UrduPoint:
2025-06-09@20:56:46 GMT

غزہ پٹی: حماس کا ایک اور اعلیٰ عہدیدار ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

غزہ پٹی: حماس کا ایک اور اعلیٰ عہدیدار ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) غزہ پٹی پر قابض عسکریت پسند تنظیم حماس نے جمعرات کے دن تصدیق کر دی کہ اسرائیلی دفاعی افواج کے ایک تازہ فضائی حملے میں اس کے سرکاری ترجمان عبداللطیف القانوع ہلاک ہو گئے ہیں۔

جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی جانب سے بمباری کے نتیجے میں غزہ پٹی میں حماس کے متعدد اعلیٰ عہدیدار مارے جا چکے ہیں۔

القانوع حالیہ اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے حماس کے ایک اور اہم اہلکار تھے۔

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ تنظیم کے ترجمان القانوع کی ''شہادت پر سوگوار ہے،‘‘ جو شمالی غزہ کے جبالیہ نامی علاقے میں ایک خیمے پر کیے گئے ''براہ راست‘‘ حملے میں مارے گئے۔

جنگ بندی ختم ہونے کے بعد حملوں میں تیزی

غزہ پٹی میں جنگ بندی عملاﹰ 18 مارچ کو ختم ہو گئی تھی، جس کے بعد اسرائیل نے اس فلسطینی علاقے میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی۔

(جاری ہے)

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سیزفائر ختم ہونے کے بعد سے اب تک مزید کم از کم 855 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے ایک فضائی حملے میں حماس کی داخلی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ راشد جحجوح کو ہلاک کر دیا تھا۔

چند دن پہلے حماس نے اعلان کیا تھا کہ غزہ پٹی میں اس کی حکومت کے سربراہ عصام الدعالیس اور وزارت داخلہ کے سربراہ محمود ابو وتفہ سمیت کئی عہدیدار اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تھے۔

اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے عصام الدعالیس کو ہلاک کیا، جو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن تھے۔ وہ جون سن 2021 میں غزہ پٹی میں حماس کی انتظامیہ کے سربراہ بنائے گئے تھے۔

حماس اپنے سیاسی بیورو کے دو دیگر اراکین صلاح البردویل اور یاسر حرب کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر چکی ہے۔

تاہم اس جنگجو گروہ کا کہنا ہے، ''قابض فوج کی جانب سے تحریک کے رہنماؤں اور ترجمانوں کو نشانہ بنانا ہماری مزاحمت کو کمزور نہیں کرے گا۔

‘‘ یورہی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں پر بھی حملے

لبنان نے جمعرات کے روز بتایا کہ نئے اسرائیلی حملوں میں اس ملک کے جنوب میں چار افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔

یہ حملے جنوبی لبنان میں جنگجوؤں کے خلاف جاری اسرائیلی حملوں کا تسلسل تھے، حالانکہ نومبر میں اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ جنگجو گروہ حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی طے پائی تھی۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے، ''جنوبی لبنان کے یُحمر کے علاقے میں حزب اللہ کے متعدد دہشت گردوں کو ہتھیار منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا، تو انہیں نشانہ بنایا گیا۔‘‘

حزب اللہ کے ساتھ ستائیس نومبر کی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی دفاعی افواج لبنان میں حزب اللہ کے ان فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتی ہیں، جو ان کے بقول جنگ بندی کی خلاف ورزی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں اس وقت سب سے شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جب اسرائیلی حملوں میں جنوبی لبنان میں آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملے اسرائیل پر راکٹ فائر کے جواب میں کیے گئے تھے۔

غزہ میں خوراک کی قلت

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ میں لاکھوں انسان ایک بار پھرشدید بھوک اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہو چکے ہیں کیونکہ فوجی کارروائیوں میں توسیع کے باعث خوراک کی ترسیل کے لیے امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے جمعرات کے دن انتباہ جاری ہوئے کہا کہ گزشتہ تین ہفتوں سے غزہ پٹی میں امدادی خوراک کی نئی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی۔

اس ادارے نے مزید کہا کہ خوراک کے موجودہ ذخائر زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں تک غزہ پٹی کے باسیوں کی بھوک مٹا سکتے ہیں۔ اس ادارے کے مطابق اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا، تو غزہ پٹی میں خوراک کی قلت کا بحران شدید تر ہو جائے گا۔

یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟

سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیل میں داخل ہو کر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں عسکری آپریشن شروع کیا تھا، جو حالیہ سیزفائر تک جاری رہا تھا۔

غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد پچاس ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔

ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے غزہ پٹی میں کے سربراہ خوراک کی حماس کے گئے تھے کے بعد

پڑھیں:

انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل

ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب آپریشن انجام دیا ہے جس میں ہزاروں انتہائی خفیہ دستاویزات جن کی زیادہ تر تعداد اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ہے، حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کے جوہری اور سیکورٹی مراکز کے بارے میں خفیہ دستاویزات حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ باخبر سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اب تک انجام پانے والے تمام آپریشنز میں سب سے بڑا ہے اور اس میں زیادہ تر اسرائیل میں موجود جاسوس افراد کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا: "یہ سب سے بڑا سیکورٹی اقدام افراد کے ذریعے انجام پایا ہے اور اسرائیل کے حساس مراکز میں موجود جاسوسوں کی مدد سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔" اس نے مزید بتایا: "ایران اس وقت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے اور بہت جلد ان کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں گی۔ جو چیز واضح ہے وہ یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران کے اس آپریشن سے آخر تک مطلع نہیں ہو سکی اور یہ آپریشن پوری کامیابی سے انجام پایا ہے۔" دوسری طرف اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے شین بت نے دو ہفتے پہلے این بیانیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر نشر کے دو شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
 
اسرائیل کے خلاف ایران کے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن پر اسرائیلی میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینکل 12 نے اپنی رپورٹ میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس خبر کے اعلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں ہزاروں خفیہ دستاویزات چوری کی گئی ہیں۔ اس چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اسرائیل پر کاری ضرب ہے جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات کے بارے میں بڑی تعداد میں دستاویزات ایران کے ہاتھ لگی ہیں۔ عبری زبان کے اس چینل نے مزید کہا کہ بظاہر دو ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے دو اسرائیلی شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس بھی اسی آپریشن کا حصہ تھے لیکن یہ دستاویزات ان کی گرفتاری سے پہلے ایران منتقل ہو چکی تھیں۔ ان دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس کی رہائش گاہ کے قریب کیمرے نصب کر رکھے تھے۔ اسرائیل کے ایک اور میڈیا ذریعے واللا نیوز نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل سے حساس دستاویزات چوری کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق دستاویزات بھی ہیں۔
 
شاموریم نیوز ویب سائٹ نے بھی اپنی نئی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی اداروں سے بڑی تعداد میں حساس معلومات ایران کے ہاتھ لگی ہیں جن سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کی جان کو خطرہ پیش آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے مزید کہا کہ ان حساس معلومات کے چوری ہونے کے کئی ماہ بعد تک اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس بارے میں آگاہ نہیں ہو پائے تھے اور اب بھی اس بارے میں تفصیلات شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ سوشل میڈیا پر انٹیل ٹائمز نامی اکاونٹ نے بھی اس انٹیلی جنس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے: "اگر اس بات پر توجہ دیں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات 2024ء میں چوری کی گئی ہیں تو ممکن ہے یہ وہی واقعہ ہو جس کے بارے میں انونیمس آرگنائزیشن نے 24 مارچ کے دن اعلان کیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے جوہری تحقیقاتی اداروں سے ہزاروں دستاویزات چوری ہوئی ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • غزہ میں القسام بریگیڈز کی تازہ کارروائیوں میں دو اسرائیلی فوجی ہلاک
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا