کراچی: بھینس کالونی میں باڑے کے مالک کو قتل کرنے کے بعد باڑے میں ہی دفنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے بھینس کالونی میں باڑے کے مالک کو قتل کرنے کے بعد باڑے میں ہی دفنا دیا گیا جبکہ مقتول نے چند روزقبل کچھ مویشی فروخت کیے تھے اور اس کے پاس بڑی رقم موجود تھی رقم اور باڑے میں کام کرنے والے ملازم غائب ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سکھن تھانے کے علاقے بھینس کالونی میں باڑے کے 70 سالہ مالک حاجی اخلاق احمد قریشی کو قتل کرنے کے بعد باڑے میں ہی دفنا دیا، سکھن پولیس نے تین روز کے بعد 15 پولیس کو اطلاع ملنے پرباڑے میں کھدائی کرکے مقتول باڑے کی لاش نکال لی۔
ایس ایچ او سکھن عدیل شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول مالک حاجی اخلاق احمد قریشی تین روز سے لا پتہ تھا لیکن ان کے لا پتہ ہونے کے حوالے سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
تین روزکے بعد ان کے منشی عبد الحمید اور ڈرائیورعرفان گجر نےمددگار 15 پولیس کودی جس پر پولیس بھینس کالونی روڈ نمبر7 بلال مسجد کے قریب حاجی مقتول کے باڑے پہنچی توباڑے میں تعین اٹھ رہا تھا۔
پولیس نے کھدائی شروع کرائی تو زیرزمین سے مقتول مالک حاجی اخلاق احمد قریشی کی تین روز پرانی لاش نکال کر قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کردی گئی۔
مقتول باڑے میں اکیلا رہتا تھا اور فیملی پنجاب میں رہائش پذیر ہے، انھوں نے بتایا کہ مقتول باڑے کے مالک نے چند روزقبل کچھ مویشی فروخت کیے تھے، مقتول مالک کے پاس بڑی رقم موجود تھی، مقتول کی رقم اورباڑے میں کام کرنے والے ملازم غائب ہیں، باڑے میں کام کرنے والے ملازموں میں زاہد ، نورو اورعرفان شامل ہیں۔
تینوں ملزمان آپس میں سگے بھائی بتائے جاتے ہیں، شبہ ہے کہ باڑے میں کام کرنے والے ملازموں نے ہی مقتول حاجی اخلاق احمد قریشی کو قتل کیا اوربعد ازاں لاش باڑے میں دفنا کر فرار ہو گئے۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول کی لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے گا تاکہ حتمی طور پر وجہ موت کا تعین ہوسکے، ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس نے باڑے میں کام کرنے والے ملازموں کی تلاش شروع کردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حاجی اخلاق احمد قریشی بھینس کالونی کہ مقتول بتایا کہ باڑے کے کے بعد کو قتل
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔
ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔