آپریشن بدرکاعلم نہیں،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں ایسے کسی آپریشن کا ذکرنہیں ہوا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ محمدآصف نے کہاہےکہ آپریشن بدرکاعلم نہیں،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں ایسے کسی آپریشن کا ذکرنہیں ہوا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے سلامتی کمیٹی میں بات کی ہے، پی ٹی آئی کی تمام شرائط بانی پی آئی سے متعلق ہوتی ہیں،بانی پی ٹی آئی جس جرم میں قید ہیں اس جرم کے سرزدہونے میں کوئی شک نہیں، میرانہیں خیال بانی پی ٹی آئی رعایت ملے گی،قومی سلامتی کے معاملات پرمشروط بات نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں میں نہ جاناغلط فیصلہ تھا ، بانی پی ٹی آئی کو جیل سے باہر اپنی قیادت پر اعتماد کرناچاہئے،انہیں بیرسٹر گوہر ،اسد قیصر پراعتماد کرناچاہئے ، عمرایوب جیسے بات کرتے ہیں وہ اپنے ماضی کو نیوٹرلائزکرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہاکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کادوبارہ اجلاس بلانے کی تجویزاچھی ہے
ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ دنیامیں ہارڈ اسٹیٹ کالفظ استعمال ہوتا ہے، ہارڈاسٹیٹ کا مطلب زیادہ پھینٹی لگانانہیں ، ہارڈاسٹیٹ بنانے کامقصدہمیں اپناامیج بہتر بناناہے
انہوں نے کہاکہ نوازشر یف کی صحت ٹھیک نہیں،ان سے بلوچستان اور خیبرپختونخواکے پارٹی رہنماوں کی ملاقات ہوئی ہے جس میں نوازشریف نے انہیں ہدایات دیں۔
انہوں نے کہاکہ60لاکھ سے زائد افغان ہماری سرزمین پر رہ رہے ہیں، افغانستان سے ہمارے خلاف سازشیں اور دہشت گردی نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کی پالیسی نیارخ اختیارکرہی ہے،اس کے ساتھ ہمارے تعلقا ت متوازن سمت میں جارہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی پی ٹی ا ئی بانی پی
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔