امریکی کانگریس میں پاکستان مخالف بل دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
امریکی کانگریس میں پاکستان مخالف بل دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں، ترجمان دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں پاکستان مخالف بل دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے۔
امریکا میں پاکستان کے خلاف پیش ہونے والے بل پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا میں پیش کیے گئے بل سے آگاہ ہیں۔ یہ ایک فرد کی جانب سے اٹھا گیا اقدام ہے۔ یہ بل پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ہے۔ امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے اچھے تعلقات کے لیے اقدامات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کمرشل کمپنیوں پر امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں یکطرفہ ہیں۔ یہ پابندیاں ثبوتوں کے بغیر لگائی گئی ہیں۔
پاکستانی صحافیوں کے دورہ اسرائیل پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا دورہ نہیں ہو سکتا۔ اس پہلے جو اسرائیل کے دورے ہوئے وہ ڈیول نیشنل تھے۔ پاکستان کے اسرائیل پر مقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ترجمان کے مطابق پاکستانی پاسپورٹ پر واضح تحریر ہے کہ یہ اسرائیل کے سفر کے لیے کارآمد نہیں ہے۔ تکنیکی طور پر کوئی پاکستانی اس پاسپورٹ پر اسرائیل میں داخل نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی داخل ہوتا ہے تو اس کے لیے خصوصی انتظامات اس ریاست کی جانب سے کیے گئے ہوں گے۔
روس اور یوکرین کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سیز فائر خوش آئند ہے۔ امید کرتے ہیں کہ سیز فائر مستقل ہوئے جائے۔ پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ہم نے ہمیشہ بات چیت کو فوقیت دی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان کے دورے میں تمام پہلوں پر بات چیت کی گئی۔ یہ ایک جاری اور مسلسل پراسس ہے۔ صادق خان کے دورے میں افغانستان کے ساتھ جعفر ایکسپریس والا معاملہ اٹھایا گیا۔ دورے میں طوربارڈر پر تعمیرات سمیت تمام معاملات اٹھائے گئے۔ صادق خان کا دورہ افغانستان ایک اعلی سطح دورہ تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دوطرفہ تعلقات کا عکاس نہیں ترجمان دفتر خارجہ امریکی کانگریس میں پاکستان
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ میں تعلقات کی نئی راہیں کھل رہی ہیں،ملک خدا بخش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-19
کراچی(3نومبر2025)ایف پی سی سی آئی انرجی کمیٹی کے کنوینر،سینئروائس چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن(پی پی ڈی اے)،پاکستان بزنس فورم(کراچی ریجن) کے صد اورچیئرمین ملک گروپ ملک خدا بخش نے پاکستان اور امریکا کے مابین مضبوط ہوتے ہوئے اورنئی بلندیوں کو چھونے والے تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکمران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تاریخ میں پہلی بار فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اوروزیراعظم میاں شہبازشریف کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہاردونوں ممالک کو مزید قریب لانے میں مدد گار ثات ہوگا۔ملک خدا بخش نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ برسوں کی سردمہری کے بعد امریکہ نے اپنی خارجہ پالیسی کا رخ تبدیل کیا ہے، جس سے نہ صرف پاک امریکہ تعلقات بحال ہو رہے ہیں بلکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور افغانستان سے تنازعات اور اسرائیل سمیت کئی معاملات میں پاکستان سے اختلافات کے باوجود دنیا کے واحد اسلامی ایٹمی ملک سے اپنے تعلقات مضبوط بنانے کا جوفیصلہ کیا ہے، پاکستان اور امریکہ میں تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔انہوں نے کہا کہدونوں ممالک کے درمیان ایک اہم پیش رفت پاکستان اور امریکہ کے درمیان اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے پر بات چیت کاشروع ہونا ہے، جسکے تحت امریکہ پاکستان کو نہ صرف فضا سے فضا میں مار کرنے والے جدید ترین میزائل اور لڑاکا طیارے فراہم کرے گا بلکہ کم ٹیرف کے عوض نایاب معدنیات کی ترقی میں بھی مدد دے گا جو پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں۔ملک خدا بخش نے کہا کہ مئی 2025کی جنگ میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں بری طرح شکست سے نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کو ایک طاقت کے طور پر تسلیم کیا جانے لگا ہے اور صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جنگی صلاحیتوں اور وزیراعظم شہبازشریف کے تدبر اور دوراندیشی کی تعریف و توصیف میں مسلسل اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں جبکہ ٹرمپ نے مداخلت کرکے پاک بھارت جنگ رکوائی، جس کا ذکرانہوں نے بارہاکیا ہے، ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہونے کی وجہ سے امریکہ کے مفاد میں ہے کہ وہ پاکستان کو ساتھ لے کر چلے، بلاشبہ پاکستان اس وقت بڑی کامیابی سے دونوں بڑے ممالک امریکا اور چائنا کے ساتھ تعلقات متوازن رکھے ہوئے ہے۔ ملک خدا بخش نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کافی مستحکم رہے ہیں، جن کے تحت سال 2024 میں دوطرفہ اشیائے تجارت کا تخمینہ تقریباً 7.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ پاکستان سے امریکا کو برآمد کی جانے والی اہم مصنوعات میں ہوم ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل ہیں، جبکہ امریکا سے درآمدات میں پٹرولیم، روئی اور مشینری سرِفہرست ہیں،دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی سے دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر غور ہورہا ہے اور حالیہ مذاکرات میں معدنی وسائل کی ترقی پر ممکنہ تعاون بھی زیرِ بحث آیا ہے۔ ایک نیا سنگِ میل امریکا سے پاکستان کو خام تیل کی پہلی کھیپ کی آمد ہے۔