Daily Ausaf:
2025-06-09@20:55:24 GMT

انکم ٹیکس میں رعایت، بڑی خبر آ گئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کر دی گئی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے 1 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فی صد رعایت بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، جس پر وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فی صد ٹیکس چھوٹ بحال کر دی۔یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے، ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاؤنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں، اضافی ٹیکس کٹوتیوں کے نتیجے میں تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کو شدید مشکلات درپیش تھیں۔

شکایات کی اچھی طرح چھان بین کی گئی تھی، جس میں دیکھا گیا کہ شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود اضافی کٹوتیوں کا نشانہ بنے ہوئے تھے، جب کہ وہ آمدنی کے دوسرے شیڈول کے حصہ اوّل کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت/کمی کے اہل تھے۔انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے مطابق کل وقتی استاد یا محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فی صد کمی کی جائے گی، یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے والے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوتی۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25 فی صد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی ہے۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے، ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔ جن میں اساتذہ نے کہا تھا کہ ان کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر کی جا رہی ہے۔وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز اکثر اوقات 25 فی صد چھوٹ کی پرواہ کیے بغیر کُل تنخواہ پر ٹیکس کاٹ لیتی ہیں، ایسے ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایت کی گئی تھی کہ اساتذہ کو 25% ٹیکس چھوٹ کی رقم ریفنڈ کی جائے۔

تاہم ایف بی آر نے نومبر 2024 میں بتایا کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت 25 فی صد چھوٹ ختم کر دی گئی ہے، اب یہ 2023 کے بعد قابلِ قبول نہیں ہے، ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کا نوٹس لیا، حقائق کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ اساتذہ برادری کے لیے یہ ٹیکس چھوٹ اب بھی قابلِ اطلاق ہے۔واضح رہے کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ نے اس مسئلے کے حل میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے لاکھوں اساتذہ کو فائدہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وفاقی ٹیکس محتسب ٹیکس میں 25 فی صد انکم ٹیکس

پڑھیں:

وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8207 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دفاع کے لیے2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومتی نظام چلانے کے اخراجات کے لیے971 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پنشنز کی ادائیگی کے لیے1055 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، سبسڈیز کی مد میں 1186ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5167 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

فیڈرل گروس ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ صوبوں کو محاصل کی منتقلی کا تخمینہ 8206 ارب روپے ہوگا، نیٹ فیڈرل ریونیو 11072 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع
  • گراں قدر ترقی؛ اکنامک سروے نے بہت سے شعبوں میں بہتری کی نشاندہی کر دی
  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کر دیں
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی