خیبرپختونخوا کے محکمہ ثقافت میں خوردبرد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی خرد برد کا انکشاف ہوا ہے، جس میں بینک منیجر کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی نے اس حوالے سے نجی بینک کے حکام کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے جس میں 16 اسکیل کے کمپیوٹر آپریٹر کو غیر قانونی ٹرانزیکشن کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں اربوں روپے کی مالی بےضابطگیاں سامنے آگئیں
کے پی کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بینک منیجر 53 کروڑ 90 لاکھ روپے کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز پر جواب جمع کریں، جبکہ محکمہ کے ضم ہونے کے باوجود بینک نے اکاؤنٹ سیل نہیں کیا۔
مراسلے کے مطابق بینک نے محکمہ سیاحت اور محکمہ خزانہ کی منظوری کے بغیر اکاؤنٹ آپریٹ کیا، ڈائریکٹریٹ آف ٹورسٹ سروسز نے خط میں لکھا کہ نجی بینک نے حکومتی قوانین اور ضوابط پر عمل نہیں کیا اور عدالت میں کیس ہونے کے باوجود اکاؤنٹ پر ڈیبٹ لاک نہیں لگایا۔
یہ بھی پڑھیں:کرپشن میں اضافہ، پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ملک قرار
مراسلے کے مطابق مئی 2023 میں اکاؤنٹ میں 53 کروڑ روپے تھے، جولائی 2023 میں صرف 80 لاکھ رہ گئے، دو ماہ کے دوران کروڑوں روپے نکالے گئے، جبکہ یہ رقم نجی ٹور آپریٹرز کی بینک گارنٹی کے طور پر سرکاری خزانے میں جمع تھی۔
بینک اکاؤنٹ کا آڈٹ بھی نہیں کرایا گیا تھا، نجی بینک سے 7 اپریل تک وضاحت اور جواب طلب کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بینک منیجر خیبر پختونخوا خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کرپشن محکمہ سیاحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا محکمہ سیاحت کلچر اینڈ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
پشاور:خیبرپختونخوا میں گزشتہ مالی سال کے دوران عوام کے مفت علاج کی سہولت کےلیے صحت کارڈ کے تحت 37 ارب روپے سے زائد خرچ کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ رواں مالی سال میں اس اسکیم کےلیے مزید 41 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
مشیر صحت احتشام نے بتایا کہ صوبے میں صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی یہ سہولت عوام تک پہنچائی جارہی ہے جبکہ صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کو بھی صحت کارڈ کا مستقل حصہ بنا دیا گیا ہے، جس کے تحت بسترِ مرگ پر موجود مریضوں کے لیے نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
صرف گزشتہ دو ماہ میں صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کے تحت 48 ٹرانسپلانٹس اور ایمپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں جن پر اب تک 118 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
ان اقدامات کے تحت 23 مفت کڈنی ٹرانسپلانٹس کے ذریعے تقریباً 45 ملین روپے کی لاگت سے مریضوں کی جانیں بچائی گئیں، جبکہ 25 ملین روپے خرچ کر کے 4 لیور ٹرانسپلانٹس کیے گئے۔ اس کے علاوہ 21 کوکلیئر ایمپلانٹس پر 45 ملین روپے خرچ کر کے بچوں اور ان کے خاندانوں میں خوشیاں واپس لوٹائی گئیں۔
یہ سہولیات سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ صوبے کے کسی بھی شہری کو علاج کے لیے دربدر نہ ہونا پڑے اور اسے بروقت علاج کی سہولت میسر آ سکے۔