رئیل اسٹیٹ شعبہ جلد تیزی کی جانب گامزن ہوگا، سرمایہ کار
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کراچی:
رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر 2 سال کی خرابی معاشی حالات کے بعد جلد تیزی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگا کیونکہ تمام معاشی اشاریے معاشی استحکام کو ظاہر کررہے ہیں اور بیرون ملک سے آنے والے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ بھی اس کو ظاہر کرتا ہے۔
تجارتی بینکوں کی جانب سے بچت پر ادا کیا جانے والا منافع پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی کے باعث کم ہوگیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ بھی اب لگتا ہے کہ اپنی انتہائی سطح کو چھوچکی ہے۔
امریکا میں مقیم پاکستانی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار انوش احمد کا کہنا ہے کہ اچھے اور مہنگے علاقوں میں قائم ہونے والی نئی ہاؤسنگ سوسائیٹز میں سرمایہ کاری اب بھی کشش رکھتی ہے خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی اس میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مقامی اور بیرونی ڈیولپرز نئی اسکیمز میں نئے نئے آئیڈیاز پیش کررہے ہیں جس کی وجہ سے اعلی متوسط طبقہ ان اسکیمز میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اس کے علاوہ نئی ہاؤسنگ اسکیمز بہت سی سہولیات بھی فراہم کررہی ہیں جیسا کہ 60 یا 70 فیصد یکمشت ادائیگی کی صورت میں سرمایہ کاروں کو باقی رقم ماہانہ اقساط میں کرایے کی طرح ادا کرنا ہوگی۔
انوش احمد کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے تجارتی بینک ہاؤس فنانس آفر کررہے ہیں اسی لیے اگر کوئی اسکیم جو بہتر سہولیات کے ساتھ پیش کی جائے تو مقامی اور بیرونی سرمایہ کار ضرور اس میں دلچسپی لیں گے جس سے نہ صرف تعمیراتی صنعت میں تیزی آئے گی بلکہ اس سے وابستہ دیگر شعبے اور صنعتیں بھی ترقی کریں گی۔
اسی طرح ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ اور سابق جوائنٹ سیکریٹری ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن برائے رئیل اسٹیٹ معاذ لیاقت کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کاروبار بتدریج دوبارہ اٹھ رہا ہے خاص طور پر بڑے شہروں میں اور فروخت کنندہ اور خریدار آپس میں معاملات طے کرتے نظر آرہے ہیں اور ان میں ایک اچھی تعداد بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے متعدد تعمیراتی سرمایہ کار اس وقت پاکستان میں متعدد رہائشی اور تجارتی منصوبوں میں پیسہ لگارہے ہیں- اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تا فروری اب تک ملک میں 1 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار
پڑھیں:
نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔
ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔
اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔
شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔
Post Views: 5