میں قائم ہوا تھا اور اب تک کامیابی کےساتھ 15 سیشنز کا انعقاد کیا جا چکا ہے ، جن میں ہزاروں متوازی فورمز اور معاون سرگرمیاں کی گئی ہیں اور لاکھوں مہمانوں اور ناظرین نے شرکت کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فورم کی سالانہ کانفرنس
پڑھیں:
چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔