Daily Ausaf:
2025-09-18@14:09:02 GMT

انکم ٹیکس میں رعایت، بڑی خبر آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کر دی گئی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے 1 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، جس پر وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فی صد ٹیکس چھوٹ بحال کر دی۔یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاؤنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، اضافی ٹیکس کٹوتیوں کے نتیجے میں تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات درپیش تھیں۔

شکایات کی اچھی طرح چھان بین کی گئی تھی، جس میں دیکھا گیا کہ شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود اضافی کٹوتیوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، جب کہ وہ آمدنی کے دوسرے شیڈول کے حصہ اوّل کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت/کمی کے اہل تھے۔انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے مطابق کل وقتی استاد یا محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فی صد کمی کی جائے گی، یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے والے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوتی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25 فی صد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی ہے۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے، ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔ جن میں اساتذہ نے کہا تھا کہ ان کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر کی جا رہی ہے۔وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز اکثر اوقات 25 فی صد چھوٹ کی پرواہ کیے بغیر کُل تنخواہ پر ٹیکس کاٹ لیتی ہیں، ایسے ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایت کی گئی تھی کہ اساتذہ کو 25% ٹیکس چھوٹ کی رقم ریفنڈ کی جائے۔

تاہم ایف بی آر نے نومبر 2024 میں بتایا کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت 25 فی صد چھوٹ ختم کر دی گئی ہے، اب یہ 2023 کے بعد قابلِ قبول نہیں ہے، ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا، حقائق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ برادری کے لیے یہ ٹیکس چھوٹ اب بھی قابلِ اطلاق ہے۔واضح رہے کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کے حل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے لاکھوں اساتذہ کو فائدہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وفاقی ٹیکس محتسب ٹیکس میں 25 فی صد انکم ٹیکس

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

 

آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی

ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع

پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • وفاقی محتسب کی کا رکر دگی کی بین الا قوا می سطح پر پذ یر ائی ہو رہی ہے،وفاقی محتسب کی میڈ یا سے گفتگو
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • صوبائی محتسب اعلیٰ کی زیرصدارت اداروں میں زیر التوا کیسز کی پیش رفت سے متعلق اجلاس
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ