Express News:
2025-11-02@19:01:22 GMT

رئیل اسٹیٹ شعبہ جلد تیزی کی جانب گامزن ہوگا، سرمایہ کار

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

کراچی:

رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر 2 سال کی خرابی معاشی حالات کے بعد جلد تیزی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگا کیونکہ تمام معاشی اشاریے معاشی استحکام کو ظاہر کررہے ہیں اور بیرون ملک سے آنے والے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ بھی اس کو ظاہر کرتا ہے۔ 

تجارتی بینکوں کی جانب سے بچت پر ادا کیا جانے والا منافع پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی کے باعث کم ہوگیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ بھی اب لگتا ہے کہ اپنی انتہائی سطح کو چھوچکی ہے۔

امریکا میں مقیم پاکستانی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار انوش احمد کا کہنا ہے کہ اچھے اور مہنگے علاقوں میں قائم ہونے والی نئی ہاؤسنگ سوسائیٹز میں سرمایہ کاری اب بھی کشش رکھتی ہے خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی اس میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ 

مقامی اور بیرونی ڈیولپرز نئی اسکیمز میں نئے نئے آئیڈیاز پیش کررہے ہیں جس کی وجہ سے اعلی متوسط طبقہ ان اسکیمز میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اس کے علاوہ نئی ہاؤسنگ اسکیمز بہت سی سہولیات بھی فراہم کررہی ہیں جیسا کہ 60 یا 70 فیصد  یکمشت ادائیگی کی صورت میں سرمایہ کاروں کو باقی رقم ماہانہ اقساط میں کرایے کی طرح ادا کرنا ہوگی۔

انوش احمد کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے تجارتی بینک ہاؤس فنانس آفر کررہے ہیں اسی لیے اگر کوئی اسکیم جو بہتر سہولیات کے ساتھ پیش کی جائے تو مقامی اور بیرونی سرمایہ کار ضرور اس میں دلچسپی لیں گے جس سے نہ صرف تعمیراتی صنعت میں تیزی آئے گی بلکہ اس سے وابستہ دیگر شعبے اور صنعتیں بھی ترقی کریں گی۔

اسی طرح ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ اور سابق جوائنٹ سیکریٹری ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن برائے رئیل اسٹیٹ معاذ لیاقت کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کاروبار بتدریج دوبارہ اٹھ رہا ہے خاص طور پر بڑے شہروں میں اور فروخت کنندہ اور خریدار آپس میں معاملات طے کرتے نظر آرہے ہیں اور ان میں ایک اچھی تعداد بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے متعدد تعمیراتی سرمایہ کار اس وقت پاکستان میں متعدد رہائشی اور تجارتی منصوبوں  میں پیسہ لگارہے ہیں- اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تا فروری اب تک ملک میں 1 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد کے 2 میگا پراجیکٹس پر کام میں تیزی، 60 فیصد تکمیل ہوچکی
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • پولیس اسٹیٹ
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ترجمان پاک فوج
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر  
  • کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 3757 پوائنٹس کا اضافہ
  • حلقہ خواتین کی جانب سے اجتماعِ عام کی تیاریوں میں تیزی