آئی سی سی ریونیو کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
آئی سی سی ریونیو کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں، عالمی کرکٹرز ایسوسی ایشن نے بے ترتیب کرکٹ کو سلجھانے کا فارمولا پیش کر دیا، بھارتی بورڈ کا حصہ موجودہ تقریباً 40 سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بے ترتیب کرکٹ کو سلجھانے کیلیے مکمل ریویو کے بعد سفارشات پیش کر دی گئی ہیں، اس کی تیاریوں میں 64 اسٹیک ہولڈرز سے فیڈ بیک حاصل کیا گیا جس میں دنیا کے معروف مرد اور خواتین پلیئرز، موجودہ کپتان، مختلف بورڈز اور ٹی 20 لیگز کے موجودہ ایڈمنسٹریٹرز بھی شامل ہیں.
رپورٹ میں کھیل کی معاشی صورتحال سے متعلق کہا گیا کہ ریونیو کی تقسیم کا موجودہ نظام منصفانہ نہیں، نہ ہی اس سے کھیل کے فروغ میں مدد مل رہی ہے، کھلاڑی جو دولت کما کر دے رہے ہیں انھیں خود اس میں سے مناسب حصہ نہیں مل رہا، کھیل کا 70 فیصد ریونیو سال کے صرف 3 ماہ میں حاصل ہوتا ہے، 83 فیصد ریونیو صرف 3 ممالک میں تقسیم ہوتا ہے، بگ تھری ممالک سے باہر کی باہمی سیریز میں حاصل ہونے والا ریونیو صرف 4 فیصد ہے، مجموعی طور پر تمام کرکٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں سے 10 فیصد پلیئرز کو معاوضوں میں مد میں دیا جاتا ہے۔
ڈبلیو سی اے کو توقع ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے الگ ونڈوز مختص کرنے اور باہمی سیریز میں زیادہ مسابقت سے اضافی 246 ملین ڈالر ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے، ایسوسی ایشن نے آئی سی سی ریونیو کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ تقسیم کی حد مقرر کرنے کی بھی تجویز دی ہے، جس کے تحت ٹاپ 24 ممالک کو کم سے کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 10 فیصد ریونیو سے حصہ دیا جائے، اس صورت میں موجودہ فارمولے کے تحت آئی سی سی کی کمائی میں سے 38.5 فیصد حصہ حاصل کرنے والے بھارتی بورڈ کا شیئر 10 فیصد تک محدود ہوجائے گا۔
اس کے ساتھ پلیئرز کو ٹی 20 لیگز اور آئی سی سی ریونیو میں سے زیادہ حصہ دینے کی بھی سفارش کر دی گئی۔ رپورٹ کے بارے میں ڈبلیو سی اے کا اصرار ہے کہ اس سے بہتر کرکٹ مستقبل کے حوالے سے بحث کا آغاز ہوگا، یہ رپورٹ جائزے کیلیے آئی سی سی کو پیش کی جا چکی۔ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیتھ ملز نے کہا کہ جائزہ رپورٹ میں عالمی سطح پر کھیل کو درپیش چیلنجز اور حل کے لیے چند تجاویز پیش کی گئی ہیں، پلیئرز عالمی سطح پر کھیل کی بہتری میں دلچسپی رکھتے ہیں، ہم آنے والے مہینوں میں اس رپورٹ پر بات چیت اور بحث کے منتظر ہیں۔
ڈبلیو سی اے کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کرکٹ شیڈول منتشر، عدم تسلسل اور کنفیوژنگ ہے، باہمی سیریز ٹی 20 لیگز کے ساتھ چل رہی ہیں، دونوں ہی ایک دوسرے سے بہترین پلیئرز چھیننے کی تگ و دو میں ہیں، اس سے مجموعی طور پر کوالٹی متاثر ہو رہی ہے، شیڈولنگ کے حوالے سے ڈبلیو سی اے نے سال میں 21، 21 یوم کی 4 ونڈوز صرف انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باہمی سیریز مکمل طور پر سینٹرل کنٹرولڈ ہونا چاہیے، ہر سیریز میں تمام فارمیٹس کا کم سے کم ایک میچ شامل ہونا چاہیے، ہر طرز کا لیگ ٹیبل اور اسی کی بنیاد پر ٹیموں کی آئی سی سی ایونٹس میں رسائی ہونا چاہیے، اس طرح تمام باہمی سیریز کی اپنی اہمیت ہوگی، اس دوران کسی بھی قسم کی لیگ نہیں ہونا چاہیے تاہم باقی کیلنڈر ٹی 20 لیگز کو دے دینا چاہیے۔
ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن نے گلوبل گیم لیڈر شپ کمیٹی قائم کرنے کی بھی سفارش کی جس میں بورڈز، ٹی 20 لیگز، فرنچائزز، پلیئرز اور غیرجانبداروں کا برابر حصہ ہونا چاہیے، یہ آئی سی سی کو موجودہ ممبرز کلب سے ایک حقیقی اور جدید گورننگ باڈی بنانے میں کردار ادا کرے گی، یہی کمیٹی نئے تجویز کردہ کیلنڈر اسٹرکچر کو کنٹرول اور ممبرز میں ریونیو کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔ایسوسی ایشن کی جانب سے لیگز کی منظوری، پلیئرز کی لیگز میں شرکت کے حوالے سے این او سی پالیسی اور دیگر معاملات کے حوالے سے بھی سفارشات پیش کی ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرکٹرز ایسوسی ایشن ا ئی سی سی ریونیو باہمی سیریز ڈبلیو سی اے کے حوالے سے ہونا چاہیے ریونیو کی رپورٹ میں ٹی 20 لیگز پیش کی
پڑھیں:
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کا دوسرا روز، گوشت کی تقسیم اور دعوتوں کا سلسلہ جاری
ملک بھر میں آج عیدالاضحیٰ کا دوسرا دن منایا جا رہا ہے، اس دوران گوشت کی تقسیم، دعوتوں اور میل ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کا دوسرا دن بھی مذہبی جوش و خروش، جذبہ ایثار اور سماجی ہم آہنگی کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ آج بھی لاکھوں شہری سنتِ ابراہیمی کی پیروی کررہے ہیں جب کہ گوشت کی تقسیم، دعوتوں، میل جول اور خوشیاں منانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں دوسرے روز بھی سنتِ ابراہیمی کا عمل علی الصبح سے شروع ہو گیا، جس کے بعد مستحقین، غربا، ہمسایوں اور عزیز و اقارب میں گوشت تقسیم کیا گیا۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، ملتان اور فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں آج بھی ویسے ہی مناظر دیکھنے کو ملے، جیسا جوش و جذبہ گزشتہ روز تھا۔
عید کے دوسرے دن کا خاص رنگ دوستوں اور عزیز و اقارب سے ملاقاتیں و دعوتیں بھی ہیں۔ شہری آج گوشت سے بنے مختلف پکوانوں کا لطف اُٹھا رہے ہیں جن میں کڑاہی گوشت، بریانی، کباب اور قورمہ خاص طور پر شامل ہیں۔
خواتین گھروں میں عید کے خاص کھانے تیار کر رہی ہیں اور مختلف رشتہ داروں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔ بچوں کا جوش و خروش بھی برقرار ہے، جو جانوروں کی دیکھ بھال، گوشت کی تقسیم اور عیدی کے مزے میں مصروف ہیں۔
عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی صفائی کے لیے بلدیاتی اداروں نے آلائشوں کو بروقت ٹھکانے لگانے کے لیے خصوصی ٹیمیں مقرر کر رکھی ہیں۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں صفائی کی صورتحال مجموعی طور پر بہتر ہے، تاہم بعض علاقوں سے شکایات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
بلدیاتی اداروں کی جانب سے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ آلائشوں کو مخصوص مقامات پر رکھیں تاکہ عملہ بروقت اٹھا سکے اور تعفن یا بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو۔
عید کے دوسرے دن بھی ملک بھر میں سکیورٹی الرٹ ہے۔ پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کے اہلکار قربانی کے مقامات، فلاحی اداروں کے دفاتر اور دیگر حساس مقامات پر تعینات ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ ملک میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر سکیورٹی کی مجموعی صورتحال تسلی بخش رہی ہے۔
علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عیدالاضحیٰ محض ایک تہوار نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے اصل جذبہ تقویٰ، ایثار اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے۔ عیدالاضحیٰ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شامل کریں اور خاص طور پر مستحق افراد کا خیال رکھیں۔