’’خلیجی ممالک سے پاکستانیوں کو ورک ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ‘‘
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کراچی:
ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت خلیجی ممالک سے پاکستانیوں کو ورک ویزا نہ ملنے کا مسئلہ حل کرائے۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ریاستوں میں پاکستانی ورکرز کو ویزا نہ ملنے سے ترسیلات میں کمی کا خدشہ ہے۔ ترسیلات میں 8 ماہ میں اضافہ ہوا لیکن آئندہ کمی کا خطرہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ ایف پی سی سی آئی کی تجویز پر بھی 50 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہورہی ہیں ۔ عید کے بعد اس مسئلے کو خلیجی ریاستوں کے سفارت خانوں کے سامنے پھر اٹھائیں گے ۔ وزارت خارجہ فوری مداخلت کرے اور خلیجی ریاستوں کے ویزوں کا مسئلہ حل کرایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ اور نیٹ بلنگ میں فرق ہے۔ معاہدہ نیٹ میٹرنگ کا ہوا تھا، اب نئی پالیسی نیٹ بلنگ سے متعلق ہے۔ 27 روپے کا یونٹ صارف سے خریدا ، 50 روپے کا صارف کو فروخت کیا جارہا ہے ۔ نیٹ میٹرنگ کے تحت یونٹ کے بدلے یونٹ ملنا تھا ۔
ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی پالیسی برقرار رکھی جائے ۔ اب یہ فیصلہ ہوا کہ سولر سے فی یونٹ 10 روپے خریدنے کی پالیسی کو مؤخر کیا جائے۔ بار بار فیصلے اور پالیسیوں کو تبدیل کرنے سے بے یقینی بڑھتی ہے ۔ مشاورت کے بغیر پالیسیوں کی تشکیل سے بار بار فیصلے تبدیل کرنے پڑتے ہیں ۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر نے مزید کہا کہ سولر کی 10 روپے یونٹ قیمت سے ملک میں بڑے پیمانے پر بیٹریاں اور انورٹرز امپورٹ کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔کابینہ نے بروقت فیصلہ کیا، ورنہ بیٹریز اور انورٹر کی درآمد پر بڑا زرمبادلہ خرچ ہوتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی پالیسی کی تشکیل یا تبدیلی کے لیے ایف پی سی سی آئی اے مشاورت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات کے لیے سہولت کی اسکیم میں لوکل انڈسٹری کی سپلائی پر سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا۔ اس اقدام سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ زرعی پیداوار بھی بہت متاثر ہوئیں۔ اس سال کپاس کی پیداوار 12 ملین سے کم ہوکر 5 ملین گانٹھوں پر آگئی ۔ اس اقدام سے کپاس اور دھاگہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔ 5ملین کپاس کی گانٹھیں بھی فروخت نہ ہوسکیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں لوکل انڈسٹری کی سپلائیز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے ۔درآمدی میٹریل کی طرح لوکل سپلائیز کو بھی سیلز ٹیکس سے استثنا دیا جائے۔
ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے نجات کا واحد راستہ مقامی صنعت کا فروغ ہے۔ پالیسیوں کی تشکیل میں ہمیشہ مقامی صنعت کے تحفظ کو مدنظر رکھا جائے ۔ مقامی صنعتوں کو مضبوط نہ بنایا گیا تو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلنا مشکل ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ 8 ماہ میں 22 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ اور 37 ارب ڈالر کی امپورٹ ہوئی ہے۔ تجارتی خسارے کے اثرات کو 24 ارب ڈالر کی ترسیلات سے کم کرنے میں مدد ملی ۔ ایکسپورٹ میں اضافہ، مقامی صنعتوں کی ترقی ہی معاشی خوشحالی کا راستہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی آئی خلیجی ریاستوں نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
جعلی دستاویزات پر ویزا حاصل کرنے والے مسافر کو آف لوڈ کر دیا گیا
ایف آئی اے امیگریشن کی کراچی ائرپورٹ پر کارروائی میں جعلی دستاویزات پر ویزا حاصل کرنے والے مسافر کو آف لوڈ کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محمد آصف نامی ملزم بین الاقوامی پرواز کے ذریعے سعودی عرب جا رہا تھا۔ ملزم کے پاسپورٹس پر ہیوی ٹرک ڈرائیور کی ملازمت کے حوالے سے ویزا لگا ہوا تھا۔
ملزم کی جانب سے لائسنس برانچ کلفٹن سے جاری کردہ ایچ ٹی وی لائسنس پیش کیا گیا جو کہ جعلی نکلا۔ ملزم کا تعلق کراچی سے ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے مذکورہ لائسنس ایجنٹ سے 1 لاکھ 27 ہزار روپے میں حاصل کیا۔ ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ کبھی بھی لائسنس برانچ کلفٹن نہیں گیا۔
ایجنٹ نے ملزم کو مذکورہ جعلی ڈرائیونگ لائسنس بنوا کر دیا۔ ملزم کو بعد ازاں ایجنٹ کی نشاندہی اور مزید قانونی کاروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا جہاں مزید تفتیش جاری ہے۔